فزکس کے شعبے میں نوبل انعام ایک خاتون سائنسدان کے نام
بینش جاوید AFP
3 اکتوبر 2018
کینیڈا سے تعلق رکھنے والی ڈونا سٹریکلینڈ 1963ء کے بعد فزکس کے شعبے میں نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔ خاتون سائنسدان کا کہنا ہے سائنس کے شعبے میں خواتین اب بہت آگے تک پہنچ گئی ہیں۔
اشتہار
ڈونا سٹریکلینڈ کو جب گزشتہ روز ایک فون کال پر بتایا گیا کہ وہ فزکس کے شعبے میں نوبل امن انعام جیت گئی ہیں تو وہ اپنی حیرانی کو چھپانے سے قاصر رہیں۔ سٹریکلینڈ کے ’لیزر پلس‘ کے شعبے میں کام کی وجہ سے انہیں فزکس کے شعبے سے منسلک سائنسدانوں کی جانب سے کافی سراہا جا چکا ہے۔ سٹریکلینڈ کا شمار ان تین خواتین میں ہوتا ہے جو نوبل انعام کی سو سال سے زائد کی تاریخ میں فزکس کے شعبے کے اس انتہائی اہم ایوارڈ کو جیتنے میں کامیاب رہی ہیں۔
منگل کی صبح سٹاک ہوم میں قائم ’رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز‘ میں ایک پریس بریفنگ کے دوران سٹریکلینڈ نے کہا کہ یہ میرے لیے حیرانی کا باعث ہے کہ میرے علاوہ کسی اور خاتون کو نوبل انعام نہیں دیا گیا۔ سائنس کی دنیا میں اپنا نام منوانے والی سٹریکلینڈ کے ساتھ کام کرنے والے ان کے بہت سے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین مردوں کی اجارہ داری والے شعبوں میں اپنا مقام بنانے میں کامیاب ہو رہی ہیں۔
سائنس کی دنیا میں خواتین کی خدمات
بہت سی خواتین نوجوان سائنسدانوں کی نت نئی ایجادات کے لیے وجہ تحریک ثابت ہوئیں۔ ماضی میں جنسی تعصب پر مبنی معاشرتی اقدار کے باوجود بہت سی خواتین قابل ذکر ایجادات کا سہرا اپنے سر باندھنے میں کامیاب ہوئیں۔
ایڈا لوَلیس سن اٹھارہ سو پچاس میں پیدا ہوئیں۔ وہ مشہور شاعر لارڈ بائرن کی بیٹی تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ علوم ریاضی میں ملکہ رکھنے والی اس برطانوی خاتون نے سن اٹھارہ سو کے وسط میں پہلے کمپیوٹر پروگرام کے لیے ہدایات تحریر کیں۔ وہ ایسی پہلی شخصیت تھیں، جنہیں اس زمانے میں جب کمپیوٹر ایجاد بھی نہیں ہوا تھا، یہ احساس تھا کہ کمپیوٹر محض حساب کتاب تک محدود نہیں رہے گا۔
تصویر: public domain
دو شعبوں کی ماہر
میری کیوری پہلی ایسی خاتون تھیں، جنہوں نے نوبل انعام حاصل کیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے ایسی پہلی شخصیت ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا، جنہوں نے دو مختلف شعبوں میں یہ معتبر انعام اپنے نام کیا۔ سن 1867 میں وارسا میں پیدا ہونے والی اس خاتون سائنسدان کو سن 1903 میں فزکس کا نوبل انعام دیا گیا جبکہ سن 1911 میں کیمسٹری کا۔ انہیں تابکاری کے شعبے میں تحقیق کا بانی قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/United Archiv
ڈی این اے کے دہری لچھے دار ساخت کا نظریہ
روزالِنڈ فرینکلِن کو اپنی ریسرچ پر نوبل انعام نہ ملا تاہم ناقدین کے مطابق وہ اس انعام کی مستحق تھیں۔ برطانوی بائیو فزیسٹ فرینکلن ماہر حیاتی طبیعات اور ایکس رے کرسٹل نگاری کی ماہر تھیں۔ ان کے عملی کام کے باعث جیمز واٹسن اور فرانسس کریک نے ڈی این اے کے دہری لچھے دار ساخت کا نظریہ پیش کیا۔ ان دونوں کو اس کام پر نوبل انعام بھی دیا گیا تاہم تب تک فرینکلِن بچہ دانی کے کینسر کے باعث انتقال کر چکی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/HIP
انسولین پر تحقیق کی بانی
برطانوی کیمیا دان ڈوروتھی ہوجکن کو پروٹین کی کرسٹل گرافی کا طریقہ تخیلق کرنے پر سن 1964 میں نوبل انعام سے نوازا گیا۔ انہوں نے روزا لینڈ فرینکلِن کے ساتھ مل کر بھی کام کیا۔ نوبل انعام جیتنے کے پانچ برس بعد ہوجکن ایسی شخصیت بن گئیں، جنہوں نے پہلی مرتبہ انسولین کی ساخت کا معمہ حل کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Leemage
جزء آخر پر تحقیق
آسٹریلین امریکن ماہر حیاتیات الزبتھ بلیک برن کو جزء آخر (Telomeres ) پر تحقیق کرنے پر سن 2009 میں نوبل انعام کا حق دار قرار دیا گیا۔ کروموسومز کے آخری حصے پر موجود حفاظتی شیلڈ Telomeres کو اردو میں تکراری یا اجزائے آخر کہا جاتا ہے۔ بلیک برن نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ان اجزائے آخر کا خامرہ (انزائم) دریافت کیا تھا۔ اس تحقیق سے خلیات کو تقسیم کرنے میں مدد ملی اور یہ کیسنر کی ریسرچ میں بھی اہم ثابت ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Merrell
بِن مانس کی زندگی پر تحقیق
برطانوی ماہر حیوانات رئیسہ جین گڈوِل کو چِمپانزیز پر ہونے والی تحقیق کا ماہر قرار دیا جاتا ہے۔ اس خاتون ماہر نے بِن مانسوں کے خاندان اور سماجی زندگی پر کئی عشروں تک ریسرچ کی۔ تنزانیہ کے گومبے اسٹریم نیشنل پارک میں انہوں نے ان جانوروں کی زندگی کے بارے میں کئی اہم معلومات کو نوٹ کیا اور کئی جانوروں کے نام بھی رکھے۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
عصبی ریشوں پر تحقیق
اطالوی ماہر عصبیات ریٹا لیوی مونٹالسینی سن 1909 میں پیدا ہوئیں۔ اٹلی میں مسولینی کی طرف سے یہودیوں کے تعلیمی شعبے پر کام کرنے پر پابندی کی وجہ سے ریٹا نے اپنے گھر میں ہی ایک لیبارٹری بنا لی اور مرغی کے ایمبریوز میں عصبی ریشوں پر تحقیق جاری رکھی۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد انہوں نے عصبی نشوونما کی حرکیات کو دریافت کیا۔ اسی باعث سن 1986 میں انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔
تصویر: picture-alliance/maxppp/Leemage
سگنلز کی آواز میں منتقلی
شمالی آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والی جوسلین بیل برن بُل نے خلا سے آنے والے ایسے سگنلز دریافت کیے، جن میں ایک باقاعدہ شرح سے کمی بیشی واقع ہوتی ہے۔ ریڈیو ٹیلی اسکوپ سے دریافت کیے جانے والے ان سگنلز کو ’’لٹل گرین مین‘‘ کا نام دیا گیا۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ کسی خلائی مخلوق کا پیغام نہیں بلکہ تیزی سے گھومتے ایک نیوٹرون اسٹار سے خارج ہونے والے سگنلز ہیں۔ انہیں سن 1974 میں نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Cizek
8 تصاویر1 | 8
یونیورسٹی آف کیمبرج میں بائیو کیمیکل انجینئر روئیزن اوون نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،’’ اب خواتین مختلف شعبوں میں حیرت انگیز تحقیقات کر رہی ہیں۔‘‘ 1901ء سے نوبل کمیٹی اب تک فزکس کے شعبے میں 122 انعامات دے چکی ہے۔ سٹریکلینڈ سے قبل یہ انعام صرف دو خواتین کو ملا ہے۔ 1903ء میں میری کیوری اور 1963ء میں ماریا گیوپرٹ مائیر کو نوبل کمیٹی کی جانب سے فزکس نوبل پرائز دیے گئے تھے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی سٹریکلینڈ کی کامیابی پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ ٹروڈو نے اپنے ایک پیغام میں کہا،’’ ڈاکٹر سٹریکلینڈ کو چھوٹے اور جامع لیزر پلس بنانے کی ایک نئی تکنیک متعارف کروانے کے باعث اس انعام سے نوازا گیا ہے۔ اس تخلیق کے باعث آنکھوں کے آپریشن، سرطان کے علاج اور مستقبل میں مختلف تحقیقات میں مدد ملے گی۔‘‘ ٹروڈو نے سٹریکلینڈ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خواتین اور بچیوں کو اپنی منزل تک پہنچنے کا حوصلہ دیا ہے۔
سٹریکلینڈ کے ساتھ اس سال فزکس کا انعام ڈاکٹر آرتھر آشکن کو دیا گیا ہے۔ انہیں بھی لیزر فزکس کے شعبے میں ان کے ارتقائی کام کے باعث یہ انعام دیا گیا ہے۔