پاکستان سے ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد جنوبی افریقی قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان فف ڈوپلوسی نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ وہ اب ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔
اشتہار
جنوبی افریقہ کے مایہ ناز مڈل آرڈر بلے باز فف ڈوپلوسی پاکستان کا حالیہ دورہ کرنے والی قومی ٹیم کے سینئر ترین کھلاڑی تھے۔ چھتیس سالہ ڈوپلوسی کی موجودگی کے باوجود پاکستان نے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں جنوبی افریقہ کو دو صفر سے مات دی جبکہ ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی دو ایک سے جیت لی۔
اس دورے کے بعد وطن واپس پہنچنے پر ڈوپلوسی نے ٹیسٹ کرکٹ سے کنارہ کش ہونے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے 69 ٹیسٹ میچوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کی اور دس سنچریاں اور اکیس نصف سنچریاں بنائیں۔ اس دوران ان کی اوسط چالیس کے لگ بھگ رہی۔
ڈوپلوسی نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ''مجھے کوئی مداوا نہیں اور یہ درست وقت ہے کہ زندگی کا ایک نیا باب شروع کیا جائے۔‘‘ بدھ کو جاری کیے گئے اس بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان کے لیے اعزاز کا باعث رہا کہ انہوں نے کرکٹ کے سبھی فارمیٹس میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کی۔
اے بی ڈویلیئرز کرکٹ چھوڑ گئے
جنوبی افریقی بیٹسمین اے بی ڈویلیئرز نے چودہ سالہ کرکٹ کے دور کو خیرباد کہہ دیا ہے۔ انہوں نے مجموعی طور پر ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کے 420 انٹرنیشنل میچز کھیلیے ہیں۔
تصویر: Getty Images/Gallo Images/L. Warren
اے بی ڈویلیئرز
اے بی ڈویلیئرز کا پورا نام ابراہم بینجمن ڈویلیئرز ہے۔ وہ سترہ فروری سن 1984 میں پریٹوریا میں پیدا ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/W. d. Wet
ایک روزہ میچوں میں رنز بنانے کی مشین
ایک روزہ میچوں میں ڈویلیئرز نے 228 مرتبہ اپنے ملک کی نمائندگی کی اور وہ 9577 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔
تصویر: Getty Images/Gallo Images/L. Warren
ایک روزہ میچوں میں رنز بنانے کی مشین
ایک روزہ میچوں میں ڈویلیئرز نے 228 مرتبہ اپنے ملک کی نمائندگی اور 9577 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔
تصویر: picture-alliance/empics/P. harding
ہر ملک میں ڈویلیئرز کے شائقین
اُن کی عمر چونتیس برس ہے۔ انہوں نے ریٹائرمنٹ کے اعلان میں کرکٹ ساؤتھ افریقہ، ساتھی کھلاڑیوں اور مختلف کوچز کے علاوہ جنوبی افریقہ اور دنیا بھر میں اپنے شائقین کی محبت و شفقت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/empics/P. Harding
جنوبی افریقہ کا لیجنڈ
اے بی ڈویلیئرز کا کرکٹ کھیلنے کا دور چودہ برس پر محیط رہا۔ اس دوران وہ 114 ٹیسٹ میچز، 228 ایک روزہ انٹرنیشنل اور 78 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیل چکے ہیں۔
تصویر: AP
اے بی ڈویلیئرز ایک مکمل کرکٹر
اے بی ڈویلیئرز نے 114 ٹیسٹ میچوں میں 8765 رنز بنائے۔ اُن کا سب سے زیادہ اسکور 278 ناٹ آؤٹ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Richard Wainwright
6 تصاویر1 | 6
