1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینیوں کی قومی نمائندہ حکومت: محمود عباس سربراہی کے لیے تیار

7 فروری 2012

خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں فلسطینی دھڑوں الفتح اور حماس کے درمیان قومی اتحادی حکومت کے قیام کی ڈیل کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ فریقین کی جانب سے ڈیل کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

خالد مشعل اور محمود عباستصویر: picture-alliance/dpa

ڈیل پر دستخط حماس کے لیڈ ر خالد مشعل اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کیے۔ دستخط کی تقریب میں امیر قطر شیخ حمد بن خلیفہ الثانی بھی موجود تھے۔ اس مناسبت سے الفتح اور حماس کے درمیان ہونے والے معاہدے کو اعلان دوحہ قرار دیا گیا ہے۔

امید کی جا رہی ہے کہ تازہ مفاہمت دونوں دھڑوں کے درمیان جاری پرانی مخاصمت کو دور کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔ عبوری حکومت کے قیام کے معاہدے کے تحت اب حماس اور فتح کو مل جل کر عبوری حکومت قائم کرنی ہو گی، جو پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کی تیاری کرے گی۔ فلسطینی صدر محمود عباس اپنی فتح پارٹی اور حریف حماس تحریک کی عبوری اتحادی حکومت میں وزیر اعظم کی حیثیت سے کام کریں گے۔

خالد مشعل، محمود عباس اور قطر کے امیر دستخط کی تقریب کے موقع پرتصویر: dapd

محمود عباس عبوری حکومت کے سربراہ ہوں گے۔ فلسطینی علاقے میں ایک حکومت کے قیام کے معاہدے کی تشکیل قطری دارالحکومت دوحہ میں دی گئی۔ اس ڈیل کے مکمل ہونے کے بعد الفتح اور حماس کی جانب سے خیر مقدمی کلمات سامنے آئے ہیں۔ یہ عبوری قومی حکومت مؤخر شدہ پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کی نگرانی کرے گی۔ عبوری حکومت کے مکمل اراکین کے ناموں کا اعلان اگلے ہفتے کے دوران کیا جائے گا۔ فلسطینی علاقوں میں پارلیمانی اور صدارتی الیکشن مئی میں شیڈول کیے گئے ہیں۔ معاہدے کے تحت قومی عبوری حکومت کو آزاد ٹیکنو کریٹ کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔

محمود عباس نے معاہدے پر دستخط کے بعد کہا کہ الفتح اور حماس کے درمیان ڈیل تمام عرب دنیا کے بنیادی مفاد میں ہے۔ حماس کے لیڈر خالد مشعل نے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریق پرانی رقابت اور مخالفت کے سلسلے کو ترک کرنے کے خواہش مند ہیں۔ خالد مشعل نے اس امید اور یقین کا اظہار کیا کہ نئی ڈیل سے دونوں جماعتوں کی ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی اور مخالفت کا سلسلہ بھی بند ہو جائے گا۔

حماس اور الفتح کے درمیان ڈیل کو اعلان دوحہ کہا جائے گاتصویر: Reuters

دوسری جانب محمود عباس کو اسرائیل نے انتہاپسند تنظیم حماس کے ساتھ مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے پر متنبہ کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے اس معاہدے کی مذمت کی ہے۔ اس معاہدے کے ردِ عمل میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے محمود عباس کو خبر دار کیا ہے کہ انہیں اسرائیل یا حماس میں سے کسی ایک کے ساتھ امن کا انتخاب کرنا ہو گا۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں