1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس کے پانچ رافیل جنگی طیارے بھارت روانہ، پاکستان فکرمند؟

بینش جاوید
27 جولائی 2020

بھارت اور فرانس کے مابین 2016ء میں کیے گئے معاہدے کے تحت  بھارت کو فرانس سے کل 36 جنگی طیاروں موصول ہوں گے۔ اب اس ڈیل کے تحت پہلے پانچ رافیل طیارے  بھارت کی طرف راونہ کر دیے گئے ہیں۔

تصویر: Reuters/R. Duvignau

اربوں ڈالر کی اس ڈیل کے بعد نریندر مودی کی حکومت پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا تھا  کہ ان طیاروں کی قیمت اصل سے زیادہ ادا کی گئی تھی اور خریداری کے عمل کو شفاف نہیں رکھا گیا تھا۔ اس کے علاوہ یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ اس ڈیل میں بھارتی حکومت نے مقامی پارٹنرز کے چناؤ میں اقرباء پروری سے کام لیا تھا۔ تاہم بھارتی سپریم کورٹ کے ایک  فیصلے کے نتیجے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو سکون ملا  جو اس ڈیل پر تنقید کی وجہ سے شدید مشکل میں رہی ہے۔ اس ڈیل کی کل مالیت 9.4 ارب ڈالر ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارت کو تمام طیارے سن 2022 تک  بھارت کو موصول ہوجائیں گے۔

بھارت کی جنگی صلاحیت میں اضافہ

بھارت کو رافیل طیاروں کا بے تابی سے انتظار ہے۔ بھارت کو اپنے ہمسایہ ملک پاکستان اور چین دونوں کے ساتھ شدید کشیدہ تعلقات کا سامنا ہے۔ بھارت کی فضائیہ میں روسی جنگی طیارے اب بہت پرانے ہو چکے ہیں اور وہ اپنی دفاعی قوت کو بڑھانے کی کوشش میں ہے۔ اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود کا کہنا ہے، '' بھارت اپنی دفاعی قوت کو بڑھانا چاہ رہا ہے۔ بھارت سمجھتا ہے کہ اس کا مقابلہ چین سے ہے۔ اور بھارت کو امریکا اور یورپ سے مدد مل رہی ہے کیوں کہ وہ بھی چین کی بڑھتی قوت کے خلاف ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ بھارت خطے میں چین کو چیلنج کر سکتا ہے۔ یہ ممالک یہ بھی سمجھتے ہیں کہ بھارت کے پاس مالی وسائل ہیں جس سے وہ دفاعی ساز وسامان میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔‘‘ طلعت مسسعود کہتے ہیں کہ بھارت اگر اپنی فوج کو جدید فوج بنانا چاہتا ہے تو اسے یہ جہاز بیرون ملک سے خریدنا ہوں گے ابھی اس ملک کے پاس یہ صلاحیت نہیں ہے کہ وہ خود ایسے طیارے بنا سکے۔

یہ ڈیل پاکستان کے لیے فکرمندی کا باعث ہے؟

اگرچہ بھارت کا دعویٰ ہے کہ وہ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی دفاعی طاقت بڑھا رہا ہے لیکن مودی حکومت کے قیام کے بعد سے  پاکستان اور بھارت کے تعلقات بھی شدید کشیدگی کا شکار رہے ہیں۔ چاہے اڑی حملہ ہو یا پاکستان کی سرزمین پر بھارتی فضائیہ کا مبینہ حملہ یا پھر پاکستان کی جانب سے بھارتی پائلٹ کی گرفتاری۔ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ بر قرار ہے۔ نئی دہلی نے اپنے زیر انتظام کشمیر کی آئینی حیثیت کو بھی تبدیل کر دیا ہے جس سے اسلام آباد کافی ناخوش ہے۔ ایسے میں اس پیش رفت سے پاکستان  براہ راست متاثر ہو سکتا ہے۔ اس حوالے سے جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود کا کہنا ہے، ''پاکستان کو خدشہ ہے کہ بھارت یہ دفاعی ساز وسامان پاکستان کے خلاف استعمال کرے گا اور ایسا لگتا ہے کہ پاکستان پر دباؤ بڑھے گا۔‘‘

 بھارت نے 2010ء میں فرانس کی ڈسالٹ ایوی ایشن کمپنی سے ایک سو سے زائد رافیل جنگی طیارے خریدنے کی بات شروع کی تھی لیکن 2014ء میں مودی حکومت اقتدار میں آئی اور اس نے 2016ء میں 59 ہزار کروڑ روپے میں 36 رافیل جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ کر لیا۔ اس کے تحت ڈسالٹ نے انڈيا میں 50 فیصد رقم  کی سرمایہ کاری کا بھی وعدہ کیا اور  اس کے تحت جہاز کے چھوٹے پُرزے بنانے کے لیے ارب پتی انیل امبانی کی کمپنی ریلائنس سے معاہدہ کیا گيا تھا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں