ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان نے کہا ہے کہ وہ ایسی یورپی یونین نہیں چاہتے، جس کی قیادت فرانس کر رہا ہو۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2019 میں یورپی پارلیمان کے لیے انتخابات ’فیصلہ کن‘ ہوں گے۔
اشتہار
جرمن اخبار بلڈ سے بات چیت میں اوربان نے کہا، ’’ہمیں اس سے قبل اتنے فیصلہ کن انتخابات کا سامنا کبھی نہیں ہوا۔‘‘
انہوں نے فرانسیسی صدر امانویل ماکروں کا نام لیے بغیر کہا، ’’جرمن شہریوں کو آنکھیں کھلی رکھنا چاہییں۔ یہاں ایک فرانسیسی تصور ہے، جس کا بنیادی طور پر مطلب یہ ہے کہ جرمن پیسے سے یورپ کی قیادت فرانس کرے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ ایسی چیز ہے، جسے میں مسترد کرتا ہوں۔ ہمیں ایسی یورپی یونین نہیں چاہیے، جس کی قیادت فرانس کرے۔ تمام یورپی شہریوں کی بات سنی جانا چاہیے اور ہمیں اب کسی بھی بڑے فیصلے سے قبل یورپی انتخابات کا انتظار کرنا چاہیے۔ یعنی امیگریشن اور بجٹ جیسے معاملات سے متعلق کوئی بھی پالیسی بنانے سے قبل ہمیں یورپی عوام کی رائے جاننا چاہیے۔‘‘
واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں وکٹور اوربان تیسری مدت کے لیے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔ اپنی انتخابی مہم میں انہوں نے مہاجرین سے متعلق سخت اور متنازعہ بیانات دیے تھے اور ان کی حکومت کئی دفعہ یورپی کمیشن کو مہاجرین کی تقسیم کے منصوبے پر تنقید کا نشانہ بنا چکی ہے۔
یورپی یونین نے حالیہ کچھ عرصے میں ہنگری کے خلاف متعدد قانونی اقدامات کیے ہیں۔ یورپی یونین کا موقف ہے کہ ہنگری کی مہاجرین سے متعلق پالیسی یورپی یونین کے سیاسی پناہ سے متعلق ضوابط سے منطبق نہیں ہے۔
’مہاجرین کے روپ میں مسلمان حملہ آور یورپ آ رہے ہیں‘
تیسری مرتبہ ہنگری کے وزیراعظم منتخب ہونے والے وکٹور اوربان یورپی ممالک میں مہاجرین کی آمد کے خلاف اٹھنے والی نمائندہ آواز رہے ہیں۔ تارکین وطن کو ’زہر‘ اور مہاجرت کو ’حملہ‘ قرار دینے والے اوربان تنقید سے کبھی نہیں ڈرے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
’مہاجرین کے روپ میں مسلم حملہ آور‘
اوربان نے جرمن روزنامے ’دی بلڈ‘ کو دیے ایک انٹرویو میں کہا تھا،’’میں ان لوگوں کو مسلم تارکین وطن نہیں بلکہ مسلمان حملہ آور سمجھتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ بڑی تعداد میں یورپ آئے یہ مسلمان مہاجر ہمیں متوازی معاشروں کی طرف لے کر جائیں گے کیوں کہ مسیحی اور مسلم سماج کبھی یکجا نہیں ہو سکتے۔‘‘ اوربان کا کہنا تھا کہ متنوع ثقافت محض ایک واہمہ ہے۔
تصویر: Reuters/F. Lenoir
’مہاجرین آپ کو چاہیے تھے، ہمیں نہیں‘
جرمن اخبار ’دی بلڈ‘ کے اس سوال پر کہ کیا یہ نا انصافی نہیں کہ جرمنی تو لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کو قبول کرے لیکن ہنگری چند کو بھی نہیں، اوربان نے کچھ یوں رد عمل ظاہر کیا،’’ مہاجرین آپ کو چاہیے تھے، ہمیں نہیں۔ مہاجرت سے ہنگری کی خود مختاری اور ثقافتی اقدار کو خطرہ ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/L. Balogh
’مہاجرت زہر ہے‘
یہ پہلی بار نہیں جب ہنگری کے اس رہنما نے مہاجرت پر تنقید کی ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں بھی اپنے ایک بیان میں اوربان نے کہا تھا کہ ہنگری کو اپنے مستقبل یا معیشت یا ملکی آبادی کو برقرار رکھنے کے لیے کسی ایک بھی مہاجر کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا،’’ہمارے لیے مہاجرت حل نہیں بلکہ مسئلہ ہے، دوا نہیں بلکہ زہر ہے۔ ہمیں تارکین وطن کی ضرورت نہیں۔‘‘
تصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/P. Gorondi
’دہشت گردی اور ہم جنس پرستی کی درآمد‘
وکٹور اوربان نے سن 2016 کے اوائل میں بلڈ اخبار کو بتایا تھا،’’اگر آپ مشرق وسطیٰ سے لاکھوں کی تعداد میں غیر رجسٹرڈ شدہ تارکین وطن کو قبول کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ آپ اپنے ملک میں دہشت گردی، سامیت دشمنی، جرائم اور ہم جنس پرستی کو در آمد کر رہے ہیں۔‘‘
تصویر: Reuters/L. Balogh
’تمام دہشت گرد بنیادی طور پر مہاجرین ہیں‘
اوربان نے یورپی یونین کے رکن ریاستوں میں مہاجرین کی تقسیم کے کوٹے کے منصوبے پر بھی متعدد بار تنقید کی ہے۔ سن 2015 میں یورپی یونین سے متعلق خبریں اور تجزیے شائع کرنے والی نیوز ویب سائٹ ’پولیٹیکو‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ہنگری کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ ’تمام دہشت گرد بنیادی طور پر مہاجرین ہیں‘۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Bozon
متوازی معاشرے
پولینڈ اور آسٹریا جیسی ریاستیں بھی مہاجرین کے حوالے سے ہنگری جیسے ہی تحفظات رکھتی ہیں اور یوں اوربان کے اتحادیوں میں شامل ہیں۔ سن 2015 میں اسپین کے ایک ٹی وی چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں اوربان کا کہنا تھا،’’ہم کس قسم کا یورپ چاہتے ہیں۔ متوازی معاشرے؟ کیا ہم چاہتے ہیں مسلمان اور مسیحی افراد ساتھ ساتھ رہیں؟‘‘
تصویر: Reuters/K. Pempel
6 تصاویر1 | 6
اوربان سن 2015ء میں جرمن چانسلر میرکل کی جانب سے مہاجرین دوست پالیسی اپنانے اور بڑی تعداد میں مہاجرین کو جرمنی میں پناہ دینے کے بعد سے میرکل کو تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ہنگری نے اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق عالمی معاہدے سے بھی علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ ہنگری کا موقف تھا کہ یہ معاہدہ ’دنیا کے لیے خطرناک‘ ہے اور اس ڈیل سے غیرقانونی تارکین وطن کی حوصلہ افزائی ہو گی۔