فرانس کا پہلا مہاجر شیلٹر ہاؤس اکتوبر سے فعال ہو گا
6 ستمبر 2016 خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پیرس کی میئر آن ایدالگو کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیرس میں بنائے جانے والے اس کیمپ میں چار سو مہاجرین کی رہائش کا انتظام کیا جائے گا۔ چھ ستمبر بروز منگل کو کیے گئے اعلان کے مطابق یہ کیمپ شمالی پیرس میں واقع پرانے ریلوے اسٹیشن میں بنایا جا رہا ہے۔
ایدالگو کے بقول اس کیمپ میں صرف مرد مہاجرین کو رہائش فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کیمپ میں مہاجرین پانچ تا دس دن تک قیام کر سکیں گے، جس دوران انہیں طبی اور نفسیاتی مدد بھی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ پیرس میں مہاجرین کے لیے ایک ایسا شیلٹر ہاؤس بنایا جائے گا، جہاں تمام بنیادی ضرورت کی سہولت موجود ہوں گی۔
یورپ کو درپیش مہاجرین کے بحران کے نتیجے میں دیگر یورپی ممالک کی طرح فرانس کو بھی انتظامی مسائل کا سامنا ہے۔ فرانس میں کیلے کے مقام پر بننے والا مہاجر کیمپ بھی فرانسیسی حکام کے لیے مشکلات کا باعث بننا ہوا ہے۔ اس کیمپ میں موجود مہاجرین اور تارکین وطن برطانیہ جانے کے خواہشمند ہیں۔
اسی طرح دیگر شہروں کی طرح پیرس کے گردونواح میں بھی مہاجرین نے عارضی ٹھکانے بنا رکھے ہیں۔ حکام کے مطابق بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ کیمپ بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں جبکہ ان سے شہر کی سلامتی اور امن کو خطرات بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔
ان امور کو ملحوظ رکھتے ہوئے پیرس میں باقاعدہ طور پر ایک مہاجر شیلٹر ہاؤس بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ منگل کے دن پیرس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران میئر ایدالگو نے کہا ہے کہ خواتین اور بچوں کے لیے بھی ایک مہاجر کیمپ بنایا جا رہا ہے، جو رواں سال کے اختتام تک کام کرنا شروع کر دے گا۔ یہ کیمپ پیرس کے جنوب مشرقی علاقے Ivry-sur-Seine میں بنایا جا رہا ہے۔
ایدالگو کے مطابق چھ اعشاریہ دو ملین یورو کی رقم سے تیار کیے جا رہے مردوں کے لیے مخصوص اس شیلٹر ہاؤس کا مقصد شہر کی سڑکوں پر بھٹکنے والے پناہ کے متلاشی افراد کو ایک مناسب رہائش گاہ فراہم کرنا ہے تاکہ جب تک کسی مہاجر ہوسٹل میں ان کے قیام کا انتظام نہیں ہو جاتا، وہ دربدر نہ ہوں۔