نومبر سن دو ہزار پندرہ میں پیرس میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ملک بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی تھی، اس ایمرجنسی کی مدت میں متعدد مرتبہ توسیع کی گئی تاہم اب یہ یکم نومبر بروز بدھ ختم ہو رہی ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے یکم نومبر بروز بدھ فرانسیسی حکام کے حوالے سے بتایا کہ ہنگامی حالت ختم ہونے کے بعد فرانس میں وہ سخت سکیورٹی ضوابط نافذالعمل ہو جائیں گے، جن پر صدر ایمانوئل ماکروں نے پیر تیس اکتوبر کے روز دستخط کر کے انہیں قانونی شکل دے دی تھی۔ اس ایمرجنسی کی مدت میں ملکی پارلیمان نے جولائی میں چھٹی مرتبہ محدود توسیع کی تھی۔ مقررہ مدت کی تکمیل پر یہ ایمرجنسی آج یکم نومبر کے روز خود بخود ختم ہو رہی ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کا کہنا ہے کہ ان نئے ضوابط کے باعث متعلقہ اداروں کو وہ دہشت گردانہ خطرات سے نمٹنے کی خاطر زیادہ اختیارات حاصل ہو جائیں گے۔ تاہم مبصرین کے مطابق یہ نئے ضوابط اتنے سخت ہیں کہ ان سے عام حالات میں بھی ’ایک ہنگامی حالت‘ کی صورتحال ہی برقرار رہے گی۔ آخر ان ضوابط میں ہے کیا؟ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں ان کے اہم حصوں پر۔
پیرس کے لوور میوزیم کے باہر مشکوک بیگ
00:30
نقل وحرکت پر پابندیاں
نئے قانون کے مطابق ایسے مشتبہ افراد، جن پر دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا شبہ ہو گا، وہ اس شہر سے باہر نہیں جا سکیں گے، جہاں ان کی رجسٹریشن ہوئی ہو گی۔ انہیں روزانہ کی بنیاد پر متعلقہ تھانے میں پیش بھی ہونا پڑے گا۔ ایسے افراد کے کچھ مخصوص مقامات پر جانے پر پابندی بھی عائد کی جا سکے گی۔ یہ اقدامات صرف انسداد دہشت گردی کے لیے ہوں گے۔
گھروں کی تلاشی
نئے قوانین کے تحت متعلقہ حکام انسداد دہشت گردی کی خاطر کسی بھی مشتبہ شخص کے گھر کی تلاشی لینے کے مجاز ہوں گے۔ عام ہنگامی صورتحال کے دوران پولیس کو ایسے چھاپوں کی خاطر عدالت سے اجازت نامہ درکار ہوتا ہے۔
عبادت گاہوں کی بندش
اس قانون کے تحت ریاست کو اجازت ہو گی کہ وہ کسی بھی ایسی عبادت گاہ کو بند کر دے، جہاں انتہا پسندانہ نظریات یا پروپیگنڈا کو فروغ دیا جا رہا ہو۔ ان عبادت گاہوں میں نفرت انگیزی اور امتیازی سلوک کی ترویج کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔ ساتھ ہی تشدد پھیلانے کی کوشش اور دہشت گردی کی معاونت کے شبے میں عبادت گاہوں کو بند بھی کیا جا سکے گا۔
اہم مقامات پر مشتبہ افراد کی تلاشی
اس نئے قانون کے تحت سکیورٹی فورسزکو اجازت ہوگی کہ وہ ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کے دس کلو میٹر کے رداس میں موجود لوگوں سے شناختی دستاویزات طلب کر سکیں۔ اس اقدام کا مقصد سرحد پار جرائم کی شرح کو کم کرنا ہے۔
ایونٹس کے دوران سخت سکیورٹی
اس نئے قانون کے تحت سکیورٹی فورسز کو یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ ایسے مقامات کے گرد و نواح میں واقع عمارات کی چیکنگ کی خاطر وہاں چھاپے مار سکیں اور مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کر سکیں، جہاں نزدیک ہی کوئی عوامی ایونٹ منعقد کرایا جا رہا ہو گا۔ اس کا مقصد زیادہ رش والے مقامات پر ممکنہ دہشت گردانہ کارروائیوں کی روک تھام کو ممکن بنانا ہے۔
نیس میں دہشت گردی ، فرانس میں تین روز ہ سوگ
فرانسیسی شہر نیس میں ہونے والی دہشت گردی کی دُنیا بھر کی جانب سے شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ متعدد عالمی رہنماؤں نےکہا ہے کہ وہ اس موقع پر فرا نس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/V. Hache
تقریباً دو کلومیٹر تک روندتا رہا
فرانسیسی شہر نِیس میں ہونے والے ایک دہشت گردانہ حملے میں ایک شخص نے اپنا ٹرک لوگوں کے ایک ہجوم پر چڑھا دیا، جس کے نتیجے میں 84 افراد ہلاک ہو گئے۔ حکام نے بتایا کہ حملہ آور اپنے ٹرک سے تقریباً 2 کلومیٹر تک لوگوں کو روندتا چلا گیا۔ مرنے والوں میں کئی غیر ملکی بھی شامل ہیں۔
تصویر: Reuters/E. Gaillard
حملہ آور فرانسیسی شہری تھا
فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق ٹرک ڈرائیور 31 سالہ تیونسی نژاد فرانسیسی شہری تھا جسے پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس بیان کے مطابق اس واقعے کی تفتیش کی ذمہ داری انسداد دہشت کے محکمے کو سونپ دی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Goldsmith
’ہم حالت جنگ میں ہیں‘
فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے ملک میں نافذ ہنگامی حالت میں مزید تین ماہ کی توسیع کرنے کا اعلان کیا۔ اولانڈ نے کہا، ’’پورے فرانس کو اسلام پسندانہ دہشت گردی سے خطرہ ہے۔ اِن حالات میں ہمیں چوکنا رہنا ہو گا اور اپنے طاقتور ہونے کا اظہار کرنا ہو گا۔ فرانس طاقتور ہے اور فرانس اِن انتہا پسندوں کے مقابلے میں اور طاقتور ہوتا چلا جائے گا، جو ہمیں نشانہ بنا رہے ہیں۔‘‘
تصویر: picture-alliance/AP Photo
زخمیوں میں پچاس بچے بھی شامل
ڈی پی اے کے مطابق ہلاک یا زخمی ہونے والوں میں سے متعدد افراد گولیوں کا بھی نشانہ بنے۔ جو اس ڈرائیور کی طرف سے چلائی گئیں۔ طبی ذرائع نے بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں سے بیس کی حالت تشویشناک ہے۔ دہشت گردی کے اس واقعے میں زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد پچاس بتائی جا رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Anrigo
فرانس دہشت گردوں کے نشانے پر
جنوری 2015ء میں طنزیہ جریدے شارلی ایبدو کے پیرس میں قائم دفتر پر حملے کے بعد سے فرانس کے مختلف علاقوں میں دس ہزار کے قریب فوجی اہلکار تعینات ہیں۔ اس کے بعد سے فرانس میں اسلام کے پر نام کئی دہشت گردانہ کارروائیاں ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/V. Hache
نیس میں فوج تعینات
واقعے کے فوری بعد پولیس نے نیس کی سڑکوں پر دکھائی دے اور پھر فوجیوں نے یہ جگہ لے لی۔ نیس کا شمار فرانس کے ان شہروں میں ہوتا ہے، جہاں نگرانی کے کیمرے بہت بڑی تعداد میں نصب ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Fahey
پیرس حملوں کے بعد سے ہنگامی حالت
نومبر میں پیرس میں ہونے والی ہولناک دہشت گردی کے بعد سے نافذ چلی آ رہی ہنگامی حالت چھبیس جولائی کو ختم ہونے والی تھی تاہم اب اولانڈ نے اس میں مزید تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ حکومت نے تین روزہ قومی سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Horcajuelo
قومی دن کی خوشی موت کا پیغام لائی
قومی دن کے موقع پر فرانس کے جنوبی بندرگاہی شہر نِیس میں لوگ آتشبازی کا مظاہرہ دیکھنے کے لیے جمع تھے، جب یہ واقعہ رونما ہوا۔ اس خونریز واقعے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی۔ اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں حفاظتی انتظامات کو خصوصی طور پر سخت کیا گیا تھا۔