1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فضائی حملے کوبانی کو نہیں بچا سکتے، امریکا

ندیم گِل9 اکتوبر 2014

امریکا نے خبردار کیا ہے کہ محض فضائی حملے ترکی کی سرحد سے ملحق شام کے کرد علاقے کوبانی کو جہادیوں سے نہیں بچا سکتے۔ عسکری حکام کے مطابق زمینی فورسز کی موجودگی ان حملوں کو مزید کارگر بنا سکتی ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa/Ibrahim Erikan

امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کِربی نے کہا ہے کہ امریکی طیارے آئی ایس گروپ کو نشانہ بنانے کے لیے ہر موقع استعمال کر رہے ہیں لیکن جہادیوں کے خلاف زمینی فورس نہ ہونے کی وجہ سے ان حملوں کا خاطر خواہ فائدہ نہیں ہو رہا۔

انہوں نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’محض فضائی حملوں سے یہ کام نہیں ہو گا، مسئلہ حل نہیں ہو گا، کوبانی نہیں بچے گا۔‘‘

امریکا کی سینٹرل کمانڈ کے اعدادوشمار کے مطابق ستائیس ستمبر سے کوبانی کے قریبی علاقوں میں جہادیوں پر بیس فضائی حملے کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ جہادی کوبانی کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے مسلسل لڑ رہے ہیں۔ امریکی قیادت میں فضائی حملوں کے باوجود لڑائی کی شدت میں کمی نہیں آئی۔

پینٹا گون کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کِربیتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی فوج کے مطابق بدھ کو اتحادی طیاروں نے کوبانی کے گرد جہادی اہداف پر متعدد حملے کیے ہیں۔ اے ایف پی کے ایک نمائندے کے مطابق کوبانی میں ہونے والی فائرنگ اور مارٹر شیلز کی آوازیں سرحد پار ترکی میں بھی سنی جا رہی ہیں۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق جہادیوں نے بدھ کو کوبانی میں ایک خودکش حملہ کیا ہے تاہم اس کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان کا پتہ نہیں سکا۔

اُدھر امریکی صدر باراک اوباما نے بدھ کو اپنی اعلیٰ فوجی قیادت سے ملاقات کی ہے۔ پینٹا گون میں ہونے والی اس ملاقات اسلامی ریاست کے جہادیوں کے خلاف لڑائی پر غور کیا گیا۔

اس ملاقات کے بعد اوباما نے کہا کہ آئی ایس گروپ کے خلاف فتح آسان نہیں ہو گی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس گروہ کے خلاف عالمی اتحاد وسیع ہوتا جا رہا ہے جو شام اور عراق میں لڑنے والے سنی انتہا پسندوں کے خاتمے کا پکّا ارادہ لیے ہوئے ہے۔

امریکی صدر نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’اتحادیوں کے ساتھ مل کر ہمارے حملے جاری ہیں۔ یہ بدستور ایک مشکل مشن ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’جیسا کہ میں نے شروع سے ہی کہا ہے کہ یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں جو راتوں رات حل ہو جائے۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق باراک اوباما نے کہا کہ آئی ایس دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے اور محض متاثرہ خطے میں ہی نہیں، بلکہ اس بارے میں وسیع تر اتفاق پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس گروہ کے ظالمانہ رویوں پر قابو پانے کے لیے سب تیار ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں