فضائی کارروائی کے باوجود قذافی کے ٹینکوں کے منہ بند نہ ہو سکے
24 مارچ 2011خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لیبیا میں معمر قذافی کی افواج کے خلاف عسکری آپریشن کے چھٹے روز کے بعد بھی کوئی خاص کامیابی نہیں ہوئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ملک کے مغربی علاقے میں قذافی کے فوجی دستے ٹینکوں کے ساتھ اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ گزشتہ رات قذافی کے ٹینک مصراتہ کے اندر پہنچ کر شیلنگ کرتے رہے۔ اگرچہ گزشتہ روز اتحادی افواج کی فضائی کارروائی کے دوران حکومتی فوج نے باغیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی لیکن جیسے ہی رات ہوئی تو حکومتی افواج نے کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا۔
لیبیا کے تیسرے سب سے بڑے شہر مصراتہ کے مرکزی ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا،’ حکومتی ٹینک ہسپتال کے قریب پہنچ کر شیلنگ کرتے رہے‘۔ متاثرہ علاقوں سے رابطہ ابھی تک کٹا ہوا ہے، اس لیے آزادانہ طور پر معلومات حاصل نہیں ہو پا رہی ہیں۔
دوسری طرف ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ دارالحکومت طرابلس میں ایک زور دار دھماکہ سنا گیا ہے۔ شاہدین نے بتایا ہے کہ جعمرات کی صبح طرابلس سے شعلے اٹھتے دیکھے گئے ہیں۔
دریں اثناء امریکی افواج نے دعویٰ کیا ہے کہ لیبیا میں نو فلائی زون مؤثر طریقے سے کام کر رہا ہے اور قذافی کے ٹینکوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں قذافی نے ایسی خبروں کو مسترد کر دیا ہے کہ ان کی فوجیں حملے کر رہی ہیں۔ طرابلس حکومت کے بقول ان کے فوجیں صرف اپنا دفاع کر رہی ہے۔
طرابلس حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ مغربی افواج کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں شہری ہلاکتیں ہو رہی ہے تاہم مغربی افواج نے ایسے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
لیبیا پر عالمی برادری کی فضائی کارروائی کے بعد یہ بات قابل ذکر ہے کہ ابھی تک مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اس بات پر متفق نہیں ہو سکا ہے کہ اس عسکری کارروائی کی کمان امریکہ سے لے لی جائے۔ عراق اور افغانستان میں فوجی مداخلت کے باعث امریکہ کی کوشش ہے کہ وہ لیبیا مشن سے اپنا مرکزی کردار نیٹو کو منتقل کر دے۔
نیٹو اس حوالے سے اپنے مذاکرات آج بھی جاری رکھے گا۔ اس وقت نیٹو کے رکن مسلم ملک ترکی کی طرف سے لیبیا میں نیٹو کی مداخلت پراعتراض اٹھایا جا رہا ہے۔ اسی وجہ سے گزشتہ تین روز سے اس حوالے سے ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف