فضائی دفاعی زون تناؤ، جو بائڈن چین میں
4 دسمبر 2013امریکی نائب صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات جاری ہے۔ جوبائیڈن کے حالیہ دورے کا آغاز جاپان سے ہوا تھا جبکہ اس کا اختتام جنوبی کوریا پر ہوگا۔ جو بائیڈن ٹوکیو سے آج بیجنگ پہنچے۔
یہ دورہ چین کے اس اعلان کے کئی ہفتے بعد کیا جا رہا ہے، جس میں اس نے مشرقی بحیرہ چین میں ایک فضائی نگرانی اور دفاعی زون کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ ’ایئر ڈیفنس آئیڈنٹیفیکیشن زون‘ (ADIZ) میں وہ جزائر بھی شامل ہیں جن پر چین اور جاپان کے درمیان تنازعہ چل رہا ہے۔
تاریخی طور پر ایک دوسرے کے حریف سمجھے جانے والے بیجنگ اور ٹوکیو کے درمیان ان جزائر کے حوالے سے کئی دہائیوں سے جاری تنازعے کو ہوا اس وقت ملی جب ستمبر 2012ء میں جاپان نے ان میں سے بعض جزیروں کو ان کے پرائیویٹ مالکان سے خرید لیا۔ اس کے بعد سے چین کی جانب سے ان جزائر کے قریبی پانیوں میں اپنے جنگی بحری اور ہوائی جہاز بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف جاپانی جنگی جہاز بھی ان کے اوپر پروازیں کرتے رہتے ہیں، جو تناؤ میں مزید اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔
منگل تین دسمبر کو ٹوکیو میں جاپانی وزیراعظم شانزو آبے کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ جب چینی رہنماؤں سے ملیں گے تو ایئر زون سے متعلق واشنگٹن کے تحفظات کا بہت واضح انداز میں اظہار کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا: ’’ہم، امریکا، بحیرہ مشرقی چین میں صورتحال کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کو کوشش پر گہرے تحفظات رکھتے ہیں۔‘‘
دو روزہ دورے پر بیجنگ پہنچنے کے بعد جو بائیڈن نے چینی نائب صدر لی یوآن چاؤ Li Yuanchao سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ چین اور امریکا کو تعاون میں اضافہ کرتے ہوئے نتائج دکھانے چاہییں۔ اس موقع پر انہوں نے چینی صدر شی جن پِنگ کی طرف اختلافات کو نیک نیتی سے حل کرنے کی خواہش کو بھی سراہا۔
بیجنگ کے ’گریٹ ہال آف پیپل‘ میں چینی نائب صدر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے جو بائیڈن کا امریکا اور چین کے درمیان تعلق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا: ’’یہ ایک لازمی تعلق ہے جو 21ویں صدی کی راہیں متعین کرےگا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کا رشتہ بین الاقوامی تعلقات کی سمت اور اصول وضوابط طے کرنے میں ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور جس کے اثرات طویل المدتی ہوں گے۔‘‘
اس موقع پر چینی نائب صدر لی یوآن چاؤ کا بھی یہی کہنا تھا کہ چین اور امریکا کے باہمی تعلقات دنیا میں سب سے اہم ہیں اور یہ نہ صرف دونوں اقوام کے لیے نعمت ہیں بلکہ یہ ایشیا پسیفک کے علاوہ پورے خطے اور اس سے بھی بڑھ کر پوری دنیا کے استحکام اور ترقی کے لیے اہم ہیں۔