1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فلسطینیوں کی بہبود کے مسائل‘

28 ستمبر 2018

امریکا کی جانب سے امداد میں کمی کے بعد اقوام متحدہ کی فلسطینیوں کے لیے ریلیف اور ورکس ایجنسی ( UNRWA ) شدید مالی بحران کا شکار ہے۔ اس ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ فلسطینی مہاجرین کی بہبود کے مسائل بدستور موجود ہیں۔

UNRWA Palästina Hilfsorganisation
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Hill

فلسطینیوں کے لیے ریلیف اور ورکس ایجنسی کے کمشنر پیئر کراہن بہول کے مطابق 118 ملین ڈالر مہیا کرنے کے نئے وعدے کیے گئے ہیں، جو ایک اچھی خبر ہے۔ تاہم اگلے برس جنوری میں رقم کی کمی کا مسئلہ پھر شروع ہو جائے گا، ’’ اگلے برس کے بجٹ کے لیے نئے ڈونرز تلاش کرنے ہوں گے۔ 2019 ء کے لیے 1.2 ارب چاہییں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ یقینی طور پر ان کا ادارہ پریشانی کا شکار ہے، ’’ اہم ترین سوال یہ ہے کہ وہ ممالک جنہوں نے بڑی فراخ دلی کے ساتھ رواں برس امداد کی ہے کیا وہ اگلے برس بھی اپنی شراکت جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تصویر: picture-alliance/Zumapress/A. Amra

 فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں اپنے خطاب میں کہا کہ UNRWA کئی لاکھ فلسطینیوں کے لیے بہت اہم ہے تاہم امریکی حکام اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ نے اس ادارے کو 1948ء میں اسرائیل کے قیام کے بعد بنایا تھا۔ اس موقع پر ہونے والی جنگ کی وجہ سے تقریباً سات لاکھ فلسطینی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے اور UNRWA کی ذمہ داری انہی فلسطینیوں کی فلاح و بہبود کی کوششیں کرنا تھا۔

تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/M. Issa

آج اس ادارے کے توسط سے تقریباً 5.3 ملین فلسطینیوں کو تعلیم، طبی اور سماجی سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تو مغربی کنارے اور غزہ پٹی کے ساتھ ساتھ اردن، شام اور لبنان میں موجود ہیں۔

 امریکا نے رواں برس کے آغاز میں اس ادارے کو دی جانے والی تین سو ملین ڈالر کی امداد منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاریخی طور پر امریکا کا شمار اس ادارے کو سب سے زیادہ مالی امداد فراہم کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ تاہم اب خلیجی ممالک بھی بڑھ چڑھ کر  UNRWA کو رقوم فراہم کر رہے ہیں۔

چینی حکومت مخالف آرٹسٹ آئی وے وے کا دورہ غزہ

01:37

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں