فرانس: پانچ مشتبہ مسلمان انتہا پسند گرفتار
9 نومبر 2010AFP کے مطابق ان پانچوں مشتبہ افراد کو پیرس کے Charles de Gaulle ہوائی اڈے سے حراست میں لیا گیا۔ حکام کے بقول ان افراد نے افغانستان سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقے سے جنگی کارروائیوں کی تربیت حاصل کر رکھی تھی۔ فرانس پر ممکنہ دہشت گردانہ حملوں کی اطلاعات کے منظرعام پر آنے کے بعد ان گرفتاریوں کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پیر کے دن دو افراد کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ایک پرواز کے ذریعے واپس پیریس پہنچے جبکہ باقی تین مشتبہ افراد کو منگل کی دوپہر کو حراست میں لیا گیا۔ اے ایف پی نے فرانسیسی دفتر استغاثہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گرفتاریاں انسداد دہشت گردی کے متعدد ججوں کی طرف سے کی گئی درخواستوں کے بعد سامنے آئیں۔
رپورٹوں کے مطابق فرانسیسی حکام نے بین الاقوامی دہشت گردی کے تناظر میں گرفتار شدگان سے تفتیش شروع کر دی ہے۔ اس تفتیش میں شامل ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا ہے کہ پولیس اور خفیہ ایجنسیاں ان مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فرانس کے ایک مقامی ریڈیو آر ٹی ایل کے مطابق پیرس کی مرکزی مسجد کے صدر Dalil Boubakeur کے قتل کی مبینہ سازش میں ملوث ہونے کے شبے میں یہ گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔
فرانسیسی حکومت کی طرف سے پورے جسم کے حجاب پر پابندی عائد کئے جانے کے بعد دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن نے فرانس کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کو جائز قرار دیا تھا۔ ممکنہ دہشت گردانہ حملوں سے متعلق ایسی مبینہ رپورٹوں کے بعد کئی مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ فرانس نے بھی اپنے ہاں سکیورٹی اہلکاروں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔
فرانسیسی وزیر داخلہ Brice Hortefeux نے بھی کہا ہے کہ فرانس کو ممکنہ دہشت گردی کا شدید خطرہ ہے، جس کے نتیجے میں سکیورٹی اداروں کا چوکنا رہنا انتہائی ضروری ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک