فضائی حملوں کے بعد اسرائیل کا غزہ پٹی پرزمینی حملہ
4 جنوری 2009غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کے آٹھویں روز فلسطینی تنظیم حماس کے خلاف اپنے آپریشن کو اور زیادہ وسیع کرتے ہوئے اسرائیلی فوج ہفتہ کی رات زمینی کارروائی کے لئے غزہ پٹی کے شمالی حصے میں داخل ہو گئی۔ ٹینکوں، توپ خانے اور بکتر بند گاڑیوں کے ذریعے اسرائیلی فوجی دستے جب غزہ میں داخل ہوئے تو اسرائیلی فضائیہ کے جنگی طیارے فضا میں ان کی حفاظت کے لئے پروازیں کررہے تھے۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں حماس جنگجووں کے خلاف یہ زمینی کارروائی فضائی کارروائی کے بعد دوسرا مرحلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد غزہ میں حماس کی عسکری تنصیبات کو تباہ کرنا ہے۔ گزشتہ ہفتے اسرائیلی افواج نے غزہ پٹی میں حماس جنگجووں کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی شروع کی تھی۔
اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے کہا ہے کہ غزہ میں اس فوجی کارروائی کا واحد مقصد صرف یہ ہے کہ وہاں سے اسرائیل پر ہونے والے راکٹ حملوں کو ختم کیا جائے۔ باراک نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل فوجی کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کر لئے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا مقصد صرف یہ ہے کہ غزہ میں حماس جنگجووں کو ان ٹھکانوں کو تباہ کیا جائے جہاں سے اسرائیل پر راکٹ حملے کئے جا رہے ہیں۔ باراک نے اس بات پر زور دیا کہ انہیں جنگی جنون نہیں ہے تاہم وہ یہ بھی برداشت نہیں کریں گے کہ اسرائیل کی سلامتی کو خطرہ ہو۔ اسرائیلی ویر خارجہ نے واضح کیا کہ وہ غزہ میں شہریوں کی سلامتی کا خیال رکھے ہوئے ہیں۔
جیسے ہی اسرائیلی افواج غزہ پٹی میں داخل ہوئیں تو حماس کی طرف سے ان پر فائرنگ کی گئی۔ ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہو ئی ہے۔ اسرائیل کی طرف سے یہ زمینی کارروائی کئی دنوں سے متوقع تھی اور اس دوران اسرائیلی بری فوج نے غزہ پٹی کی سرحد پر ٹینک اور فوجی دستے تعینات کرنا شروع کر دئے تھے۔
دریں اثنا اسرائیلی ریڈیونے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے Reserve فوجی دستوں کو بھی تیار کر لیا ہے۔ اسرائیل فضائی نے ہفتے کے دن غزہ میں حماس جنگجووں کے قریباچالیس ٹھکانوں کو نشاہ بنایا۔ تاہم پھر بھی غزہ پٹی سے اسرائیل پر راکٹ حملے جاری ہیں۔
اسرائیل نے غزہ پٹی کے علاقے پر حملے ہفتہ کے روز مسلسل آٹھویں دن فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ جن اہداف کوپہلی مرتبہ توپ خانے سے گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا اُن میں فلسطینی تنظیم حماس کے مبینہ تربیتی کیمپ اور اسلحے کی ذخیرہ گاہیں بھی شامل ہیں۔ خبر ایجنسیوں کے مطابق غزہ پٹی کے شمال میں ایک مسجد پر بمباری میں طبی ذرائع کے بقول کم ازکم سات افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی توپ خانے سے بیت ہانون ، خان یونس اور جبلیہ سمیت کئی شہروں پر حملے کئے گئے۔
تازہ حملوں میں حماس کا ایک اور اعلیٰ عہدیدار بھی ہلاک ہو گیا۔ ان زمینی اور فضائی حملوں کے جواب میں حماس نے اسرائیلی علاقوں پر نئے سرے سے راکٹ اور گرینیڈ بھی فائر کئے۔
دریں اثنا یورپی یونین صدر ملک چیک ری پبلک کے وزیر خارجہ Karel Schwarzenberg نے سرکاری طور پر اسرائیل پر زور ڈالا ہے کہ غزہ پٹی میں زمینی عسکری کارروائی کے دوران شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ Bernard Kouchner نے غزہ پر اسرائیلی زمینی حملے اور غزہ سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے اسرائیل پر زور ڈالا ہے کہ غزہ پٹی پر زمینی حملہ فوری طور پر ختم کیا جائے۔
واضح رہے کہ اسرائیل فوج کی زمینی کارروائی سے قبل فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے جلا وطن رہنما خالد مشعال نے اپنی نشریاتی تقریر میں دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیل نے غزہ کے علاقے میں زمینی کارروائی شروع کی تو وہ اسرائیلی فوجیوں کو اغواء کرنا شروع کردے گی۔