فطرت کے تحفظ کے لیے 'بائیو ڈائیورسٹی فنڈ' قائم کر دیا گیا
25 اگست 2023
اس فنڈ کے تحت جزیروں کے اطراف کی ریاستوں کو ترجیح دی جائے گی، جن کے حیاتیاتی تنوع کے نقصان کا سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے اور وہ سب سے کم ترقی یافتہ ممالک میں بھی شامل ہیں۔
اشتہار
بین الاقوامی برادری نے 24 اگست جمعرات کے روز کینیڈا کے شہر وینکوؤر میں ہونے والے ایک اجتماع کے دوران ایک نئے عالمی فنڈ کی توثیق کر دی، جس کا مقصد فطرت کی بہتر بحالی اورحیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو فروغ دینا ہے۔
کینیڈا اور برطانیہ نے اس موقع پر کہا کہ وہ مل کر 'گلوبل بائیو ڈائیورسٹی فریم ورک فنڈ' (جی بی ایف ایف) کے قیام کے لیے ابتدائی طور پر 160 ملین ڈالر کی رقم فراہم کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں بائیولوجیکل ڈائیورسٹی کنونشن کے قائم مقام ایگزیکٹو سیکرٹری ڈیوڈ کوپر نے اس موقع پر کہا، ''ہم ایک اچھی شروعات کی طرف جا رہے ہیں۔ اب ہم ممالک اور دیگر ذرائع سے مزید وعدوں کا مطالبہ کرتے ہیں، تاکہ نئے فنڈ کے تحت پہلے منصوبے آئندہ برس ہی شروع کیے جا سکیں۔''
یہ فنڈ 'گلوبل انوائرمنٹ فیسیلٹی' (جی ای ایف) کے تحت ہی قائم کیا گیا ہے، جو کہ حیاتیاتی تنوع پر اقوام متحدہ کے کنونشن اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے تحت کام کرتا ہے۔
واضح رہے کہ دسمبر 2022 میں مونٹریال میں ہونے والے سی او پی 15 کے سربراہی اجلاس کے دوران 190 سے زیادہ ممالک نے فطرت کے تحفظ اور کئی دہائیوں سے ہونے والے ایسے ماحولیاتی نقصان کو روکنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس سے حیاتیاتی تنوع کو خطرہ لاحق ہو۔ اس معاہدے کے بعد ہی اس فنڈ کا قیام عمل میں آیا ہے۔
اس معاہدے کا مقصد ترقی پذیر ممالک کے تحفظ کی امداد میں سالانہ 30 ارب ڈالر جمع کرنا تھا، تاکہ کرہ ارض کے 30 فیصد حصے کو ایک محفوظ زون کے طور پر بچایا جا سکے اور انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے خطرے میں پڑنے والی نسلوں کے خاتمے کا بھی سد باب کیا جا سکے۔
جی بی ایف ایف اپنے فنڈز کا 20 فیصد حصہ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے مقامی سطح کی قیادت کے لیے مختص کرے گا۔ اس میں ان جزیروں کے پاس واقع ریاستوں کو بھی ترجیح دی جائے گی، جن کا شمار سب سے زیادہ کمزور اور دنیا کی سب سے کم ترقی یافتہ اقوام میں ہوتا ہے۔
اشتہار
مالی امداد کی اپیل
اقوام متحدہ نے سال بھر کے لیے اپنے 30 بلین ڈالر کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے مزید تعاون کا مطالبہ کیا۔
جی بی ایف ایف کے بارے میں بات کرتے ہوئے ماحولیات کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ آواز نے کہا کہ 160 ملین ڈالر جمع ہوئے ہیں، تاہم اسٹارٹ اپ کے لیے یہ رقم کافی نہیں ہے اور 2023 کے اواخر تک فنڈ کو فعال بنانے کے لیے مزید40 ملین ڈالر کی ضرورت پڑے گی۔
اس نے جاپان اور امریکہ سمیت حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ''پیسے کو میز پر رکھیں۔''
آواز کے ڈائریکٹر آسکر سوریا نے کہا کہ اب آدھے ادھورے اقدامات کا وقت گزر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی بی ایف ایف کو چلانے کے لیے، ''یقینی طور پر عطیہ دہندگان 40 ملین ڈالر کی معمولی رقم کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں۔''
ص ز / ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)
جنگلی حیات سے متعلق تصاویر کے لیے ایوارڈز
