فزکس کا نوبل انعام کوسمولوجی پر تحقیق کرنے والوں کے نام
4 اکتوبر 2011![](https://static.dw.com/image/6630656_800.webp)
سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قائم نوبل پرائز کمیٹی نے اس برس کے نوبل انعام برائے فزکس کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ انعام امریکہ کے تین سائنسدانوں کو کوسمولوجی یعنی علم کائنات سے متعلق ان کے کام پر دیا گیا ہے۔
42 سے 52 برس عمر کے یہ تینوں سائنسدان امریکی ہیں۔ سال پیرلمُٹر اور ایڈم رِیس امریکی ہیں جبکہ برائن شمٹ آسٹریلوی نژاد امریکی ہیں۔ ان سائنسدانوں نے کئی برسوں تک تباہ ہوتے ہوئے ستاروں یعنی ’سپر نووا‘ پر تحقیق کے بعد یہ معلوم کیا ہے کہ 14 ارب سال پہلے بگ بینگ کے نتیجے میں وجود میں آنے والی کائنات اب تک کے اندازوں کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتاری سے پھیل رہی ہے۔
نوبل انعام کا فیصلہ کرنے والی جیوری کا کہنا ہے: ’’اس بات کا پتہ لگانا کہ توسیع میں ایکسلریشن یعنی اسراع پیدا ہو رہا ہے، بہت ہی حیران کرنے والا ہے۔‘‘
ان تینوں سائنسدانوں نے 1990 کی دہائی میں اپنا کام شروع کیا اور اس کے لیے انہوں نے سپرنووا کو بنیاد بنایا۔ کسی ستارے کے تباہ ہونے سے جو توانائی پیدا ہوتی ہے، اسے سپرنووا کہتے ہیں۔ کئی بار ایک ستارے سے جتنی توانائی نکلتی ہے، وہ ہمارے نظام شمسی کے ستارے یعنی سورج کی کُل توانائی سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک