فرانس میں چائلڈ ریپ اور جنسی ہراسیت کے خلاف سخت قوانین منظور
2 اگست 2018
فرانسیسی پارلیمان نے بچوں کے ساتھ سیکس اور خواتین کو ہراساں کیے جانے کے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت ضوابط پر مبنی کے ایک قانونی مسودہ منظور کر لیا ہے۔ اب پندرہ برس سے کم عمر بچوں کے ساتھ جنسی عمل ریپ تصور کیا جائے گا۔
اشتہار
فرانسیسی پارلیمان نے بچوں کے ساتھ جنسی عمل اور خواتین کو ہراساں کیے جانے کے متعدد واقعات رپورٹ ہونے کے بعد ایک سخت قانون منظور کر لیا ہے۔ فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کی منظوری ایک پیغام ہے کہ اس یورپی ملک میں سماجی سطح پر ایک تبدیلی لائی جا رہی ہے۔
پیرس حکومت کے مطابق جو کوئی بھی بچوں کے ساتھ جنسی عمل یا خواتین کو ہراساں کرنے کا مرتکب ہو گا، اسے سخت سزائیں دی جا سکیں گی۔
اس نئے قانون کے مطابق پندرہ برس سے کم عمر کے بچوں کے ساتھ جنسی عمل جنسی زیادتی کے زمرے میں آئے گا۔ یہ قانون ایک ایسے وقت میں منظور کیا گیا ہے، جب فرانس میں دو ایسے افراد کے خلاف عدالتی کارروائی بھی کی گئی، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے گیارہ گیارہ سال کی دو لڑکیوں کے ساتھ جنسی عمل سر انجام دیا تھا۔
فرانس کے پرانے قوانین کے مطابق بھی پندرہ برس یا اس سے کم عمر بچوں کے ساتھ جنسی عمل کو ایک جرم قرار دیا جا سکتا ہے تاہم استغاثہ کو یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ بالغ نے بچے کے ساتھ زبردستی کی تاکہ اسے ریپ کے زمرے میں لاتے ہوئے عدالتی کارروائی کی جا سکے۔
گزشتہ برس نومبر میں ایک ایسے ہی مقدمے میں ایک تیس سالہ شخص کو باعزت بری کر دیا گیا تھا، جس نے گیارہ برس کی لڑکی کے ساتھ جنسی عمل کیا تھا۔ تب یہ بچی عدالت میں یہ ثابت نہیں کر سکی تھی کہ اس کے ساتھ زبردستی سیکس کیا گیا تھا۔
گزشتہ برس فروری میں بھی فرانس میں ایک اٹھائیس سالہ مرد نے ایک گیارہ سالہ لڑکی کے ساتھ سیکس کیا تھا، جس پر عوام سطح پر ایک غم وغصہ دیکھا گیا تھا۔
اس نئے قانون کے تحت ایسے افراد کو موقع پر ہی جرمانہ کیا جائے گا، جو عوامی مقامات یا پبلک ٹرانسپورٹ میں کسی خاتون کو ہراساں کرنے کے مرتکب پائے جائیں گے۔
اس جرم کی پاداش میں کم از کم جرمانہ نوے یورو اور زیادہ سے زیادہ ساڑھے سات سو یورو رکھا گیا ہے۔ اس نئے قانون پر رواں برس ستمبر سے عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا۔
ع ب / ا س / خبر رساں ادارے
فرانسیسی سیاست اور جنسی اسکینڈلز
جنسی اسیکنڈل سیاستدان کے لیے تباہ کُن بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم فرانسیسی اپنے منتخب نمائندوں کی ایسی حرکات کو اتنی سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ فرانس کے تقریباً تمام اعلٰی نمائندے اپنی ’لُوو لائف‘ کے حوالے سے خبروں میں رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/G. Fuentes
جنسی اسکینڈل، تو کیا ہوا؟
تین سال قبل آئی ایم ایف کے سابق فرانسیسی سربراہ ڈومینک اسٹراؤس کاہن پر آبروریزی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ آج کل وہ سیکس پارٹیوں کا اہتمام کرنے کے ایک مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایک جائزے کے مطابق زیادہ تر فرانسیسی شہریوں کے لیے کاہن پر عائد الزامات انتہائی غیر اہم ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرانسیسی اپنے چوٹی کے سیاستدانوں کے جنسی اسکینڈلز کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اسکوٹر اور محبوبہ
فرانسیسی جریدے ’کلوزر‘ نے موجودہ صدر فرَانسوَا اولانڈ کی یہ تصویر شائع کی تھی، جس میں وہ اسکوٹر پر پیچھے بیٹھے ہوئے اپنی محبوبہ اداکارہ ژولی گائٹ سے خفیہ انداز میں ملنے جا رہے تھے۔ اِس موقع پر اُن کے لیے سلامتی کے انتظامات گائٹ سے زیادہ اہم نہیں تھے۔ اولانڈ نے اِس تصویر پر احتجاج کرتے ہوئے اِسے اَپنے نجی معاملات میں دخل اندازی سے تعبیر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
’اس لمحے کے لیے شکریہ‘
اِس طرح صدر اولانڈ نے اَپنی شریک حیات وَالِیری ٹرِیَئر وَائلر کو دھوکہ دیا تھا۔ اِس واقعے کے بعد ٹرِیَئر وَائلر نے اولانڈ سے علیحدگی اختیار کر لی اور بعد اَزاں اپنی آپ بیتی کو ایک کتاب کی شکل دی۔ اِس کتاب کا نام تھا ’’ تھینک یو فار دس مومنٹ‘‘ یعنی اِس لمحے کے لیے شکریہ۔ اِس کتاب میں اولانڈ کی زندگی کے منفی پہلوؤں کو زبردست انداز میں اجاگر کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
طلاق کے لیے صحیح وقت کا انتخاب
جب نکولا سارکوزی مئی 2007ء میں صدر منتخب ہو کر ایلی زے پیلس پہنچے تو وہ دوسری مرتبہ شادی شُدہ تھے تاہم اُن کی اُس وقت کی اہلیہ سیسیلیا کو محض چند ہی مہینے فرانس کی ’خاتونِ اوّل‘ ہونے کا اعزاز حاصل رہا اور اُسی سال اکتوبر میں اس جوڑے نے اپنی طلاق کا اعلان کر دیا۔ اس کے چند ہی ماہ بعد فروری میں نکولا سارکوزی نے اداکارہ کارلا برونی کے ساتھ شادی کر لی۔
تصویر: AFP/GettyImages/A. Estrella
’موسیو، صرف پانچ منٹ‘
’پانچ منٹ، شاور سمیت‘۔ سابق صدر ژاک شراک کو اپنے عاشقانہ تعلقات کے لیے اکثر اس طرح کے ذو معنی فقرے سننا پڑتے تھے۔ ’موسیو، صرف پانچ منٹ‘ کی اہلیہ اپنے شوہر کے متعدد عاشقانہ تعلقات کے بارے میں اچھی طرح جانتی تھیں۔ ایک بار اُنہوں نے اپنے شوہر کے لیے آنے والی کال ریسیو کی تو اپنے شوہر کے بارے میں پوچھے جانے پر کہنے لگیں کہ اُنہیں ظاہر ہے یہ بات نہیں معلوم کہ اُن کے شوہر اپنی راتیں کہاں گزارتے ہیں۔
تصویر: AFP/GettyImages/G. Malie
متراں کا کنبہ نمبر دو
صدر متراں کی اہلیہ ڈانیل متراں اپنے شوہر کے حوالے سے اتنا کھل کر گفتگو کرنے کی عادی نہیں تھیں۔ اُن کے 1981ء سے 1995ء تک فرانس کے صدر رہنے والے شوہر خاموشی کو ترجیح دیتے تھے۔ ان کی موت کے بعد یہ بات منظر عام پر آئی کہ سرکاری طور پر تو وہ ڈانیل (سامنے بائیں جانب) کے ساتھ ایلی زے محل میں رہتے تھے لیکن اُن کے تعلقات این پنجو (پیچھے بائیں جانب) کے ساتھ بھی تھے، جن سے اُن کے دو بیٹے بھی تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
صدر اور شہزادی
والیری جسکارد دیستاں 1974ء سے لے کر 1981ء تک فرانس کے صدر رہے۔ اُن کی نجی زندگی بھی بہت زیادہ موضوعِ بحث رہتی تھی، جس کی بڑی وجہ وہ خود بھی تھے۔ 2009ء میں ’صدر اور شہزادی‘ کے نام سے اُن کا ایک ناول شائع ہوا، تب یہ قیاس آرائیاں بھی ہوئیں کہ کیا اُن کا شہزادی ڈیانا کے ساتھ کوئی افیئر تھا؟ جسکارد کا کہنا تھا کہ یہ ناول سراسر فرضی واقعات پر مبنی تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مادام پومپی دُو سے متعلق اسکینڈل
سابق فرانسیسی صدر جارج پومپی دُو ایک جنسی اسکینڈل کا نشانہ بنے۔ یہ کہا جائے تو زیادہ درست ہو گا کہ وہ نہیں بلکہ اُن کی اہلیہ اس اسکینڈل کی زَد میں آئیں۔ اداکار ایلن ڈیلاں کا ایک گارڈ اسٹیون مارکووِچ سیکس پارٹیوں کے لیے بہت شہرت رکھتا تھا۔ مارکووِچ کے قتل کے بعد ایسی تصاویر منظرِ عام پر آئیں، جن میں مادام پومپی دُو کو بھی ایک پارٹی میں دیکھا جا سکتا تھا۔ بعد ازاں پتہ چلا کہ یہ ساری تصاویرجعلی تھیں۔