فرانس میں ایک استاد کا قتل ’دہشت گردانہ حملہ‘ تھا، ماکروں
17 اکتوبر 2020
پیرس کے نواح میں مبینہ چاقو حملے کے ذمہ دار ایک شخص پولیس فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا ہے۔ چاقو حملہ کے نشانہ بننے والا ایک استاد تھا جس نے حال ہی میں اپنی کلاس میں پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔
اشتہار
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے پیرس کے نواح میں گزشتہ روز ایک استاد کے قتل کے واقعے کو 'مسلم دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیا ہے۔ تاریخ اور جغرافیے کے استاد کے قتل کا یہ واقعہ جمعہ 16 اکتوبر کو پیرس کے نواحی قصبے کنفلان سینٹ اونورین میں مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے کے قریب پیش آیا۔ اس استاد کو قتل کرنے کے بعد اس کا سر تن سے الگ کر دیا گیا۔
اس استاد کو اس اسکول کے قریب ہی قتل کیا گیا جہاں وہ پڑھاتے تھے۔ اس واقعے کے بعد جب پولیس وہاں پہنچی تو انہیں مبینہ حملہ آور بھی قریبی علاقے میں ہی مل گیا پولیس کے مطابق گرفتاری کی کوشش کے دوران حملہ آور نے پولیس افسران کو بھی دھمکایا اور اسی دوران وہ پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا۔
'مسلم دہشت گردانہ حملہ‘
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں اور وزیر اعظم ژاں کاسٹیکس نے چند گھنٹوں بعد اس مقام کا دورہ کیا۔ اس موقع پر صدر ماکروں کا کہنا تھا، ''آج ہمارے ایک شہری کو قتل کر دیا گیا کیونکہ وہ تعلیم دے رہے تھے، کیونکہ وہ طلبہ کو آزادی اظہار کی تعلیم دے رہے تھے۔ انہوں نے استاد کے قتل کے اس واقعے کو 'مسلم دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق استاد کو قتل کرنے والے فرد نے 'اللہ اکبر‘ کا نعرہ بھی لگایا تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس واقعے کے تناظر میں مشتبہ شخص کے چار رشتہ داروں کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے ایک کم عمر فرد بھی شامل ہے۔ فرانسیسی حکام نے حملہ کرنے والے شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم اے ایف پی کے مطابق اس شخص کی ملنے والی ایک شناختی دستاویز کے مطابق وہ سال 2002ء میں روسی دارالحکومت ماسکو میں پیدا ہوا تھا۔
پیغمبر اسلام کے خاکے
فرانسیسی میڈیا نے پولیس ذرائع کے حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ روز پیرس کے نواح میں قتل کیے جانے والے تاریخ کے استاد نے مبینہ طور پر چند روز قبل دوران تدریس کلاس میں بچوں کو پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔
خیال رہے کہ پیغمبر اسلام کے خاکے چھاپنے والے فرانسیسی میگزین شالی ایبدو کے دفتر پر جنوری 2015ء میں حملہ کر کے 17 افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا جن میں سے اکثریت اس میگزین کے ملازمین کی تھی۔
یورپ میں دہشت گردانہ حملوں کا تسلسل
گزشتہ برسوں کے دوران مختلف یورپی شہروں کو دہشت گردانہ واقعات کا سامنا رہا ہے۔ تقریباً تمام ہی واقعات میں مسلم انتہا پسند ہی ملوث پائے گئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
اگست سن 2017،بارسلونا
ہسپانوی شہر بارسلونا کے علاقےلاس رامباس میں کیے گئے حملے میں کم از کم تیرہ ہلاک ہوئے ہیں۔ اس واقعے میں دہشت گرد نے اپنی وین کو پیدل چلنے والوں پر چڑھا دیا تھا۔
تصویر: Imago/E-Press Photo.com
مارچ اور جون سن 2017، لندن
برطانیہ کے دارالحکومت میں دو جون کو تین افراد نے ایک کار لندن پل پر پیدل چلنے والوں پر چڑھا دی بعد میں کار چلانے والوں نے چاقو سے حملے بھی کیے۔ لندن پولیس نے تین حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس حملے سے قبل ایسے ہی ایک حملے میں چار افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ جون ہی میں ایک مسجد پر کیے گئے حملے میں ایک شخص کی موت واقع ہوئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Akmen
مئی سن 2017، مانچسٹر
