1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دی گئی ہے، اسرائیلی ریزرو فوجیوں کا خط

عدنان اسحاق13 ستمبر 2014

اسرائیلی فوج کے ایک بااختیار اور ممتاز فوجی یونٹ 8200 کے اہلکاروں نے ایک خطہ کے ذریعے فلسطینیوں کے حقوق کی مبینہ پامالی کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان فوجیوں نے اخلاقی بنیادوں پر مزید خدمات دینے سے انکار کر دیا ہے۔

تصویر: Hazem Bader/AFP/Getty Images

اسرائیلی ایلیٹ یونٹ 8200 کے 43 فوجیوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’ ان کے یونٹ کی جانب سے مہیا کی جانے والی معلومات کو شہری خفیہ اداروں نے اُن فلسطینیوں کے خلاف استعمال کیا، جو بے قصور تھے اور کسی شدت پسندانہ کارروائی میں ملوث نہیں تھے۔ ریزرو اور سابق فوجیوں نے یہ خط ملکی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو، فوجی سربراہ اور خفیہ ادارے کے سربراہ کے نام لکھا ہے۔ فوج کے اس یونٹ کی ذمہ داری بھی خفیہ انداز میں معلومات اکھٹی کرنا ہے۔

ان فوجیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کی یونٹ نے جو معلومات جمع کر کے دیگر حکام کو مہیا کیں، اسے بے گناہ انسانوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔ ’’ہماری اطلاعات کے ذریعے سیاسی طور پر ظلم وستم کیا گیا اور فلسطینی معاشرے کو تقسیم کرنے کے لیے مخبروں کو بھرتی کیا گیا‘‘۔

تصویر: Reuters/A.O. Qusini

ریزرو فوجی، یونٹ 8200 کی کارروائیوں پر احتجاج بھی کر چکے ہیں۔ ان کے بقول فلسطین میں مقامی افراد کی جاسوسی کی گئی اور یہاں تک کے انہیں ہدف بنا کر قتل بھی کیا گیا۔ ان فوجیوں نےان اقدامات کو مقامی آبادی کو اجتماعی سزا دینے سے تعبیر کیا ہے۔ ’’ رواں برس موسم گرما میں شروع ہونے والی جنگ کے دوران21 سو سے زائد فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں‘‘۔

اس خط میں واضح طور پر تحریر کیا گیا ہے کہ ’’وہ ایک ایسے نظام کا حصہ نہیں بن سکتے، جس میں اچھے ارادے کے ساتھ لاکھوں انسانوں کے حقوق کو پامال کیا جاتا ہو۔‘‘

اس خط میں فوجی اہلکاروں نے اپنے نام اور رینک کے ساتھ دستخط کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف اٹھائےجانے والی مزید کسی حکومتی کارروائی میں شامل نہیں ہوں گے۔ اسرائیلی فوج کے ایک بیان کے مطابق ’’ انٹیلیجنس کور 8200 کے پاس کوئی ایسا ریکارڈ موجود نہیں ہے، جس سے مبینہ زیادتیوں کو ثابت کیا جا سکے۔‘‘ ایک اخبار مارون نے ریزرو یونٹ کے بریگیڈیئر حنان گیفن کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ خط تحریر کرنے والے فوجیوں نے اعتماد کو ٹھیس پہنچایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ اس یونٹ کے سربراہ ہوتے تو وہ خط تحریر کرنے والے تمام فوجیوں کے خلاف کورٹ مارشل کرتے ہوئے انہیں قید کی سزا دینے کا مطالبے کرتے۔

ابھی حال ہی میں اسرائیلی فوج نے پانچ ایسے واقعات کی فوجداری تحقیقات شروع کر دی ہیں، جن میں فوج مبینہ طور پر خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی ہے۔ انسانی حقوق کے اسرائیلی تنظیم بی ٹی سیلم نے کہا ہے کہ اس تناظر میں ہونے والی تفتیش آزادانہ طور پر نہیں کی جا رہی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں