1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فرقہ ورانہ فسادات کی منظم سازش ہوئی‘، کراچی پولیس سربراہ

رفعت سعید، کراچی4 دسمبر 2013

پاکستان کی اقتصادی شہ رگ کہلانے والا شہر کراچی ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کا شکار ہے۔ منگل کو پہلے مجلس وحدت المسلمین کے رہنما دیدار علی جلبانی اور پھر تبلیغی جماعت کے دو غیر ملکی کارکنوں سمیت اٹھارہ افراد کو قتل کیا گیا۔

تصویر: STR/AFP/Getty Images

گزشتہ کئی روزسے روشنیوں کا شہر فرقہ ورانہ تشدد کی لپیٹ میں ہے مگر منگل کی صبح طلوع ہونے والا سورج اس شہر کے باسیوں کے لیے خوف و دہشت کے نئے سائے لایا۔ کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک منظم سازش کے تحت شہر میں فرقہ ورانہ فساد کروانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ فرقہ ورانہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں ملوث عناصر کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

شاہد حیات نے کہا کہ عاشورہ محرم پرامن طور پر گزر جانے سے کچھ عناصر ناخوش ہیں اور اس ٹارگٹ کلنگ میں وہی عناصر ملوث ہیں، جنہیں کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف جاری آپریشن سے تکلیف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرنا چھوڑ دیں۔

تصویر: picture-alliance/AP

شہر میں حالیہ کشیدگی کا آغاز یکم دسمبر کو مزار قائد کے سامنے دو شعیہ نوجوانوں کے قتل سے ہوا تھا۔ پھر اگلے روز اس میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب شہر کے ضلع وسطی میں ایک سُنی مولانا اور ڈاکٹر ایک ہی واردات میں نشانہ بنایا گیا اور پھر علامہ دیدار علی جلبانی کے قتل نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی۔

دیدار علی جلبانی کے قتل کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں ہدف بناکر قتل کرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور دو وارداتوں میں آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔ ایک واردات میں تبلیغی جماعت کے تین کارکن نشانہ بنے، جن میں دو مراکشی کے باشندے بھی شامل ہیں، جو اجتماع میں شرکت کے لیے کراچی آئے تھے۔

ابھی تبلیغی جماعت کے مقتول کارکنوں اور زخمیوں کو اسپتال منقتل ہی کیا جارہا تھا کہ اسی علاقے میں نے ایک اور خونریز واردات ہوئی، جس میں گاڑی پر فائرنگ سے پانچ افراد مارے گئے۔ مقتولین کالعدم تحریک طالبان کا گڑھ تصور کیے جانے والے مغربی علاقے منگھوپیر کے رہائشی تھے۔

ضلع وسطی کے ایس ایس پی عامر فاروقی کے مطابق یہ ٹارگٹ کلنگ تو ہے مگر اس کا شہر میں جاری فرقہ ورانہ وارداتوں سے بظاہر تعلق نظر نہیں آتا۔ ان کا کہنا تھا، ’’مقتولین میں شامل مشتاق مہمند نے گیارہ مئی کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ 92 سے بطور آزاد امیدوار حصہ لیا تھا اور تحریک انصاف نے اس کی حمایت کی تھی۔ لہذا پولیس کو شبہ ہے کہ اس واردات کے دیگر محرکات بھی ہوسکتے ہیں۔‘‘

شیعہ تنظیم مجلس وحدت المسلمین نے اپنے رہنما علامہ دیدار علی جلبانی کے قتل پر آج بدھ کے روز پرامن ہڑتال کی اپیل کی تھی، جس کی وجہ سے شہر کی سڑکیں صبح کے وقت ویران تھیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر تھی اور دکانیں بھی بند تھیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں