فرانس کے پارلیمانی انتخابات، ماکروں کی جیت کیوں ضروری ہے؟
18 جون 2017ایک ہفتے قبل پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں فرانسیسی صدر ایمانوئیل ماکروں کی جماعت ’لا ریپبلیک آن مارش‘ ( آر ای ایم ) کو بتیس فیصد ووٹ ملے تھے۔ اس نتیجے کے بعد لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق یہ جماعت 577 رکنی قومی اسمبلی کی اسی فیصد سے زائد نشتسیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
اگر یہ اندازے سچ ثابت ہوئے تو فرانس میں حالیہ دہائیوں کے دوران کسی بھی صدر کی یہ پہلی جماعت ہو گی، جسے اتنی بڑی کامیابی حاصل ہو گی اور صدر بہت زیادہ بااختیار ہو گا۔ دوسری جانب عوامیت پسند دائیں بازو کی جماعت نیشنل فرنٹ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ جماعت چھ سے دس نشستین حاصل کر پائے گی۔
اسی طرح قدامت پسند اور سوشلسٹ پارٹی کو ملنے والی نشستوں میں بھی شدید کمی واقع ہو گی۔ ان انتخابات کے بعد قائم ہونے والی نئی قومی اسمبلی کی نشستوں پر بیٹھنے والے بہت سے ارکان نوجوان اور سیاست کے میدان میں غیر تجربہ کار ہوں گے۔ ان میں ایک بڑی تعداد خواتین کی بھی ہو گی۔
آر ای ایم کے نصف سے زائد امیدوار غیر معروف ہیں اور ان کا تعلق تعلیم اور تجارتی کے شعبے سے ہے۔ ان میں فلاحی کارکن، ماہر ریاضی، بل فائٹر اور ایک ایسا شخص بھی ہے، جس نے ایک یتیم بچے کے طور پر روانڈا سے فرانس ہجرت کی تھی۔
تاہم اس دوران مبصرین اور ناقدین کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ اتنی بڑی کامیابی کے بعد ماکروں کے مد مقابل کوئی نہیں ہو گا۔ کچھ کا تو خیال ہے کہ پھر حزب اختلاف یا تو سڑکوں مظاہرے کرتی پا پھر ٹیلی وژن پر ٹاک شوز میں ہی دکھائی دے گی۔ اس صورتحال میں ایک مقامی اخبار ’لا پاریزیئن‘ نے سرخی لگائی ’’بہت شدت سے اپوزیشن کی تلاش‘‘۔