فلسطینیوں کی حمایت میں اخبار ی کالم سے شروع ہونے والی نئی بحث
5 اپریل 2013معتبر اسرائیلی روزنامے ہاآریٹس (Haaretz) میں پچھلے بدھ کے روز خاتون صحافی اور کالم نگار امیرا ہاس کا ایک مضمون شائع ہوا تھا۔ اس مضمون میں خاتون کالم نگار نے کئی حوالوں سے فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ اسرائیل ایک منظم انداز میں اپنے قابضانہ رویوں اور پالیسیوں کو تقویت دینے کے لیے فلسطینی عوام کے خلاف جارحانہ و پرتشدد پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔
اپنے کالم میں امیرا ہاس نے لکھا کہ غیر ملکی حاکموں پر سنگ باری کرنا کسی بھی مقبوضہ قوم کا پیدائشی حق ہو سکتا ہے۔ ہاس نے اپنے کالموں میں ویسٹ بینک میں فلسطینیوں کی مجموعی حیات بابت اکثر و بیشتر تحریر کرتی رہتی ہیں اور بحث کا باعث بننے والا کالم بھی اسی مناسبت سے ہے۔ اسرائیلی کالم نگار نے اپنی تحریر میں یقینی طور پر عام فلسطینیوں اور مسلح فلسطینیوں کے درمیان تفریق رکھی ہے۔ امیرا ہاس کے شائع شدہ مضمون پر اسرائیل میں شدید ناپسندیدہ آراء کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی کالم نگار کے شائع ہونے والے مضمون کے بعد اسرائیل میں شروع ہونے والی بحث میں یہ سوالات اٹھائے گئے ہیں کہ کیا اسرائیل کے فلسطینی علاقوں پر فوجی قبضے کے جواب میں فلسطینیوں کی جانب سے کی جانے والی سنگ باری ان کا پیدائشی حق ہے یا پتھر پھینکنا اسرائیلی جارحانہ پالیسی کے جواب میں فلسطینیوں کا دفاعی عمل ہے۔ جاری بحث کے علاوہ ویسٹ بینک میں آباد ہونے والے یہودیوں نے مصنفہ کے خلاف تھانے میں شکایت بھی درج کروا دی ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ اسرائیل کے قبضے کے بعد سے فلسطینیوں نے دو مرتبہ سیاسی تحریکوں کا آغاز کیا تھا۔ ان کو انتفادہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ پہلی انتفادہ تحریک سن 1987 میں شروع ہوئی تھی اور دوسری کا آغاز سن 2000 میں ہوا تھا۔ ان دونوں تحریکوں کے دوران مذاکراتی عمل کے بعد عبوری امن کا قیام ممکن ہو سکا تھا۔ ان تحریکوں کے دوران اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس سے لیکر فائرنگ کا بھی استعمال کیا تھا۔ دوسری انتفادہ تحریک کے دوران فلسطینیوں نے خودکش حملوں کے علاوہ مسلح کارروائیوں بھی شروع کی تھیں، ان میں فلسطینی علاقوں سے میزائیل کا داغا جانا بھی شامل تھا اور یہ سلسلہ اب تک مختلف اوقات شروع ہو جاتا ہے۔
خاتون کالم نگاو امیرا ہاس کے کالم سےشروع ہونے والی نزعی بحث کے دوران مختلف اخبارات میں جوابی کالموں کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا اور اِن میں اُن واقعات کا تذکرہ بھی کیا گیا جن کے دوران اسرائیلی بچوں کی ہلاکتیں بھی ہوئیں تھیں۔ امیرا ہاس کے خلاف پولیس شکایت میں بھی یہ کہا گیا ہے کہ اس کالم کی وجہ سے فلسطینیوں کو ان پر سنگ باری شروع کرنے کی جرات مل سکتی ہے اور یہ کسی حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔
اسرائیل کی خاتون صحافی امیرا ہاس ایک بین الاقوامی انعام یافتہ صحافی ہیں۔ وہ گولڈن ڈوو امن انعام (Golden Dove of Peace Prize) اور انٹرنیشنل ویمن میڈیا فاؤنڈیشن ایوارڈ کی حامل ہیں۔ معتبر اسرائیلی روزنامے ہاآریٹس میں ان کے کالم روزانہ کی بنیاد پر شائع ہوتے ہیں۔ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے حالات و واقعات کی خاص طور پر رپورٹنگ کرتی ہیں۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی پریشان کن صورتحال کے تناظر میں وہ اسرائیل کی پالیسیوں کی ناقد بھی ہیں۔ ان کی تنقید کی زد میں اسرائیل کے مرکزی سیاستدان بھی آتے ہیں۔
(ah/ai(AP