فرانس، پارلیمانی الیکشن کے لیے ووٹنگ کا آغاز
30 جون 2024آج بروز اتوار فرانس میں قبل از وقت ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹنگ کا آغاز ہو گیا۔ یہ خیال کیا جا رہا ہے کے اس الیکشن کے نتیجے میں دوسری عالمی جنگ کے بعد فرانس میں پہلی مرتبہ ایک انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت اقتدار میں آ سکتی ہے۔
ماکروں کا انتہائی دائیں بازو کی سیاست سے انتباہ
ان انتخابات کا اعلان فرانس کے موجودہ صدر ایمانوئل ماکروں نے یورپی پارلیمان کے حالیہ الیکشن میں مارین لے پین کی دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلی کے ہاتھوں شکست کے بعد کیا تھا۔
یورپی معیاری وقت کے مطابق آج صبح چھ بجے فرانس میں ووٹنگ کا آغاز ہوا۔ چھوٹے شہروں میں یہ عمل شام چار بجے جب کہ بڑے شہروں چھ بجے اختتام پذیر ہو گا۔ ان انتخابات کا دوسرا اور فیصلہ کن مرحلہ ایک ہفتے بعد ہو گا۔ اس سے قبل یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ فرانس کی 577 نشستوں پر مشتمل قومی اسمبلی میں کون سی سیاسی جماعت کتنی سیٹیں لے پائی گی۔
تاہم بدھ کو ایک انٹرویو کے دوران مارین لے پین اپنی پارٹی کی جیت کے حوالے سے پر اعتماد نظر آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کو فیصلہ کن اکثریت حاصل ہوگی اور ان کی طرف سے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیے گئے 28 سالہ جارڈن بارڈیلا ہی اس اہم منصب پر فائز ہوں گے۔
مارین لے پین کی پارٹی مہاجرت میں کمی کی حامی رہی ہے۔ اس پارٹی کو فیصلہ کن اکثریت ملنے کی صورت میں فرانس میں سفارت کاری کے حوالے سے ایک ہنگامہ خیز دور کا آغاز بھی ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ماکروں پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کے وہ 2027ء میں اپنی صدارت کی مدت ختم ہونے تک فرانس کے صدر رہیں گے اور جارڈن بارڈیلا کے وزیر اعظم بننے کی صورت میں ان دونوں میں بین الاقوامی سطح پر فرانس کا موقف پیش کرنے کے حوالے سے اختلافات ہونے کے قوی امکانات ہیں۔
جارڈن بارڈیلا پہلے ہی کہہ چکے ہیں کے وہ ماکروں کو عالمی مسائل پر ان کے موقف کے حوالے سے چیلنج کریں گے۔
اب تک فرانس میں الیکشن کے نتائج کا اندازہ لگانے کے لیے جو سروے کیے گئے ہیں ان میں نیشنل ریلی اس دوڑ میں سب سے آگے نظر آتی ہے جب کہ وہ سیاسی اتحاد جس میں ماکروں کی جماعت شامل ہے تیسر نمبر پر ہے۔ تاہم پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر ونسینٹ مارٹنی کا کہنا ہے کہ اس رائے شماری کی بنیاد پر الیکشن کے نتائج کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
م ا ⁄ ر ب (روئٹرز)