فلسطينيوں کے حملوں ميں دو اسرائيلی ہلاک، عالمی برادری کی مذمت
11 نومبر 2014اسرائیل میں پیر کے دن رونما ہونے والے ان دونوں واقعات میں حملہ آوروں نے چاقوؤں کا استعمال کیا۔ پہلا حملہ تل ابیب میں ہوا، جہاں ایک بیس سالہ فلسطینی نے ایک فوجی پر چاقو سے حملہ کیا۔ بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے یہ فوجی ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ اس حملے میں ملوث فلسطينی ابتدائی طور پر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا لیکن بعد ميں اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ اسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس فلسطینی کا تعلق مغربی اردن کے نابلوس شہر سے بتایا گیا ہے۔
اس پہلے واقعے کے کچھ ہی گھنٹے بعد ہونے والے ایک دوسرے حملے میں ایک اور فلسطینی نے جنوبی ویسٹ بینک میں تین اسرائیلیوں پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک جبکہ دو دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کی نتیجے میں یہ حملہ آور موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ان حملوں کی کڑے الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی حکومت ’دہشت گردی کو شکست‘ دے کر رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ یہودی ریاست سے انکار کرتے ہیں انہیں اسرائیل کے بجائے فلسطینی علاقوں میں چلا جانا چاہیے۔ امریکا اور عالمی برادری نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے۔
غزہ ميں اقوام متحدہ کے مراکز پر حملوں کے تحقيقات کے ليے پينل کا اعلان
دريں اثناء اسرائيل اور فلسطين کے مابين رواں برس ہونے والی مسلح جھڑپوں کے دوران غزہ ميں اقوام متحدہ کی پناہ گاہوں پر اسرائيلی حملوں اور پناہ گاہوں ميں حماس کے اسلحے کی موجودگی کے معاملات کی تحقيقات کے ليے اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل نے ايک پانچ رکنی پينل تشکيل دے ديا ہے۔
نيوز ايجنسی اے ايف پی کی نيو يارک سے موصول ہونے والی رپورٹوں کے مطابق پير دس نومبر کے روز جس تحقيقاتی پينل کا اعلان کيا گيا ہے، اس کی سربراہی ريٹائرڈ ڈچ جنرل پيٹرک کيميئرٹ کريں گے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے بتايا کہ تفتيش کے دوران متعدد ايسے واقعات کا جائزہ ليا جائے گا اور ان کی تحقيقات کرائی جائيں گی، جن ميں اقوام متحدہ کے زير انتظام مقامات پر اموات ہوئی ہوں يا لوگ زخمی ہوئے ہوں يا پھر ان مقامات کو نقصان پہنچا ہو۔ ترجمان نے مزيد بتايا کہ اسرائيل اور فلسطينيوں کے درميان رواں سال جولائی کی آٹھ تاريخ سے لے کر چھبيس اگست تک جاری رہنے والی مسلح جھڑپوں کے دوران رونما ہونے والے واقعات کی تحقيقات کرائی جائيں گی۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے زور ديا کہ سيکرٹری جنرل توقع رکھتے ہيں کہ تحقيقات کے ليے تشکيل ديے جانے والے اس بورڈ کے ارکان کو تمام فريقوں کا مکمل تعاون حاصل ہو گا۔
اقوام متحدہ کے تحقيقاتی پينل کے سربراہ پيٹرک کيميئرٹ ہيں، جو نہ صرف سابقہ طور پر بان کی مون کے عسکری مشير کے طور پر فرائض انجام دے چکے ہيں بلکہ وہ ڈيموکريٹک ری پبلک آف کانگو ميں اقوام متحدہ کے امن دستوں کے کمانڈر بھی رہ چکے ہيں۔ پينل ميں شامل ديگر ارکان ميں اقوام متحدہ کی ہی ايک ذيلی ايجنسی يونيسکو سے وابستہ ماريا وسيئن ملبورن ہيں، جن کا تعلق ارجنٹائن سے ہے۔ ان کے علاوہ اقوام متحدہ کے سياسی امور سے متعلق محکمے ميں مشرق وسطی سے متعلق امور پر کام کرنے والے امريکی لی او برائن، کينيڈا کے پيئر ليميلن اور بھارت سے تعلق رکھنے کی سی ريڈی بھی شامل ہيں۔
سيکرٹری جنرل بان کی مون نے گزشتہ ماہ غزہ کے دورے پر يہ اعلان کيا تھا کہ وہ وہاں اقوام متحدہ کے زير انتظام اسکولوں پر اسرائيل کی طرف سے کی جانے والی شيلنگ کی تحقيقات کرائيں گے۔ اپنے دورہ غزہ پر بان کی مون نے کہا تھا کہ جنگ کے سبب وہاں ہونے والے نقصانات ’ناقابل بيان‘ ہيں۔
اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے بقول غزہ ميں ادارے کے خالی مراکز ميں حماس کے راکٹ دريافت ہوئے تھے۔ اہلکاروں نے اس عمل کے ذمہ داران پر تنقيد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شہريوں کی جانوں کو خطرے ميں ڈالا۔
واضح رہے کہ جنيوا ميں قائم اقوام متحدہ کی ہيومن رائٹس کونسل نے غزہ ميں اسرائيلی کارروائی کی تحقيقات کے ليے عليحدہ سے ايک انکوائری کميشن قائم کر رکھا ہے، جس کی سربراہی کينيڈا کے ايک وکيل وليم شاباس کر رہے ہيں۔