فلسطینیوں کا اسرائیل کے خلاف ’یوم الغضب‘
23 اکتوبر 2015آج فلسطینیوں کے تمام دھڑے اسرائیل کے خلاف جو ’یوم الغضب‘ منا رہے ہیں، اس دوران مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں احتجاجی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ دریں اثناء آج ہی ایک فلسطینی نوجوان نے چاقو کے ساتھ ایک اسرائیلی فوجی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گیا۔ فوری ردعمل کے تحت اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے حملہ آور فلسطینی بھی شدید زخمی ہو گیا۔ فلسطینیوں اور اسرائیل کے مابین جاری حالیہ خونریزی کے نتیجے میں اب تک کم از کم ساٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بہت بڑی تعداد فلسطینی نوجوانوں کی ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے برلن میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے چار گھنٹے طویل ملاقات کے بعد خطے میں کشیدگی میں کمی کی امید ظاہر کی۔ دریں اثناء اسرائیلی حکام نے یہ پابندی بھی ختم کر دی ہے کہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں چالیس برس سے کم عمر فلسطینی داخل نہیں ہو سکتے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اسرائیل کے اس فیصلے کے بعد فلسطینیوں کے غم و غصے میں کمی واقع ہوئی ہے۔
حالیہ خونریزی کا آغاز اکتوبر کے اوائل میں ہوا تھا۔ فلسطینیوں کے غم و غصے میں اضافے کی وجہ یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودیوں کے بڑھتے ہوئے دورے بنے۔ بائبل کی روایات کے مطابق اسی مقام پر یہودیوں کی وہ دو عبادت گاہیں تھیں، جو مدتوں پہلے تباہ ہو گئی تھیں۔ اسرائیل کے ساتھ ہونے والے ایک معاہدے کے تحت مسجد اقصیٰ کے انتظامی امور تو اردن کے اسلامی مذہبی حکام کے ہاتھوں میں ہیں لیکن اسرائیل نے بھی یہودیوں کو مسجد اقصیٰ کے احاطے میں جانے کی اجازت دے رکھی ہے۔ تاہم انہیں وہاں عبادت کی اجازت نہیں ہے۔ 1967ء کی جنگ میں اسرائیل نے مغربی کنارے کے ساتھ ساتھ مشرقی یروشلم پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔
مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق آج فلسطینیوں کے تمام دھڑوں نے اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔ ان احتجاجی مظاہروں میں حماس اور صدر محمود عباس کی فتح تحریک سمیت بہت سے فلسطینی سیاسی اور سماجی دھڑے شریک ہوں گے۔ فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ پٹی پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام جلد از جلہد عمل میں لایا جانا چاہیے۔
اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین جاری خونریزی کے خاتمے کے سلسلے میں آج جمعہ تئیس اکتوبر کے روز امریکا، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ سفارت کار بھی ایک ملاقات کر رہے ہیں۔ اس ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری، ان کے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف ، یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگیرنی اور ممکنہ طور پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون بھی شریک ہوں گے۔ یہ اعلیٰ رہنما پہلے شام کی صورتحال پر گفتگو کریں گے، جس کے بعد یروشلم کی کشیدہ صورتحال زیر بحث آئے گی۔