فضائی آلودگی: لاہور دنیا میں سرفہرست، نتائج کیا نکلیں گے؟
عبدالستار، اسلام آباد ع ب / ا ا
2 نومبر 2021
پاکستان کے صوبہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور پیر کے دن دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دے دیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور اگر فوری ایکشن نہ لیا گیا تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
اشتہار
عالمی ماحولیات کے تھنک ٹینک اے کیو ایئر کے مطابق پیر کے دن لاہور میں فضائی آلودگی نے عالمی ریکارڈ توڑ دیا اور اس شہر کا ایئر کوالٹی انڈکس 372 تھا۔ یہ عالمی ادارہ ہر چند منٹ بعد اس انڈکس کو مسلسل اپ ڈیٹ کرتا رہتا ہے۔
پیر کے دن دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر زغرب قرار دیا گیا، جہاں کا ایئر کوالٹی انڈکس 172 تھا، جو لاہور کے مقابلے میں بھی نصف بنتا ہے۔ یورپی ملک کروشیا کے دارالحکومت زغرب میں فضائی آلودگی کی وجہ سے فوری ایکشن لینے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
اے کیو ایئر کے مطابق پاکستانی شہر لاہور کے علاوہ کراچی میں بھی فضائی آلودگی کی شرح بڑھ رہی ہے۔ جس شہر میں ایئر کوالٹی انڈکس جتنا زیادہ ہو گا، وہاں فضائی آلودگی بھی زیادہ ہو گی، جو انسانی صحت کے لیے بھی انتہائی خطرناک قرار دی جاتی ہے۔
عالمی معیارات کے مطابق پچاس سے کم ایئر کوالٹی انڈکس محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ اگر پچاس تا سو ہو جائے تو اس سے دل اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا افراد اور بچوں کی صحت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
انڈکس کیسے کام کرتا ہے؟
اس انڈکس کی ایک سو پچاس سے زیادہ کی حد ہر جاندار کے لیے نقصان دہ تصور کی جاتی ہے جبکہ اگر یہ حد تین سو سے بڑھ جائے تو یہ انتہائی مضر صحت ہو جاتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہوا کی یہی آلودہ کوالٹی ہر سال عالمی سطح پر لاکھوں انسانوں کی موت کا سبب بنتی ہے۔ یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں بارہ ملین بچے اسی ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے شدید خطرات کا شکار ہیں۔
فضائی آلودگی، بچوں کی جانیں خطرے میں
03:20
پاکستان میں پانچ برس سے کم عمر کے بچوں میں ہونے والی اموات میں ہر دس میں سے ایک کی موت کی وجہ یہی فضائی آلودگی بنتی ہے۔ گلوبل الائینس آن ہیلتھ اینڈ پولوشن کے اندازوں کے مطابق پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ اٹھائیس ہزار اموات کی وجہ ہوا میں موجود آلودگی بنتی ہے۔
فضائی آلودگی کی وجہ کیا ہے؟
اسلام آباد کی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی سے وابستہ ماحولیاتی سائنس کے پروفیسر محمد عرفان خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ لاہور میں فضائی آلودگی کی بڑی وجہ ایسے پارٹیکولیٹ ذروں کی مقدار بہت زیادہ ہے، جو ڈھائی سینٹی میٹر سے بھی چھوٹے ہیں۔
یہ ذرے سانس لینے کے عمل کے دوران پھیپھڑوں یا خون میں داخل ہو سکتے ہیں، جو دل یا پھپیڑوں کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔ اس طرح بالخصوص بچوں میں دماغ کی نشوونما بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
اسلام آباد میں تحفظ ماحولیات کے لیے فعال کارکن مومی سلیم کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹیشن اور ناقص کوالٹی کا فیول ہوا کو آلودہ کرنے کی بڑی وجوہات ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں کاربن گیسوں کے اخراج کا پچیس فیصد اسی ٹرانسپورٹیشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اشتہار
حکومت کے اقدامات
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کی خاطر خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔
حکمران تحریک انصاف پاکستان کے رکن قومی اسمبلی محمد بشیر خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں اربن فورسٹس کا خیال متعارف کرا دیا گیا ہے، جو مختلف شہروں میں لگائے جا رہے ہیں۔
محمد بشیر خان نے مزید کہا کہ ایسی صنعتوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن جاری ہے، جو پرانی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہیں اور ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلین ٹری سونامی، یورو فائیو گاڑیوں کی اسکیم، ہائبرڈ کاروں کی حوصلہ افزائی اور کوئلے کی حوصلہ شکنی ایسے اقدامات ہیں، جن سے تحفظ ماحول کی کوششوں کو نئی جہت ملے گی۔
نئی دہلی میں صاف ہوا برائے فروخت
نئی دہلی میں فضائی آلودگی میں مسلسل اضافے کا کچھ لوگوں نے تجارتی پہلو بھی ڈھونڈ لیا اور وہ صاف ہوا فروخت کر رہے ہیں۔ پندرہ منٹ کے لیے تین سے پانچ سو روپے تک ادا کر کے صاف ہوا میں سانس لینے والوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے۔
تصویر: DW/J. Akhtar
آکسیجن بار
جنوبی دہلی کے ایک امیر علاقے ساکیت کے ایک مال میں صاف ہوا فروخت کرنے کا دعوی کرنے والی ’آکسی پیور‘ کے نام سے یہ دکان دہلی میں اپنی نوعیت کی پہلی دکان ہے۔ یہاں چند منٹ صاف ستھری ہوا میں سانس لینے کے لیے لوگ اپنی باری کے منتظردکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: DW/J. Akhtar
تازگی کا احساس
فضائی آلودگی سے پریشان صاف ہوا میں سانس لینے کے لیے آئی نشیکا واگھیلا کا کہنا تھا کہ انہیں کچھ نیا لگا تو انہوں نے تجربہ کرنے کا سوچا۔ آکسیجن میں لینے کے بعد انہیں تازگی محسوس ہوئی۔ بہر حال ا ن کا تجربہ اچھا رہا۔
تصویر: DW/J. Akhtar
سب سے آلود ہ شہر
فضائی آلودگی کو مانیٹر کرنے والی دو نجی ایجنسیوں ایر ویزوول(Air Visual) اور اسکائی میٹ کی رپورٹ کے مطابق 15اور 16نومبر کو چند گھنٹے کے لیے دہلی دنیا میں سب سے زیادہ آلودہ شہر بن گیا تھا۔ جب اس کا اے کیو آئی یعنی ایئر کوالٹی انڈکس بالترتیب 527 اور 500 درج کیا گیا۔ 100سے زیادہ اے کیو آئی کو صحت کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: DW/J. Akhtar
قبل از وقت سولہ ہزار اموات
نیچر نامی رسالہ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق دہلی میں پی ایم 2.5 کی سطح میں اضافہ کی وجہ سے ہر سال سات ہزار سے سولہ ہزار افراد کی قبل از وقت موت ہوجاتی ہے جب کہ چھ ملین افراد دمہ کے مریض بن جاتے ہیں۔ پی ایم 2.5 کی سطح دہلی میں عام طورپر 87 سے 123 کے درمیان رہتی ہے جب کہ معیاری سطح 60 ہونی چاہیے۔ 16نومبرکو یہ سطح 204تک پہنچ گئی تھی۔یہ دوپہر گیارہ بجے کی ہے۔
تصویر: DW/J. Akhtar
طرح طرح کے فلیور
آکسی پیور کے ہیڈ اسٹاف بونی ارنگ بام کا کہنا تھا کہ یہاں آکسیجن کئی طرح کے فلیور میں دستیاب ہے۔ مثلاً پودینہ، دار چینی، سنترہ، لیمن گراس، یوکلپٹس اور لیونڈر وغیرہ۔ اسی لحاظ سے ان کی قیمت 299 روپے سے لے کر 499 روپے تک ہے۔ بونی کا دعوی ہے کہ آکسیجن لینے سے خون میں زہریلے مواد کا خاتمہ ہوتا ہے اور ڈپریشن کا مقابلہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔
تصویر: DW/J. Akhtar
ڈاکٹر وں کے تحفظات
کولمبیا ایشیا اسپتال کے سینیئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر امیتابھ گھوش کا کہنا ہے، ”بار میں لوگوں کوآکسیجن بیچنے کا کانسیپٹ سمجھ سے باہر ہے۔ کسی مریض کو اگر آکسیجن کی ضرورت ہے تو اسے ہسپتال میں ماہرین کی نگرانی میں دی جاتی ہے۔ آکسیجن کوئی ایسی چیز نہیں جو کوئی بھی کہے کے مجھے آکسیجن چاہیے اور اسے دے دی جائے۔ فلیورڈ آکسیجن میں یہ دیکھنا ضروری ہوتا ہے کہ کس فلیور میں کون سے اجزاء ہیں اور ان کی مقدار کتنی ہے۔ ‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Gupta
کیسے خیال آیا
آکسی پیورکے مالک 26 سالہ انٹرپرینیور آریہ ویر کمار کہتے ہیں کہ 2015میں امریکا کے دورہ کے دوران انہوں نے اس طرح کا آکسیجن بار دیکھا جس کے بعد بھارت میں بھی اسی طرح کا بار کھولنے کا خیال آیا۔ لیکن یہا ں لوگ کئی طرح کے خدشات کا اظہار کرتے ہیں اسی لیے وہ صرف پندرہ منٹ تک ہی آکسیجن دیتے ہیں۔
تصویر: DW/J. Akhtar
بے حسی کی انتہا
اتنی سنگین صورت حال کے باوجود سیاسی رہنما اور سرکاری اعلی حکام فکر مند نظر نہیں آتے۔ اس کا ثبوت 15نومبر کو پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں دیکھنے کو ملا جب 29 ممبران پارلیمان اور اعلی افسران پر مشتمل اس کمیٹی کے صرف چار اراکین حاضر ہوئے جس کی وجہ سے میٹنگ ملتوی کردی گئی۔
تصویر: DW/J. Akhtar
پہلی مرتبہ یوم اطفال منسوخ
فضائی آلودگی کی وجہ سے ہر سال 14نومبر کو منایا جانے والا یوم اطفال پہلی مرتبہ منسوخ کرنا پڑا۔ دہلی میں فضائی آلودگی کے سبب لوگوں کو سانس لینے میں پریشانی، گلے میں تکلیف، آنکھوں میں جلن اور سردرد جیسی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سب سے زیادہ پریشانی چھوٹے بچوں اور عمر دراز لوگوں کو ہورہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
سپریم کورٹ کی سرزنش
دہلی میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک پہنچ جانے کے باوجود سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے میں مصروف ہیں۔ سپریم کورٹ نے دہلی حکومت کی ٹریفک کی جفت اور طاق اسکیم کو ادھوری کوشش قرار دیا۔ سپریم کورٹ نے فصلوں کے باقیات نہ جلانے کا اس کا حکم نہیں ماننے پر پنجاب، ہریانہ، اترپردیش اور دہلی کے چیف سکریٹریوں کو 25 نومبر کو طلب کرلیا ہے۔