فرینکفرٹ کتاب میلے پر حماس اور اسرائیل کی جنگ کے اثرات
18 اکتوبر 2023
جرمن شہر فرینکفرٹ کے امسالہ عالمی کتب میلے پر مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے گہرے سائے نظر آ رہے ہیں۔ زیادہ تر مسلم اکثریتی ممالک کے مختلف پبلشرز نے اس میلے میں شرکت سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
اشتہار
امسالہ فرینکفرٹ بک فیئر کا افتتاح بدھ 18 اکتوبر کو ہو رہا ہے۔ اس میں تقریباً چھ ہزار میڈیا نمائندوں کی شرکت کا بندوبست کیا گیا ہے تاہم اسرائیل اور حماس کے مابین جاری خونریزی دنیا کے اس سب سے بڑے اشاعتی تجارتی ایونٹ کو متاثر کر رہی ہے۔
گزشتہ جمعے کو ہی مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورت حال کے اس کتب میلے پر اثرات اس وقت محسوس کر لیے گئے تھے، جب جرمن ایوارڈ LiBeraturpreis کے منتظمین کی طرف سے فلسطینی مصنفہ عدنیہ شبلی کے لیے اس ایوارڈ کی تقریب ملتوی کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس فلسطینی مصنفہ کا تعلق گلوبل ساؤتھ گروپ سے ہے۔ انہیں اس جرمن ایوارڈ سے نوازنے کے فیصلے کے ساتھ ہی اعلان کیا گیا تھا کہ تقسیم انعامات کی تقریب کا انعقاد فرینکفرٹ بک فیئر کے موقع پر کیا جائے گا۔
ایک بیان میں فرینکفرٹ بک فیئر کے ڈائریکٹر ژُرگن بوس نے باضابطہ طور پر حماس کے ''وحشیانہ‘‘ حملے کی مذمت کی اور کہا کہ وہ اس واقعے کے تناظر میں ''اسرائیل کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘ ژُرگن بوس نے یہ بھی کہا کہ وہ امسالہ عالمی کتاب میلے میں اسرائیل کی آواز کو مزید بلند کرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔ فرینکفرٹ بک فیئر کے ڈائریکٹر کے ان بیانات کے جواب میں مسلم اکثریتی ممالک کی متعدد اشاعتی تنظیمیں اس میلے میں شرکت سے دستبردار ہو گئیں۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس بار فرینکفرٹ کتاب میلے میں حصہ نہ لینے کا اعلان کرنے والوں میں سب سے بڑی مسلم اکثریتی ریاست انڈونیشیا کی پبلشرز ایسوسی ایشن، متحدہ عرب امارات کی شارجہ بک اتھارٹی، امارات پبلشرز ایسوسی ایشن اور مصر میں عرب پبلشرز ایسوسی ایشن شامل ہیں۔
اشتہار
شرکت نہ کرنے والوں کا استدلال
انڈونیشیا کی پبلشرز ایسوسی ایشن نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں لکھا ہے، ''اسرائیل کا ساتھ دینے اور اس کے لیے آواز اٹھانے کے لیے یہ پلیٹ فارم فراہم کرنے سے مشرق وسطیٰ میں امن اور باہمی افہام و تفہیم پیدا کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔‘‘
فرینکفرٹ کتاب میلے کے ستر سال
جرمن شہر فرینکفرٹ میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سن 1949 میں پہلی بار ایک کتاب میلے کا انعقاد ہوا تھا، جو اب یورپ کے سب سے بڑا کتاب میلا بن چکا ہے۔ دیکھیے فرینکفرٹ کتاب میلے کی ستر سالہ تاریخ کے بارے میں تصویری جھلکیاں۔
تصویر: picture-alliance/R. Koll
فرینکفرٹ میں ایک نیا آغاز
فولڈنگ کرسیاں اور عارضی طور پر سجائی گئی کتابوں کی الماریاں۔ ستمبر 1949ء میں فرینکفرٹ میں ہونے والے پہلے کتاب میلے نے حاضرین کو جرمنی کے ادبی ذخیرے کی ایک جھلک پیش کی۔ مشرقی اور مغربی جرمنی میں علیحدگی کی وجہ سے فرینکفرٹ (مغربی جرمنی) میں اور لائپزگ (مشرقی جرمنی) میں دو مخلتف کتاب میلوں کا آغاز ہوا۔
تصویر: picture-alliance/R. Koll
ادب سے محبت
وفاقی جمہوریہ جرمنی کے قیام کے فوراﹰ بعد اسٹاک ایکسچینج کی تنظیموں اور پر عزم کتاب فروشوں نے فرینکفرٹ کتاب میلے کا آغاز کیا۔ سن 1949 میں 18 سے 23 ستمبر تک ناشرین، مصنفین اور ادب سے دلچسپی رکھنے والے حلقوں نے نہ صرف 200 سے زائد نمائش کنندگان کی اس خصوصی پیشکش کو دیکھا بلکہ آپس میں رابطے بھی قائم کیے۔ فرینکفرٹ کے پاؤل کیتھیڈرل میں 8500 کتابوں کی نمائش کی گئی، جس میں 14 ہزار افراد نے شرکت کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/frm
کیتھیڈرل سے نمائش گاہ میں منتقلی
جرمن عوام کی دیگر ممالک کی غیر سنسر شدہ ثقافت اور ادب میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کی وجہ سن 1951 میں فرینکفرٹ کتاب میلے کو ایک بڑی نمائش گاہ میں منتقل کر دیا گیا۔ دو برس بعد سن 1953 میں فرینکفرٹ کتاب میلے میں غیر ملکی پبلشرز کی تعداد جرمن پبلشرز کی تعداد سے بھی زیادہ ہو گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Koll
فٹ بال کے مداح
سن 1954 کے فٹ بال ورلڈکپ میں جرمنی کی فتح کے بعد عوام میں فٹ بال کے کھیل کی مقبولیت اس قدر بڑھ رہی تھی کہ فرینکفرٹ کتاب میلے میں جرمنی کے اہم ترین ناشر ’ بُردا فَیرلاگ‘ کے نمائندوں نے بھی قومی فٹ بال ٹیم کے کھلاڑیوں کی طرح کی جرسیاں اور شارٹس پہن رکھی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Koll
گولڈن اکتوبر میں کتاب میلہ
سردیوں کی آمد سے قبل درختوں سے جھڑتے سنہری پتوں کے رومانوی مناظر سے بھرے گولڈن اکتوبر کے مہینے میں فرینکفرٹ کتاب میلے کا انعقاد جلد ہی ایک روایت بن گیا۔ تاہم مشرقی جرمن شہر لائپزگ میں سال نو کے آغاز پر کتاب میلہ منعقد کیا جاتا ہے تاکہ ادبی ذوق رکھنے والے شائقین دونوں میلوں سے لطف اندوز ہو سکیں۔ سن 1957 میں قریب 1300 ناشرین نے اس میلے میں اپنی نئی کتابیں پیش کیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Koll
اشاعت کے لائسنس کے لیے اہم تجارتی مقام
جرمن پبلشرز کی نئی اشاعتیں وفاقی جمہوریہ جرمنی کی عکاسی کرتی تھیں۔ فرینکفرٹ کتاب میلے میں نہ صرف ادب اور روشن خیال کتابیں پیش کی جاتی تھیں بلکہ 1960ء کی دہائی کے وسط سے ’گائیڈ بکس‘ اور قیمتی معیاری کاغذ پر شائع کی گئی مشہور کتابیں بھی دستیاب ہونے لگی تھیں۔ اس دوران فرینکفرٹ بین الاقوامی کاپی رائٹس ٹریڈ کا مرکز بن گیا کیونکہ تب تک کتاب کو ایک قیمتی شے کے طور تسلیم شدہ حیثیت حاصل ہو چکی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Koll
مزاحمتی ادب
