جرمنی کی سابق حکمران سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) نے فریڈریش میرس کو نیا پارٹی سربراہ منتخب کر لیا ہے۔
اشتہار
ہفتے کو پارٹی کا ورچوئل اجلاس منعقد ہوا، جس میں ممبران نے آن لائن ووٹنگ میں شرکت کی۔ ابتدائی نتائج کے مطابق میرس کو تقریبا 95 فیصد پارٹی ممبران نے ووٹ دیا۔
بتایا گیا ہے کہ اس اجلاس میں شریک 983 ممبران میں سے 915 نے میرس کی حمایت کا اعلان کیا جبکہ 16 ممبران نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق حتمی اور باقاعدہ نتائج اعلان اکتیس جنوری کو کیا جائے گا۔
اس کامیابی کے بعد میرس نے کہا کہ پارٹی گزشتہ تین برسوں سے مشکلات کا شکار رہی ہے لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ نئی توانائی کے ساتھ ایک نئے باب کا آغاز کیا جائے۔
جرمنی کی قیادت سنبھالنے والے چانسلر
سن 1949 سے اب تک جرمنی کی قیادت کل آٹھ چانسلروں نے سنبھالی ہے۔ ان میں صرف انگیلامیرکل ہی خاتون ہیں۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ مختلف چانسلرز کی کیا خصوصیات تھیں۔
تصویر: AP Photo/picture alliance
انگیلا میرکل، سی ڈی یو 2021-2005
انگیلا میرکل جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر ہیں۔ یہ سولہ سال تک جرمن چانسلر رہی ہیں۔ اس سال جرمنی میں انتخابات کے بعد نئی حکومت کے قیام کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ نئی حکومت کے قیام تک میرکل ملک کی چانسلر رہیں گی۔
تصویر: Laurence Chaperon
گیرہارڈ شروئڈر، ایس پی ڈی 2005-1998
1998ء میں پہلی مرتبہ ایس پی ڈی اور گرین پارٹی کا حکومتی اتحاد قائم ہوا۔ اس اتحاد نے ایس پی ڈی کے گیرہارڈ شروئڈر کو ملک کا چانسلر منتخب کیا۔ پہلی مرتبہ جرمن فوجی نیٹو اتحاد کے تحت بیرون ملک تعینات ہوئے۔ ان کا سماجی بہبود کا پروگرام ایجنڈا 2010 ان کی پارٹی کے استحکام پر سوالیہ نشان بن گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ کوہل، سی ڈی یو 1998-1982
ہیلموٹ کوہل سولہ سال تک جرمن چانسلر رہے۔ ان کی قیادت کے انداز کو بہت محتاط تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن ان کے دور اقتدار میں مغربی اور مشرقی جرمنی کا انضمام ہوا۔ انہوں نے سابقہ مشرقی جرمنی کی تعمیر نو کے لیے بھی اہم فیصلے کیے۔ کوہل نے یورپی اتحاد کے ایجنڈے کو بھی آگے بڑھایا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ شمٹ، ایس پی ڈی 1982-1974
ولی برانٹ کی جانب سے عہدے سے مستعفی ہونے پر ہیلموٹ شمٹ نے چانسلر کا عہدہ سنبھالا۔ انہیں تیل کے بحران، مہنگائی اور معیشت کی سست روی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے انتہائی بائیں بازو کی شدت پسند تنظیم 'ریڈ آرمی فیکشن' کے خلاف انتہائی سخت موقف اپنایا۔ انہیں پارلیمان میں اعتماد کا ووٹ حاصل نہ کرنے پر اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ولی برانٹ، ایس پی ڈی 1974-1969
احتجاجی مظاہروں کے باعث جرمنی کی سیاست تبدیل ہو گئی۔ سوشل ڈیموکریٹک جماعت کے ولی برانٹ اس سیاسی جماعت کے پہلے چانسلر بن گئے۔ انہوں نے وارسا میں ایک یادگار کے سامنے جب اپنے گھٹنے جھکائے تو اسے نازی جرمنی کی جانب سے معافی کے طور پر دیکھا گیا۔ انہیں سن 1971 میں مشرقی ممالک کے ساتھ تناؤ کم کرنے پر نوبل امن انعام بھی دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کرٹ گیورگ کیسنگر، سی ڈی یو 1969-1966
ان کے دور اقتدار میں سی ڈی یو اور ایس پی ڈی کے مابین پہلا 'گرینڈ اتحاد' قائم ہوا۔ اس دور میں جرمنی کی معیشت تیزی سے گری۔ حکومت کی جانب سے ہنگامی قوانین کے نفاذ کے خلاف نوجوان سٹرکوں پر آنکلے۔ یہیں سے جرمنی میں طلبا کی ایک تحریک کا آغاز ہوا۔ نازی دور میں کیسنگر کے کردار پر کافی تنقید کی جاتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لڈوگ ایرہارڈ، سی ڈی یو 1966-1963
لڈوگ ایرہارڈ کو آڈے ناؤر کا جانشین منتخب کیا گیا تھا۔ انہوں نے آڈے ناؤر کے دور میں بطور وزیر خارجہ کافی شہرت پائی تھی۔ انہوں نے سماجی اقتصادیات کو اپنایا اور مغربی جرمنی کی اقتصادی ترقی کے بانی کہلائے جانے لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کونراڈ آڈے ناؤر، سی ڈی یو 1963-1949
کونراڈ آڈے ناؤر جرمنی کے پہلے چانسلر تھے۔ ان کی قیادت میں جرمنی ایک خودمختار ریاست بنا۔ ان کی خارجہ پالیسی کا رجحان مغرب کی طرف تھا۔ ان کی قیادت کے انداز کو آمرانہ بھی کہا جاتا تھا۔
تصویر: picture alliance/Kurt Rohwedder
8 تصاویر1 | 8
موجودہ صورتحال میں میرس کا پارٹی لیڈر منتخب ہونا یقینی تھا تاہم ناقدین اس امر پر دھیان دے رہے تھے کہ وہ کتنے ووٹوں کے ساتھ نئے سربراہ مقرر کیے جاتے ہیں۔
میرس کو بھاری مینڈینٹ ملنے پر توقع پیدا ہو گئی ہے کہ وہ بطور لیڈر پارٹی میں اصلاحات کر سکیں گے، جو اس قدامت پسند جماعت کے لیے ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔
فریڈرش میرس کون ہیں؟
چھیاسٹھ سالہ فریڈرش میرس کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور باویریا میں اس کی ہم خیال کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) میں ایک مقبول شخصیت ہیں۔ انتہائی قدامت پسند شخصیت خیال کیے جانے والے میرس متحد اور طاقتور یورپ کے حق میں ہیں۔
سن 1994 میں جرمن پارلیمان کا رکن بننے سے قبل وہ پانچ برس تک یورپی پارلیمان کے رکن بھی رہے۔
گزشتہ برس دسمبر میں پارٹی میں 60 فیصد ممبران نے ان کی حمایت کا اعلان بھی کیا تھا۔ تاہم اب تقریبا پچانوے فیصد ووٹوں کے ساتھ کامیابی پر وہ نہ صرف پراعتماد طریقے سے فیصلے کر سکیں گے بلکہ ساتھ ہی پارٹی میں اہم تبدیلیاں بھی لا سکیں گے۔
جرمنی کی اہم سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی بنیاد دوسری عالمی جنگ کے بعد سن 1945 میں رکھی گئی تھی۔ اس پارٹی کے اولین چیئرمین کونراڈ آڈن آور منتخب کیے گئے تھے، جو 1949 میں وفاقی جمہوریہ جرمنی کے پہلے چانسلر بننے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔ تب سے اب تک یہ سیاسی جماعت باون برس تک اقتدار میں رہنے میں کامیاب رہی ہے۔