فرانس کے علاقائی انتخابات، ’نیشنل فرنٹ‘ کی تاریخی کامیابی
7 دسمبر 2015فرانس میں اتوار چھ دسمبر کو علاقائی انتخابات کے پہلے مرحلے کے الیکشن کے غیر سرکاری اور ابتدائی نتائج کے مطابق اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ نینشل فرنٹ 30.8 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ تیرہ نومبر کے پیرس حملوں کے بعد فرانس میں پہلی مرتبہ الیکشن کا انعقاد کیا گیا ہے۔ عوامی جائزوں میں یہ بات پہلے ہی سامنے آ چکی تھی کہ سوشلسٹ حکمران پارٹی پر عوامی اعتماد کی وجہ سے نیشنل فرنٹ کامیابی سمیٹ لے گی۔
خبر رساں اداروں کا اندازہ ہے کہ اس پہلے مرحلے کے الیکشن میں سابق صدر نکولا سارکوزی کی ’پاپولر موومنٹ‘ 27.2 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ اپوزیشن کی یہ پارٹی اس الیکشن میں دوسرے نمبر پر ہے جبکہ اندازوں کے مطابق صدر فرانسوا اولانڈ کی پارٹی 22.7 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر آئے گی۔
یورپ اور امیگریشن مخالف ’نیشنل فرنٹ‘ کی اس تاریخی کامیابی پر مارین لوپن نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے ان پر اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔ اپنے ایک نشریاتی انٹرویو میں انہوں نے کہا، ’’پرانا نظام گزشتہ رات مر گیا۔‘‘ انہوں نے ان نتائج کو تاریخی اور غیر معمولی قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ وہ عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گی۔
فرانس کے تیرہ اہم علاقوں میں نینشل فرنٹ کو برتری حاصل ہے۔ پہلی مرتبہ اس پارٹی نے فرانس کے سیاسی منظر نامے پر سب سے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق نیشنل فرنٹ کی اس کامیابی کو صرف پیرس حملوں کے تناظر میں نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق اگرچہ اس پیشرفت نے اس الیکشن میں ووٹرز کی رائے پر اثر ڈالا ہے تاہم نیشنل فرنٹ کی کامیابی میں صرف یہی ایک عنصر نہیں ہے۔ ان کے مطابق صدر اولانڈ سے فرانسیسی ووٹرز کی مایوسی کی وجوہات کچھ اور بھی ہیں۔
ان علاقائی الیکشن کے بعد فرانس کے آئندہ صدارتی انتخابات کے حوالے سے بھی پیش گوئیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ کچھ مبصرین نے نیشنل فرنٹ کی رہنما مارین لوپن کو صدارتی امیدوار کے طور پر دیکھنا شروع کر دیا ہے۔
فرانس میں صدارتی انتخابات 2017ء میں منعقد کیے جائیں گے۔ فرانس کے علاقائی الیکشن کے ابتدائی نتائج کو صدر اولانڈ کی سیاست کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
فرانس میں علاقائی انتخابات کا دوسرا مرحلہ تیرہ دسمبر کو منعقد کیا جائے گا۔ پیرس حملوں کے بعد فرانسیسی عوام میں ایک خوف پیدا ہو گیا ہے۔ انتہا پسند گروہ داعش کی طرف سے تیرہ نومبر کو فرانسیسی دارالحکومت میں کی گئی مختلف کارروائیوں کے نتیجے میں 130 افراد مارے گئے تھے۔ کچھ سیاسی مبصرین کے مطابق ان حملوں نے فرانس کے سیاسی منظر کو بدلنے میں اہم کردار کیا ہے۔