برطانوی شہر مانچسٹر میں امریکی گلوکارہ آریانے گرانڈے کے کنسرٹ کے دوران کیے گئے خود کش بمبار کے حملے میں کم از کم 22 انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل تھے۔ ایک سو سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
تصویر: Reuters/R. Boyce
اپریل سن 2017، اسٹاک ہولم
سویڈن کے دارالحکومت ایک ٹرک پیدل چلنے والوں پر چڑھانے کے واقعے میں پانچ افراد کی ہلاکت ہوئی۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک 39 برس کے ازبک باشندے کو حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/A. Ringstrom
فروری، مارچ، اپریل سن 2017، پیرس
رواں برس کے ان مہینوں میں فرانسیسی دارالحکومت میں مختلف دہشت گردانہ حملوں کی کوشش کی گئی۔ کوئی بہت بڑا جانی نقصان نہیں ہوا سوائے ایک واقعے میں ایک پولیس افسر مارا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Paris
دسمبر سن 2016، برلن
جرمنی کے دارالحکومت برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ پر کیے گئے حملے میں ایک درجن افراد موت کا نوالہ بن گئے تھے۔ حملہ آور تیونس کا باشندہ تھا اور اُس کو اطالوی شہر میلان کے نواح میں پولیس مقابلے میں مار دیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/S. Loos
جولائی سن 2016، نیس
فرانس کے ساحلی شہر نیس میں پیدل چلنے والوں کے پرہجوم راستے پر ایک دہشت گرد نے ٹرک کو چڑھا دیا۔ اس ہولناک حملے میں 86 افراد مارے گئے تھے۔ اسلامک اسٹیٹ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
تصویر: Reuters/E. Gaillard
مارچ سن 2016، برسلز
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز کے میٹرو ریلوے اسٹیشن پر کیے گئے خودکش حملوں میں کم از کم 32 افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Mayo
جنوری سن 2016، استنبول
ترکی کے تاریخی شہر استنبول کے نائٹ کلب پر کیے گئے حملے میں 35 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ ان ہلاک شدگان میں بارہ جرمن شہری تھے۔ حملہ آور کا تعلق اسلامک اسٹیٹ سے بتایا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/Depo Photos
نومبر سن 2015، پیرس
پیرس میں کیے منظم دہشت گردانہ حملوں میں 130 افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔ ان حملوں کے دوران ایک میوزک کنسرٹ اور مختلف ریسٹورانٹوں پر حملے کیے گئے تھے۔ حملہ آور جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے حامی تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Guay
فروری سن 2015، کوپن ہیگن
ڈنمارک کے دارالحکومت میں واقع ایک کیفے پر ایک نوجوان کی فائرنگ سے ایک شخص کی موت واقع ہوئی تھی۔ اسی حملہ آور نے بعد میں ایک یہودی عبادت گاہ کے محافظ کو بھی ہلاک کیا تھا۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
جنوری سن 2015، پیرس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ایک میگزین کے دفتر اور یہودیوں کی اشیائے ضرورت کی مارکیٹ پر کیے گئے حملوں میں 17 افراد مارے گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Feferberg
مئی سن 2014، برسلز
فرانس سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان حملہ آور نے بیلجیم کے یہودی میوزیم پر فائرنگ کر کے چار افراد کو موت کی گھاٹ اتار دیا۔ حملہ آور ایک خود ساختہ جہادی تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images/G. Gobet
جولائی سن 2005، لندن
چار برطانوی مسلمانوں نے لندن میں زیر زمین چلنے والے ٹرام کو مختلف مقامات پر نشانہ بنایا۔ ان بم حملوں میں 56 افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔
تصویر: dpa
مارچ سن 2004، میڈرڈ
منظم بم حملوں سے ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ کے ریلوے اسٹیشن پر 191 انسان موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ ان بموں کے پھٹنے سے پندرہ سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