وفاقی جمہوریہ جرمنی میں طلبہ کی طرف سے احتجاج کے دور نے بھی فرینکفرٹ کے بین الاقوامی کتاب میلے پر اپنے اثرات چھوڑے اور سن 1968 کے میلے کو ’پولیس میلے‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ مظاہرین سینیگال کے صدر سینگور کو امن انعام دیے جانے پر برہم تھے۔ کتاب میلے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی کیونکہ بائیں بازو کے ناشرین کے خلاف بھی مظاہرے کیے جا رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Heuse
فرینکفرٹ کتاب میلے میں سلمان رشدی کی شرکت
سن 1988میں سلمان رشدی کی کتاب ’سیٹَینک ورسِز‘ کی اشاعت کے بعد مسلم ممالک کے متعدد علماء کی طرف سے ان کے قتل کے فتوے جاری کر دیے گئے تھے۔ اس کے اگلے برس فرینکفرٹ کتاب میلے کے منتظمین کی جانب سے اسلامی دنیا میں بہت متنازعہ سمجھے جانے والے مصنف سلمان رشدی کو بطور مہمان مقرر مدعو کیا جانا بین الاقوامی اخبارات میں سرخیوں کی وجہ بنا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Eilmes
نوبل ادب انعام کے حق دار پیٹر ہانڈکے
سن 2019 میں ادب کے نوبل انعام کا حق دار قرار دیے جانے والے آسٹریا کے ڈرامہ نویس اور ناول نگار پیٹر ہانڈکے کی کتابیں بھی فرینکفرٹ کتاب میلے میں نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی۔ پیٹر ہانڈکے ماضی میں کئی تنازعات کا شکار رہ چکے ہیں۔ ان میں سے ایک سرب جنگی لیڈر سلوبوڈان میلوشےوچ کی تدفین میں شرکت تھی اور اس سے قبل بلقان کی جنگ کے دوران پیٹر ہانڈکے کا سربیا نواز موقف اور ان کی کتاب ’جسٹس فار سربیا‘ بھی۔
تصویر: Imago/Agencia EFE/C. Cabrera
خاص بات: خصوصی مہمان ملک
سن 1988 سے فرینکفرٹ کتاب میلے میں ہر سال کسی نہ کسی ایک ملک کو بطور خصوصی مہمان منتخب کیا جاتا ہے۔ اس ملک کو اپنے ہاں کی ادبی تخلیقات کو پیش کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اس مرتبہ سال 2019ء کے میلے کا خصوصی مہمان ملک ناروے ہو گا۔ سن 2006 میں خصوصی مہمان ملک بھارت تھا، جس نے فرینکفرٹ میں ہندی زبان کو متعارف کرانے کی کوشش بھی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Rumpenhorst
کتابیں سب کے لیے
فرینکفرٹ کتاب میلے میں مہمان ممالک کے ادب پاروں کو تراجم کے ساتھ پیش کرنے پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ لہٰذا تراجم اور ان کے حقوق اشاعت کی خرید و فروخت کے حوالے سے رابطوں کے لیے بھی یہ میلہ انتہائی اہم ہے۔ اس سال 70 ویں فرینکفرٹ بک فیئر میں تین لاکھ نوے ہزار کتابیں، آڈیو بکس، ای بکس اور دیگر روایتی اور ڈیجیٹل مصنوعات نمائش کے لیے رکھی جائیں گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Dedert
11 تصاویر1 | 11
اس پبلشرز ایسوسی ایشن کی چیئر پرسن آریس ہلمن نوگراہا نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''فلسطینی عوام کے دکھوں کو فراموش کرتے ہوئے اسرائیل کا ساتھ دینا ایسا ہی ہے، جیسے کہ آپ بس ایک کتاب پڑھ کر یہ کہنے لگیں کہ آپ کو پوری دنیا کا علم سمجھ میں آ گیا ہے۔‘‘
ملائشیا کی وزارت تعلیم نے بھی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ رواں برس فرینکفرٹ کتب میلے سے علیحدگی اختیار کر رہی ہے۔