ڈوپلوسی نے کہا کہ اب وہ اپنی توجہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ پر مرکوز کریں گے، ''آئندہ دو سال ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کی تیاری کا دور ہو گا۔ اس لیے میں اس فارمیٹ کو زیادہ وقت دینا چاہتا ہوں۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ایک روزہ میچوں میں حصہ نہیں لیں گے لیکن وقتی طور پر وہ صرف ٹی ٹوئنٹی ہی کھلینا چاہتے ہیں۔
پہلے ٹیسٹ میں ہی یادگار پرفارمنس
ڈوپلوسی نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز آسٹریلیا میں کیا تھا۔ ایڈیلیڈ ٹیسٹ ان کا پہلا میچ تھا، جس میں انہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ انہوں نے اس میچ کی پہلی اننگز میں اٹھہتر جبکہ دوسری اننگز میں یادرگار ایک سو دس رنز بنائے۔
دوسری اننگز میں انہوں نے تین سو چھہتر گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو ایک مشکل صورتحال سے نکالا اور یوں جنوبی افریقہ ٹیم یہ ٹیسٹ میچ برابر کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ ڈوپلوسی کی وجہ سے ہی جنوبی افریقہ کی ٹیم آسٹریلیا کے خلاف یہ سیریز ایک صفر سے جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔
ڈوپلوسی نے چھتیس ٹیسٹ میچوں میں کپتانی کے فرائض بھی سرانجام دیے۔ تاہم سن دو ہزار بیس میں بری کارکردگی کی وجہ سے انہوں نے کپتانی سے سبکدوش ہونے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
ع ب / ا ح / خبر رساں ادارے
بلے بازوں کے چھکے چھڑا دینے والے گیند باز
کرکٹ کی دنیا میں سن 1990 کے دہائی سے لے کر اب تک سینکڑوں گیند بازوں نے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ تاہم ان میں چند ہی ایسے باؤلر تھے جو حریف بلے بازوں کے اعصاب پر سوار ہونے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
وسیم اکرم (1984 تا 2003)
چھوٹے رن اپ کے ساتھ بائیں بازو سے تیز رفتار سوئنگ باؤلنگ کرنے والے وسیم اکرم کو خطرناک ترین باؤلرز میں سرفہرست کہنا غلط نہ ہو گا۔ دو دہائیوں پر مبنی اپنے کیریئر میں انہوں نے انتہائی ماہر بلے بازوں کے ناک میں بھی دم کیے رکھا۔ وسیم ایک روزہ میچوں میں پانچ سو وکٹیں لینے والے واحد تیز گیند باز ہیں۔ انہوں نے ایک روزہ میچوں میں بھی 414 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tallis
وقار یونس (1989 تا 2003)
وسیم اکرم اور وقار یونس کی جوڑی بھی خطرناک ترین باؤلرز میں شمار کی جاتی تھی۔ وقار یونس وکٹوں کی دوڑ میں وسیم اکرم سے پیچھے رہے۔ ان کے تیز رفتار اِن کٹرز خاص طور پر دائیں بازوں سے بیٹنگ کرنے والے بلے بازوں کی وکٹیں اڑا دیا کرتے تھے۔ وقار یونس نے بین الاقوامی ٹیسٹ میچوں میں 373 اور ایک روز میچوں میں 416 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: AP
کرٹلی ایمبروز (1988 تا 2000)
سن نوے کی دہائی میں ویسٹ انڈیز کے کرٹلی ایمبروز اور کرٹنی واش کی جوڑی مخالف ٹیم کے بلے بازوں کو ناکوں چنے چبوانے میں شہرت رکھتی تھی۔ ایمبروز نے واش کے مقابلے میں وکٹیں تو کم حاصل کیں لیکن ان کا بلے بازوں پر دبدبہ کہیں زیادہ رہتا تھا۔ چھ فٹ سات انچ قد والے دراز قامت باؤلر کا شمار اپنے وقت کے خطرناک ترین گیند بازوں میں ہوتا تھا۔
تصویر: Imago Images/Mary Evans
شین وارن (1992 تا 2007)
آسٹریلوی لیگ اسپنر شین وارن بلے بازوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوتے تھے۔ شین وارن کو نہ صرف ہاتھ میں پکڑی گیند کو سپن کرنے میں مہارت حاصل تھی بلکہ وہ اپنے سامنے کھڑے بلے باز کے اعصاب پر سوار ہو جایا کرتے تھے۔ بلے باز کے دماغ کو پڑھ لینے کی صلاحیت انہیں مزید خطرناک بنا دیتی تھی۔ انہوں نے ٹیسٹ میچوں میں 708 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: dapd
متھیا مرلی دھرن (1992 تا 2011)
سری لنکن اسپنر ٹیسٹ اور ون ڈے میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے صرف زیادہ وکٹیں ہی نہیں حاصل کیں، بلکہ بلے بازوں پر ان کا رعب بھی بہت تھا۔ دنیا کے ماہر ترین بلے باز بھی ان کی انوکھی آف اسپن باؤلنگ کا مقابلہ کرتے وقت چوکس ہو جاتے تھے۔ مرلی دھرن نے اپنے کیریئر کے دوران ٹیسٹ میچوں میں 800 اور ون ڈے میں 534 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: AP
گلین میک گَرا (1993 تا 2007)
عالمی سطح پر تیز گیند بازی میں لائن اور لینتھ کے اعتبار سے میک گرا کا شاید ہی کوئی دوسرا باؤلر مقابلہ کر پائے۔ بلے بازوں کو باندھ کر رکھنے والے آسٹریلوی گیند باز نے ٹیسٹ میچوں میں 563 اور ون ڈے میچوں میں 381 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
انیل کمبلے (1990 تا 2008)
بھارتی لیگ اسپنر انیل کمبلے گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران ایسے واحد باؤلر ہیں جنہوں نے ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں 10 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
ثقلین مشتاق (1995 تا 2004)
عالمی کرکٹ میں ون ڈے میچ کے آخری اوورز میں اسپن باؤلنگ کرانے اور ’دوسرا‘ متعارف کرانے والے پاکستان آف سپنر ثقلین مشتاق ہی ہیں۔ ثقلین 200 ون ڈے وکٹیں حاصل کرنے والے کم عمر ترین گیند باز بھی ہیں۔
تصویر: Imago Images/Mary Evans
شان پولک (1995 تا 2008)
جنوی افریقہ کے شان پولک نے کئی ٹاپ آرڈر بلے بازوں کو دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے پر مجبور کیے رکھا۔ ان کی رفتار بہت تیز نہیں تھی لیکن عمدہ لائن اور لینتھ اور اس میں بھی ایک خاص تسلسل، ان کی کامیابی کا راز رہا۔ پولک نے ٹیسٹ میچوں میں 421 اور ون ڈے میں 393 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Imago Images/Colorsport
شعیب اختر (1998 تا 2011)
پاکستانی گیند باز شعیب اختر کی انتہائی تیز رفتار باؤلنگ نے انہیں ایک انتہائی خطرناک باؤلر بنایا۔ 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والے باؤنسرز اور یارکرز ان کے سامنے کھڑے بلے بازوں پر ہیبت طاری کر دیتے تھے۔ شعیب اختر کا سامنا کرتے وقت ساروو گنگولی، برائن لارا اور گیری کرسٹن جیسے بلے باز بھی پریشان دکھائی دیتے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kodikara
لاسیت ملنگا (2004 سے اب تک)
سری لنکا کے تیز گیند باز لاسیت ملنگا نے اپنے کیریئر کے شروع ہی میں منفرد باؤلنگ ایکشن اور تیز رفتار یارکرز کے ساتھ بلے بازوں کی نیندیں حرام کر دی تھیں۔ ملنگا اب بھی کرکٹ کھیل رہے ہیں لیکن ان کی رفتار کچھ کم پڑ چکی ہے۔ انہوں نے اپنی زیادہ تر وکٹیں سن 2007 اور سن 2014 کے درمیان حاصل کیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/empics/PA-Wire/S. Cooper
جسپرت بمرا (2016 سے اب تک)
بھارتی گیند باز جسپرت بمرا گزشتہ چند برسوں کے دوران ایک خطرناک باؤلر بن کر ابھرے ہیں۔ گیند کی رفتار میں غیر معمولی انداز میں تغیر اور انتہائی درست یارکرز کے باعث بمرا خاص طور ڈیتھ اوورز میں انتہائی خطرناک باؤلر ہیں۔ بمرا 60 ون ڈے میچوں میں سو وکٹیں اور درجن بھر ٹیسٹ میچوں میں بھی 60 سے زائد وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