فضائی آلودگی سے یورپ کے 100 ارب یورو ڈوب گئے
24 نومبر 2011ایجنسی کے مطابق یہ صحت عامہ اور قدرتی ماحول کو پہنچنے والے مالیاتی نقصان کا تخمینہ ہے۔ ایک سو ارب یورو یعنی قریب 135 ارب ڈالر کے اس نقصان کا اندازہ 2009ء کے اب دستیاب اعداد و شمار کو بنیاد بناکر لگایا گیا ہے۔ یہ امکان غالب ہے اس کے بعد کے برسوں میں یہ نقصان بڑھا ہوگا۔
یورپی ماحولیاتی ایجنسی فنڈ کے مطابق اس براعظم میں دس ہزار بڑے کارخانوں اور بجلی گھروں نے صحت عامہ کو قریب 170 ارب یورو مالیت کا نقصان پہنچایا۔ اس ضمن میں دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کی بطور خاص نشاندہی کی گئی۔ یوں مجموعی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر شہری کو ایک سال میں 300 یورو تک کا نقصان ہوا۔ اس فنڈ کی ڈائریکٹر جیکولین میکگلیڈ Jacqueline McGlade کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ فوسل فیول یعنی تیل، گیس اور کوئلے جیسے ذرائع کی مدد سے چلنے والے بجلی گھر کتنے نقصان دہ ہیں اور ان کا قدرتی متبادل ڈھونڈنے کی اشد ضرورت ہے۔
یورپی تحقیق کے مطابق بجلی گھروں کو اس ضمن میں سب سے زیادہ نقصان دہ قرار دیا گیا ہے، جو مجموعی مالی نقصان میں سے قریب 50 فیصد کے ذمہ دار ہیں۔ اس تحقیق کے لیے یورپی یونین کے تمام 27 ملکوں میں صورتحال کا جائزہ لیا گیا تھا۔ فضائی آلودگی کے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے 2013ء میں یورپی سطح پر قوانین میں ترمیم کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے مگر خدشہ ہے کہ اقتصادی طور پر طاقتور ممالک اس قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
یورپ میں فضائی آلودگی کے ذمہ دار ممالک کی فہرست میں سب سے پہلا نام سب سے بڑی یورپی معیشت جرمنی کا ہے۔ اس کے بعد پولینڈ، فرانس، اٹلی اور برطانیہ کے نام آتے ہیں۔ یورپ کے بڑے کارخانوں اور بجلی گھروں کی نصف تعداد جرمنی میں ہے۔ اس سلسلے میں ایک دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ اگر مجموعی قومی پیداوار کی مناسبت سےدیکھا جائے تو پھر فضائی آلودگی پھیلانے والے بڑے ممالک میں یورپ کے قدرے کم خوشحال ممالک جیسے بلغاریہ، رومانیہ اور ایسٹونیا کے نام آتے ہیں۔
عالمی سطح پر کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کے معاملے پر بھی یہی نکتہ بڑے اقتصادی ممالک اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اختلاف کا سبب ہے کہ آخر آلودگی پھیلانے والے بڑے ملک کی تعریف اس کی معیشت کو بنیاد بنا کر کی جائے یا پھر اس ملک میں زہریلی کاربن گیس کے اخراج کو بنیاد بنا کر۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک