فصلوں کا خشک سالی سے بچاؤ، چین مصنوعی بارشیں برسائے گا
24 اگست 2022چینی حکومت کی جانب سے 61 برس قبل بارشوں اور درجہ حرارت کو ریکارڈ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے اب تک اس ملک کو خشک ترین موسم گرما کا سامنا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ فصلیں مرجھا گئی ہیں اور آبی ذخائر اپنی معمول کی سطح سے بھی گر کر آدھے رہ گئے ہیں۔
صوبہ سیچوان میں گزشتہ ہفتے گھروں کے لیے بجلی بچانے کی خاطر فیکٹریوں کو بند کر دیا گیا تھا کیونکہ درجہ حرارت 45 ڈگری سیلسیس تک پہنچنے کی وجہ سے ایئر کنڈیشنگ کی طلب میں اضافہ ہو گیا تھا۔
اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق چینی وزیر زراعت تانگ رینجیان نے کہا ہے کہ آنے والے 10 دن جنوبی چین میں چاول کی فصل کو نقصان پہنچنے کے حوالے سے انتہائی اہم ہوں گے۔ حکام نے ''خزاں میں فصل کی کٹائی کو یقینی بنانے‘‘ کے لیے ہنگامی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فصل چین کی سالانہ 75 فیصد ضروریات کو پورا کرتی ہے۔
مصنوعی بارشیں برسانے کا منصوبہ
چینی وزارت زراعت کی ویب سائٹ پر ایک پیغام جاری کیا گیا ہے، '' حکام بارش میں اضافے کی کوشش کریں گے اور اس مقصد کے لیے کیمیکلز کی مدد سے کلاؤڈ سیڈنگ کی جائے گی۔ ایک واٹر ریٹیننگ ایجنٹ کے ساتھ فصلوں پر سپرے کیا جائے گا تاکہ بخارات کو محدود کیا جا سکے۔‘‘ تاہم یہ تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ ایسا کن کن علاقوں میں کیا جائے گا۔
پانی کی قلت کے ساتھ جینا سیکھیں
کلاؤڈ سیڈنگ ایک ایسا عمل ہے، جس میں کیمیائی مادوں کا استعمال کرتے ہوئے بادلوں میں برقی چارجز پیدا کیے جاتے ہیں اور اس طرح مصنوعی بارش برسانے کا عمل ممکن بنایا جاتا ہے۔
چین میں کم فصل کے اثرات ممکنہ طور پر عالمی ہوں گے۔ اگر ایسا ہوا تو چین کو اضافی درآمدات کی ضرورت پڑے گی اور اس سے عالمی سطح پر افراط زر میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ امریکہ اور یورپ کو پہلے ہی گزشتہ کئی عشروں کے مقابلے میں مہنگائی کی بلند ترین شرح کا سامنا ہے۔
صورتحال سنگین ہے
سیچوان اور ہمسایہ صوبے ہوبی کی حکومتوں کا کہنا ہے کہ ہزاروں ہیکٹر (ایکڑ) پر کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں جبکہ لاکھوں ہیکٹر فصلوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ صوبہ ہوبی کی حکومت نے ہفتے کے روز 'خشک سالی ایمرجنسی‘ کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے امداد جاری کی جائے گی۔
اسی طرح سیچوان کی صوبائی حکومت کے مطابق آٹھ لاکھ سے زائد افراد کو پینے کے پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ سیچوان خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے کیونکہ اسے 80 فیصد بجلی ہائیڈرو الیکٹرک ڈیموں سے حاصل ہوتی ہے۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ آبی ذخائر معمول کے برعکس نصف پر ہیں۔ اس نے پہلے مینوفیکچررز سے مطالبہ کیا تھا کہ ''عوام کے لیے بجلی چھوڑ دیں۔‘‘
سیچوان میں دفاتر اور شاپنگ مالز کو لائٹس اور ایئر کنڈیشننگ بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسی طرح ریلوے اسٹیشنوں پر ہزاروں لائٹیں بند کر دی گئی ہیں۔
چین میں ایک طرف خشک سالی ہے تو کئی دیگر صوبوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔
ا ا / ک م (اے پی، روئٹرز)