رواں برس جنگلی حیات کے موضوع پر لی جانے والی بہترین تصاویر کو انعامات سے نوازا گیا۔ یہ تصاویر فطرت کی خوبصورتی اور نزاکت کو اجاگر کرنے کے علاوہ فوٹوگرافی کے اعلیٰ اخلاقی معیارات کو بھی نمایاں کرتی ہیں۔
تصویر: /Richard PetersWildlife Photographer of the Year 2015
تین ساتھی
سن دو ہزار پندرہ کے لیے پرندوں کی کیٹیگری میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے فوٹوگرافر امر بن دوو کی سرخ پنجوں والے تین شکروں کی تصویر کو انعام کا حق دار قرار دیا گیا۔ اس تصویر میں یہ شکرے یورپ سے افریقہ کی جانب سفر کرتے ہوئے راستے میں کھیلتے دکھائی دے رہے ہیں۔
تصویر: Amir Ben-Dov/Wildlife Photographer of the Year 2015
دو لومڑیوں کی کہانی
ماحولیاتی تبدیلی سرخ لومڑیوں کو آرکٹک کے مزید شمال کی طرف دکھیل رہی ہے۔ اس باعث یہاں سفید اور سرخ لومڑیوں کے درمیان خوراک کی جنگ میں شدت آ گئی ہے۔ کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ڈون گٹوسکی نے شمالی کینیڈا میں اسی کشمکش کی تصویرکشی کی ہے۔ اس تصویر کو لینے کے لیے ان کو منفی تیس ڈگری سینٹی گریڈ میں تین گھنٹے تک بیٹھنا پڑا۔
تصویر: Don Gutoski/Wildlife Photographer of the Year 2015
ساکت زندگی
ہالینڈ کے فوٹوگرافر ایڈون گیزبرس کو یہ تصویر لینے کے لیے ٹھنڈے بہتے پانی میں بیٹھنا پڑا۔ اس فوٹوگراف کے لیے انہیں ’ایمفیبیئنز اینڈ ریپٹائلز‘ ایوارڈ سے نوازا گیا۔
تصویر: Edwin Giesbers/Wildlife Photographer of the Year 2015
سرخ پرندوں کی اڑان
فرانسیسی فوٹوگرافر جوناتھن جاگو نے یہ تصویر برازیل میں لی۔ ایک ساحل پر بیٹھ کر انہوں نے اڑان بھرتے ان سرخ پرندوں کی یہ خوبصورت تصویر اتاری۔
تصویر: Jonathan Jagot/Wildlife Photographer of the Year 2015
مچھلیوں کو نگلتی وہیل
آسٹریلیا کے اے ڈبلیو مائیکل نے زیر سمندر برائڈ وہیل مچھلی کی یہ تصویر ایک ایسے وقت اتاری جب وہ منہ کھولے چھوٹی سارڈین مچھلیوں کو نگلنے کے قریب تھی۔ یہ وہیل اس وقت ان چھوٹی مچھلیوں کو نگلتی ہے جب وہ کسی دوسرے سمندری جانور کے خوف سے اکھٹے ہو کر تیرتی ہیں۔
تصویر: Michael AW/Wildlife Photographer of the Year 2015
سمندری پودوں کا فنی نمونہ
ہسپانوی فوٹوگرافر پیئر سولیر نے اسپین کے باہیا دے کادز نیچرل پارک میں یہ تصویر بہار کے موسم میں لی تھی۔ اس موسم میں یہ پودے نمو پاتے ہیں اور سبز آبی نباتات کا وجود مجموعی طور پر دل آویز تصویر کشی کا رنگ اختیار کر لیتا ہے۔ اس فوٹوگراف کو ’فرام دی ایئر‘ کیٹیگری میں انعام دیا گیا۔
تصویر: Pere Soler/Wildlife Photographer of the Year 2015
خستہ حال شیر
جرمنی سے تعلق رکھنے والی بریٹا یاشینسکی کے مطابق اس تصویر میں دکھائے جانے والے چھوٹے اور بڑے شیروں کو نشہ آور ادویات دی جاتی ہیں، ان کے دانت اور پنجے اکھاڑ دیے جاتے ہیں، تاکہ ان کو چین میں سرکس کے دوران قابو میں رکھا جا سکے۔ اس تصویر کے درمیان میں موجود جانور نر ببر شیر اور مادہ ٹائیگر کا اختلاط ہے۔
تصویر: Britta Jaschinski/Wildlife Photographer of the Year 2015
ماداؤں کے لیے لڑتے نر
’ینگ وائلڈ لائف فوٹوگرافر‘ کا ایوارڈ جمہوریہ چیک کے اوندرے پیلانیک کو دیا گیا۔ اس تصویر کو انہوں نے ناروے میں موسم گرما میں اپنے کیمرے میں بند کیا۔
تصویر: Ondrej Pelánek/Wildlife Photographer of the Year 2015
سایہ دار لومڑی
برطانیہ کے رچرڈ پیٹرز نے ایک شہری لومڑی کی یہ تصویر اس وقت لی جب ان کے ایک پڑوسی نے رات کے وقت گھر کی بتی جلا دی تھی۔ یہ تصویر جنگلی جانوروں کے ساتھ ہمارے تعلق کی زبردست عکاسی کرتی ہے، ایسا تعلق جو کہ عموماً عارضی ہوتا ہے۔
تصویر: /Richard PetersWildlife Photographer of the Year 2015