فرانس میں وزیر اعظم پوری کابینہ سمیت مستعفی
14 نومبر 2010مستعفی ہونے والے وزیر اعظم فِیوں کو فوری طور پر دوبارہ وزیر اعظم نامزد کر دیا گیا ہے، جس کے بعد وہ نئے سرے سے اپنی کابینہ تشکیل دیں گے۔ یوں فرانسیسی حکومتی ڈھانچے میں ایک نئی روح پھونکی جا سکے گی، جس کے ساتھ ہی ایک طرح سے صدر سارکوزی کی 2012 میں دوبارہ صدر منتخب ہونے کی اس مہم کا آغاز بھی ہو جائے گا، جس کا ابھی تک کوئی باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا۔
فرانس میں سربراہ حکومت اور کابینہ کے ارکان کا مستعفی ہو جانا ضابطے کی ایک رسمی سی کارروائی ہوتا ہے، جس کے ذریعے سربراہ مملکت کو یہ موقع مل جاتا ہے کہ وہ موجودہ وزراء میں سے کسی کو بھی برخاست کئے بغیر کابینہ کے نئے ارکان کا انتخاب کر سکے۔ پیرس میں وزیر اعظم فِیوں اور ان کی حکومت کے استعفے کی امید اس سال جون میں اس وقت سے کی جا رہی تھی، جب صدر سارکوزی نے یہ تصدیق کر دی تھی کہ وہ ملکی کابینہ میں تبدیلیوں کا ارادہ رکھتے ہیں۔
نکولا سارکوزی نے کابینہ میں رد و بدل کا اولین اشارہ اس سال مارچ میں دیا تھا مگر پھر بعد کے مہینوں میں انہیں داخلی سیاسی حوالے سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ گیا تھا، جن میں متنازعہ پینشن اصلاحات اور کئی دیگر حکومتی فیصلے بھی شامل تھے۔
فرانسیسی صدر سارکوزی اپنی سیاسی پالیسیوں، خاص کر امن عامہ اور تارکین وطن سے متعلق معاملات میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران بڑی واضح حد تک دائیں بازو کی طرف جھکاؤ کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔ اس دوران فرانس نے اپنے ہاں سے ہزاروں کی تعداد میں روما نسل کے یورپی خانہ بدوشوں کو ملک بدر کر کے واپس مشرقی یورپ میں ان کے آبائی ملکوں میں بھیجنا شروع کر دیا تھا، جس پر یورپی یونین اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے شدید تنقید بھی کی گئی تھی۔
فرانس میں آئندہ بننے والی نئی حکومت میں بڑی اہم شخصیت سمجھے جانے والے سابقہ سوشلسٹ رہنما اور موجودہ وزیر خارجہ بیرنارڈ کوشنیر شاید شامل نہیں ہوں گے جبکہ دائیں بازو کے سیاستدان اور سابق وزیر اعظم ایلاں یُوپے نے ہفتہ کے روز ان امکانات کی تصدیق کر دی تھی کہ وہ نئی حکومت میں وزیر دفاع کے طور پر شامل ہو سکتے ہیں۔
نئی حکومت سازی سے قبل لازمی آئینی تقاضے پورے کرتے ہوئے صدر سارکوزی نے فرانسوآ فِیوں اور ان کی کابینہ کے ارکان کے استعفے منظور کر لئے ہیں لیکن نئے وزراء کی نامزدگی تک کابینہ کے موجودہ ارکان کو اپنے فرائض انجام دیتے رہنے کے لئے کہہ دیا گیا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف توقیر