فرانس کے ساتھ ساتھ اب جرمنی میں بھی ریل ہڑتال
26 اکتوبر 2010جرمن ریل اہلکاروں نے سرکاری ریل کمپنی ڈوئچے بان اور پرائیویٹ ریل کمپنیوں کے ملازمین کی تنخواہوں میں پائے جانے والے فرق کے خلاف ہڑتال کی، جس کی وجہ سے اشٹٹ گارٹ، فرینکفرٹ،میونخ اور کولون سمیت ملک کے بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر ریل ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی اور مسافر شدید مشکلات کا شکار ہوئے۔
اس ہڑتال سے نہ صرف مقامی سطح پر قریب کا سفر متاثر ہوا بلکہ دور کی مسافت طے کرنے والوں کو بھی اس ہڑتال نے سخت پریشان کیا۔ ڈوئچے بان کے مطابق فرینکفرٹ سے لائپسگ، ڈریسڈن، برلن،ہیمبرگ، اشٹٹ گارٹ اور سوئٹزرلینڈ کے شہر بازل کے ساتھ ساتھ دیگر سمتوں میں جانے والی ٹرینیں بھی بری طرح سے متاثر ہوئیں۔
ٹریڈ یونین Transnet اور GDBA کے مطابق ملکی سطح پر ہونے والی ہڑتال میں مجموعی طور پر 700 ریل اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔ Transnet کے چیف الیگذانڈر کِرشنر نے کولون میں، جہاں تمام ٹرینیں صبح سات بجے سے ہڑتال پر تھیں، کہا کہ یہ ہڑتال محض ایک ابتدا ہے اور آئندہ مزید ہڑتالیں کی جائیں گی۔ اُنہوں نے کہا، ’ہم ریل کے حکام کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے مطالبات میں سنجیدہ ہیں‘۔
ٹریڈ یونین تنظیموں کے مطابق جرمن شہروں میں سہولیات مہیا کرنے والی چھ پرائیویٹ ریل کمپنیوں کے ملازمین کی تنخواہیں سرکاری ڈوئچے بان کے مقابلے میں 20 فیصد کم ہیں اور یہ کہ یہ تنخواہیں ڈوئچے بان کے برابر ہونی چاہئیں۔
جرمنی میں تقریبا تمام ریل ٹریک ڈوئچے بان کی ملکیت ہیں اور یورپی یونین کے قوانین کے تحت جرمنی علاقائی ریل اداروں کو ٹینڈر کے مطابق سروسز کے حقوق فراہم کرتی ہے اور ان سے حاصل کردہ رقوم کے ذریعے ڈوئچے بان کے اخراجات پورے کئے جاتے ہیں۔
ڈوئچے بان کو توقع ہے کہ اس ہڑتال سے شام کو بھی مسافروں کے لئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں کیونکہ کوئی بھی ٹرین اپنے شیڈول کے مطابق درست جگہ پر موجود نہیں ہو گی۔
رپورٹ: سمن جعفری
ادارت: امجد علی