فردوس عاشق اعوان کی اسسٹنٹ کمشنر کو ڈانٹ، سوشل میڈیا پر بحث
3 مئی 2021ایک ویڈیو میں فردوس عاشق اعوان اور اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف ایک فروٹ اسٹال پر موجود ہیں۔ خاتون مشیر اسٹال پر گلا سٹرا پھل دیکھ کر سونیا صدف کو کہتی ہیں، ''افسر شاہی کی کارستانیاں حکومت بھگت رہی ہے۔ آپ پیچھے چھپ رہی ہیں، آپ آگے آ کر سامنا کریں۔‘‘ اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ انہیں جواب دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ یہ پھل گرمی سے خراب ہو گئے ہيں۔ فردوس عاشق اعوان مزید غصہ کرتے ہوئے سونیا صدف کو ڈانٹتے ہوئے کہتی ہیں کہ یہ ان کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقينی بنائیں کہ عوام تک صاف ستھری اشیاء پہنچیں۔ ''آپ تنخواہ اسی چیز کی لیتی ہیں۔‘‘ اس پر سونیا صد کہتی ہیں، ''میڈم آرام سے بھی تو بات کی جا سکتی ہے۔‘‘
اس سارے معاملے پر سوشل میڈیا میں وزیر اعظم کی مشیر کے رويے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مریم نواز شریف کا کہنا تھا، ''سول سرونٹس اور بیوروکریٹس پڑھ لکھ کر، محنت کر کے، مقابلےکے امتحان پاس کر کے اس مقام تک پہنچتے ہیں، سلیکٹ ہو کر نہیں آتے۔ وزیر ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کو افسران کی تذلیل کا لائسنس مل گیا ہے۔ یہ رعونت قابل قبول نہیں۔ سونیا صدف سے معافی مانگیے۔‘‘
وزیر اعظم کے مشیر برائے امور نوجوان عثمان ڈار کا کہنا تھا، ''سیالکوٹ کے رمضان بازار میں اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کے ساتھ پیش آئے ناخوشگوار واقعے پر افسوس ہوا۔ میں ذاتی طور پر اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کو جانتا ہوں وہ ذمہ دار اور قابل افسر ہیں۔ خواتین کا ہمارے معاشرے کے گورننس سسٹم میں کردار انتہائی خوش آئند ہے، جسے سراہا جانا چاہیے۔‘‘
صحافی اعزاز سید کا کہنا تھا، ''فردوس عاشق اعوان کی طرف سے تہذیب سے گری اس حرکت پر اگر سول سروس کے افسران اس خاتون افسر کے لیے آواز نہ اُٹھائیں تو سمجھ لیں کہ سول سروس میں انسان نہیں روبوٹ بستے ہیں جن کی کوئی عزت نہیں ۔ خاتون افسر نے جس تہذیب کا مظاہرہ کیا وہ قابل تحسین ہے۔‘‘
تاہم کچھ افراد کی جانب سے فردوس عاشق اعوان کے رویے کا دفاع کیا گیا اور کہا گیا کہ افسر شاہی واقعی پاکستان کی بہت سی مشکلات کا سبب ہے۔ اگر سرکاری افسران اپنی ڈیوٹی ذمہ داری سے سرانجام دیں تو عوام کو بہت سے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ب ج، ع س