دریں اثناء فرینکفرٹ بک فیئر کی انتظامیہ کے ڈائریکٹر ژُرگن بوس نے مسلم ممالک کے پبلشرز کی طرف سے شرکت سے دستبرداری کے اعلان پر گہری مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چند شرکاء نے ''جغرافیائی سیاست‘‘ کی وجہ سے اس میلے میں شرکت کے لیے نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا،''یہ ہمارے لیے ایک مکمل تباہی سے کم نہیں، خاص طور پر ذاتی طور پر میرے لیے۔ میں چاہتا ہوں کہ لوگ یہاں آکر کھل کر بات چیت کریں، چاہے اس کا موضوع متنازع ہی کیوں نہ ہو۔‘‘
امسالہ فرینکفرٹ کتاب میلے کے لیے ابتدائی طور پر 95 ممالک کے چار ہزار دو سو سے زائد نمائش کنندگان کے لیے اسٹینڈز کا بندوبست کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ اس بار اس عالمی کتاب میلے کا خصوصی مہمان ملک سلووینیا ہے۔
فرینکفرٹ کتاب میلہ: بین الاقوامی ادبی شخصیات کی شرکت
دنیا بھر میں کتابوں کی تجارت کے سب سے بڑے میلے ’فرینکفرٹ بُک فیئر‘ میں معروف بین الاقوامی مصنفین کی شرکت متوقع ہے۔ خصوصی مہمان ملک ناروے سے بھی متعدد مصنفین اس میلے کی زینت بنیں گے۔ مزید تفصیلات، اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.Lütscher
الف شفق (Elif Shafak)
ترک نژاد برطانوی خاتون ناول نگار اور نسائی حقوق کی سرگرم کارکن الف شفق کی کتاب 49 زبانوں میں ترجمہ کی جا چکی ہے۔ ان کا تازہ ترین ناول "10 Minutes 38 Seconds in this Strange World," استنبول کی ایک طوائف کی زندگی کے بارے میں ہے۔ اس ناول کو 'بُکر پرائز' کے لیے بھی شارٹ لسٹ کیا گیا۔ تاہم ، ترک حکام کی جانب سے اس ناول کے خلاف "فحاشی کے جرائم" کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.Lütscher
کولسن وائٹ ہیڈ (Colson Whitehead)
ناول "The Underground Raildroad" کو انتہائی معتبر اعزازات سے نوازا جا چکا ہے، جن میں پولٹزر پرائز برائے افسانہ 2017ء اور نیشنل بک ایوارڈ 2016ء شامل ہیں۔ امریکی مصنف اپنے نئے ناول "The Nickel Boys" کی تشہیر کے لیے فرینکفرٹ کتاب میلے میں شرکت کریں گے۔ یہ ناول فلوریڈا کے ایک اسکول میں اصلاحات پر مبنی ہے جہاں صدیوں سے طالب علموں کو جنسی اور جسمانی تشدد کا نشانہ اور قتل بھی کیا گیا تھا۔
تصویر: Doubleday/Madeline Whitehead
جو جو موئس (Jojo Moyes)
معروف ترین رومانوی ناول نگار جوجو موئس اپنی نئی کتاب "The Giver of Stars" کے ساتھ ایک مرتبہ پھر مداحوں کے درمیان دکھیں گی۔ فرینکفرٹ کتاب میلے میں 20-16 اکتوبر کو تجارتی اور کاروباری افراد کے لیے مختص کیا گیا ہے جبکہ ہفتے کے آخر میں عوام میلے کا رخ کریں گے۔ جوجو موئس ایک انٹرویو کے ساتھ ساتھ اپنی کتاب پر دستخط کی ایک تقریب میں شرکت کریں گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D.Reinhardt
کین فولٹ (Ken Follett)
مختلف یورپی ممالک کے دارلحکومت میں بریگزٹ کے خلاف ایک ’فرینڈ شپ ٹوئر‘ کے سلسلے میں برطانوی مصنف کین فولٹ، جوجو موئس، کیٹ موس اور لی چائلڈ زیادہ تر ایک ساتھ نظر آئیں گے۔ بیسٹ سیلر تھرلر ناول "The Pillars of the Earth" کے لیے مشہور مصنف کین فولٹ 19 اکتوبر کو فرینکفرٹ میں ادبی گالا کی تقریب کے دوران اس مہم کا آغاز کریں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/H. Neubauer
اولگا توکارچک (Olga Tokarczuk)
پولینڈ کی ادیبہ اور شاعرہ اولگا توکارچک نے ادبی دنیا میں بین الاقوامی مداحوں کو اپنے ناولوں سے بے حد متاثر کیا ہے۔ سویڈش اکیڈمی نے ان کو سن 2018 میں ادب کے انعام کا حقدار ٹھہرایا ہے۔ ستاون سالہ ادیبہ اپنے ملک میں خواتین اور جنسی اقلیتوں کے حقوق کے لیے بھی جانی جاتی ہیں۔ وہ فرینکفرٹ بک فیئر کی افتتاحی پریس کانفرنس میں شرکت کریں گی۔
تصویر: Reuters/T. Schmuelgen
جو نیسبو (Jo Nesbo)
اس نارویجیئن مصنف کی چالیس ملین سے زائد کتابیں فروخت ہو چکی ہیں: جو نیسبو اپنے سنسنی خیز ناول "Inspector Harry Hole" کے لیے کافی مقبول ہوئے۔ تھرلر ناولوں کے سلسلے میں ان کے نئے ناول کا عنوان "Knife" ہے۔ فرینکفرٹ کتاب میلے میں جو نیسبو اپنی ایک نئی کتاب بھی پیش کریں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Pedersen
مایا لنُڈے (Maja Lunde)
نارویجیئن مصنفہ مایا لُنڈے کو اپنے مقبول ترین ناول "The History of Bees" کے بدولت بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی۔ مایا اپنی آنے والی کتاب "The End of the Ocean" میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق عملی اقدامات کے مطالبے پر عمل پیرا ہیں۔ اس کتاب کی اشاعت جنوری 2020ء میں متوقع ہے۔
تصویر: Oda Berby
مارگریٹ ایٹووڈ (Margaret Atwood)
فرینکفرٹ کتاب میلے 2020ء کے لیے کینیڈا کو خصوصی مہمان ملک قرار دیا گیا ہے۔ اعزازی تقریب میں کینیڈا کی معروف ادبی شخصیت مارگریٹ ایٹووڈ شرکت کریں گی۔ حال ہی میں ان کے ناول "The Testaments" اور اسی کے سلسلے "The Handmaid's Tale"کو ایک ٹی وی سیریز کی صورت میں بھی پیش کیا گیا۔ مارگریٹ ایٹووڈ کو افسانہ نگاری کے لیے بُکر پرائز سے بھی نوازا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert
8 تصاویر1 | 8
دریں اثناء سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے پیش آنے والے خونریز واقعات کے بعد اسرائیلی پبلشرز اور کتاب میلے کے دیگر شرکاء اپنے ملکوں میں ہی رہ کر سوگ منا رہے ہیں۔ اسرائیلی ایسوسی ایشن آف بک پبلشرز کے چیئرپرسن بینجمن ٹریوکس نے برطانوی پبلشنگ انڈسٹری کے میگزین ''بک سیلر‘‘ کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا،'' جہاں تک میں جانتا ہوں، اسرائیل میں جنگ کے تناظر میں تمام اسرائیلی پبلشرز اور ایجنٹ، جنہوں نے فرینکفرٹ میلے میں شرکت کا ارادہ کیا تھا، اپنا یہ ارادہ منسوخ کر چکے ہیں۔‘‘
اس بار فرینکفرٹ میں 75 ویں عالمی کتاب میلے کے موقع پر ایک اور ''ہائی سکیورٹی ایونٹ‘‘ کے انعقاد بھی ہونا ہے۔ کتاب میلے میں برطانوی مصنف سلمان رشدی بھی شرکت کر رہے ہیں، جو گزشتہ سال ایک حملے میں زخمی ہونے کے بعد سے عوام میں شاذ و نادر ہی نظر آئے ہیں۔ وہ اس حملے میں بال بال بچے تھے۔