فلسطینیوں کی قومی نمائندہ حکومت: محمود عباس سربراہی کے لیے تیار
7 فروری 2012ڈیل پر دستخط حماس کے لیڈ ر خالد مشعل اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کیے۔ دستخط کی تقریب میں امیر قطر شیخ حمد بن خلیفہ الثانی بھی موجود تھے۔ اس مناسبت سے الفتح اور حماس کے درمیان ہونے والے معاہدے کو اعلان دوحہ قرار دیا گیا ہے۔
امید کی جا رہی ہے کہ تازہ مفاہمت دونوں دھڑوں کے درمیان جاری پرانی مخاصمت کو دور کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔ عبوری حکومت کے قیام کے معاہدے کے تحت اب حماس اور فتح کو مل جل کر عبوری حکومت قائم کرنی ہو گی، جو پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کی تیاری کرے گی۔ فلسطینی صدر محمود عباس اپنی فتح پارٹی اور حریف حماس تحریک کی عبوری اتحادی حکومت میں وزیر اعظم کی حیثیت سے کام کریں گے۔
محمود عباس عبوری حکومت کے سربراہ ہوں گے۔ فلسطینی علاقے میں ایک حکومت کے قیام کے معاہدے کی تشکیل قطری دارالحکومت دوحہ میں دی گئی۔ اس ڈیل کے مکمل ہونے کے بعد الفتح اور حماس کی جانب سے خیر مقدمی کلمات سامنے آئے ہیں۔ یہ عبوری قومی حکومت مؤخر شدہ پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کی نگرانی کرے گی۔ عبوری حکومت کے مکمل اراکین کے ناموں کا اعلان اگلے ہفتے کے دوران کیا جائے گا۔ فلسطینی علاقوں میں پارلیمانی اور صدارتی الیکشن مئی میں شیڈول کیے گئے ہیں۔ معاہدے کے تحت قومی عبوری حکومت کو آزاد ٹیکنو کریٹ کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔
محمود عباس نے معاہدے پر دستخط کے بعد کہا کہ الفتح اور حماس کے درمیان ڈیل تمام عرب دنیا کے بنیادی مفاد میں ہے۔ حماس کے لیڈر خالد مشعل نے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریق پرانی رقابت اور مخالفت کے سلسلے کو ترک کرنے کے خواہش مند ہیں۔ خالد مشعل نے اس امید اور یقین کا اظہار کیا کہ نئی ڈیل سے دونوں جماعتوں کی ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی اور مخالفت کا سلسلہ بھی بند ہو جائے گا۔
دوسری جانب محمود عباس کو اسرائیل نے انتہاپسند تنظیم حماس کے ساتھ مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے پر متنبہ کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے اس معاہدے کی مذمت کی ہے۔ اس معاہدے کے ردِ عمل میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے محمود عباس کو خبر دار کیا ہے کہ انہیں اسرائیل یا حماس میں سے کسی ایک کے ساتھ امن کا انتخاب کرنا ہو گا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل