جرمنی میں پھیپھڑوں کے ماہرین تین ہزار آٹھ سو میں سے فقط 112 ڈاکٹرز نے ایک متنازعہ مطالعاتی رپورٹ پر دستخط کیے تھے، تاہم اب انہوں نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس پر نظرثانی کی جائے۔
اشتہار
ان ڈاکٹروں نے اعتراف کیا ہے کہ اس مطالعے سے متعلق تخمینہ جات میں ان سے غلطی ہوئی تھی۔ پھیپھڑوں کے ایک سو سے زائد ماہر جرمن ڈاکٹروں نے یورپی یونین کی جانب سے فضا میں آلودہ ذرات کی موجودگی سے متعلق طے شدہ حد کو درست قرار دیا تھا، تاہم اب ان کی جانب سے بھی اس متنازعہ مطالعے پر تنقید کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حد کو تسلیم کرنے میں ان سے تخمینے کی غلطی ہوئی تھی۔
جرمنی کی سوسائٹی برائے نیمالوجی کے سابق سربراہ ڈیٹر کؤہلر نے تسلیم کیا کہ ان سے اس بارے میں تخمینہ جات میں غلطی ہوئی تھی، تاہم جرمن اخبار ٹاگس شاؤ میں نادرست تخمینہ جات سے متعلق شائع ہونے والی تفصیلی رپورٹ کے بعد انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا۔
کؤہلر اور دیگر ایک سو گیارہ ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ فضا میں آلودہ ذرے نائٹروجن آکسائیڈ اور دیگر مضر ذرات سے متعلق یورپی یونین کی طے کردہ حد کا کوئی سائنسی جواز نہیں ہے۔ کؤہلر نے کہا کہ یورپی یونین کو اپنی ان طے کردہ حدود پر ازسرنو غور کی ضرورت ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے طے کردہ حدود میں نائٹروجن آکسائیڈ کی موجودگی میں سانس لینے والوں کو تمباکونوشی کرنے والے افراد کے تناظر میں دیکھا گیا تھا۔ یورپی یونین کی مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک عام انسان اسی برس کی عمر تک سانس کے ذریعے جتنی نائیٹروجن آکسائیڈ جذب کرتا ہے، تمباکو نوشی کرنے والا کوئی شخص وہ چند ہی ماہ میں جسم میں پہنچا چکا ہوتا ہے۔
کروز کی سواری، ایک میلی عیاشی
ماحولیاتی تنظمیوں کی جانب سے کروز لائنر صنعت کو برسوں سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ ان لگژری کشتیوں سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی ہے۔
تصویر: picture-alliance / John Bolt / S
کروز کا سفر کیجیے، زمین تباہ کیجیے
نابو، جرمنی کی فطرت اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی تنظیم، کی جانب سے سن 2017 کی کروز کشتیوں کی رینکنگ جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق آلودگی کم کرنے کے اعتبار سے اس صنعت کی پیش رفت نہایت کم رہی ہے۔ 77 کروز جہازوں میں سے 76 زہریلی ایندھن کا استعمال کرتے نظر آئے۔ نابو کے مطابق اس طرح کے ایندھن کے استعمال سے ایک کروز جہاز ایک سے فاصلے پر اتنی آلودگی پیدا کرتا ہے، جتنا پانچ ملین گاڑیاں مجموعی طور پر۔
تصویر: NABU/Wattenrat/E. Voss
نایاب کروز
اے آئی ڈی اے نووا وہ واحد کروز ہے، جو ایندھن کے طور پر کم زہریلے ایندھن ایل این جی کا استعمال کرتا ہے۔ یہ مارکیٹ میں آنے والا نیا کروز ہے۔ اسے شمال مغربی جرمن علاقے پاپن برگ میں مائر شپ یارڈ نے بنایا ہے۔ اسے ایل این جی کروز جہاز کے سات نئی جنریشنز میں پہلا قرار دیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.-C. Dittrich
کم تباہ کن
ٹی یو آئی ایک سیاحتی کروز مہیا کرنے والی کمپنی ہے۔ اس کمپنی نے ہاپاگ لیوئڈ کروز کے ساتھ مل کر کروز جہازوں سے خارج ہوتی ضرر رساں گیس نائٹرک ایسڈ میں کمی کی تکنیک پر کام کیا ہے۔ لنگرانداز ہونے پر یہ کمپنیاں الیکٹرک پاور کا استعمال کرتی ہیں۔
تصویر: Imago/S. Spiegl
سمندر کی تازہ ہوا؟
بہت سی کروز کمپنیوں نے اپنے جہازوں پر مضر ذرات یا ڈیزل پارٹیکیولیٹ فلٹرز نصب نہیں کیے ہیں۔ ان جہازوں سے اوپر کی فضا تازہ اور صاف نہیں ہوتی۔ ان جہازوں کے عرشے پر کھڑے ہو کر سانس لینا، کسی مصروف شاہ راہ پر سانس لینے سے بیس گنا زیادہ نقصان دہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Bäsemann
کپتان کے ٹیبل کے پاس ہوا بہتر ہے
نابو کے سروے میں اے آئی ڈی اے نووا کی تعریف کی گئی ہے اور مشورہ دیا گیا ہے کہ دیگر کروز کمپنیاں بھی اس پر عمل کریں۔ اگر دیگر کروز کمپنیوں نے بھی ایل پی جی کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا، تو ساحلی علاقوں کے مکین بہتر ہوا میں سانس لے پائیں گے۔
تصویر: Colourbox
صاف سیارہ؟ مشکل ہے
ایل پی جی کے استعمال کو گو کے ماحولیاتی کمپنیاں ڈیزل پر فوقیت دیتی ہیں، تاہم بات ماحول کے تحفظ کی ہو، تو سچائی یہی ہے کہ یہ ایندھن بھی کوئی بہت زیادہ ماحول دوست نہیں ہے۔ یہ بات نہایت واضح ہے کہ اس صنعت کو ٹیکنالوجی کے شعبے میں اصلاحات اور تبدیلیاں درکار ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Boylan
یہاں کروز نہیں چلیں گے
نابو کے سربراہ لائف مِلر کا کہنا ہے کہ جب تک اس صنعت میں نئی ٹیکنالوجی نہیں لائی جاتی اس وقت تک کروز جہازوں پر پابندی عائد کرنا چاہیے۔ نابو کے مطابق زیادہ آلودگی پھیلانے والے کروز جہازوں پر پابندی عائد کر دی جانا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance / John Bolt / S
7 تصاویر1 | 7
اس کی تشریح یہ کی جا سکتی ہے کہ فضا میں موجود آلودہ ذرات اتنے مضر نہیں ہیں، تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں تو تمباکو نوشی کرنے والے کسی شخص کو چند ہی ماہ میں ہلاک ہو جانا چاہیے، جو کہ درست بات نہیں۔
ماہرین کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ تمباکونوشی کے ذریعے نائیٹروجن آکسائیڈ کی اتنی مقدار چھ تا بتیس برسوں میں جذب کی جاتی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فضا میں موجود مضر ذرات کے جسم پر اثرات کا موازنہ مختصر وقت میں نائیٹروجن آکسائیڈ جیسے ذرات کے جسم میں داخلے سے کرنا مناسب عمل نہیں ہے۔