فلسطینیوں کی معاشی ترقی کے لیے امداد جاری رہے گی، جرمن چانسلر
18 اکتوبر 2013فلسطینی صدر محمود عباس آج ہی جرمنی کے دارالحکومت برلن پہنچے تھے، جہاں انہوں نے تقریباً ایک گھنٹہ چانسلر انگیلا میرکل کے دفتر میں گزارا۔ فلسطینی صدر مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے یورپ کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ان کا جرمنی کا دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ برلن کی نئی اتحادی حکومت مستقبل میں بھی فلسطینی علاقوں کے لیے امداد جاری رکھے گی۔
جرمن چانسلر کا کہنا تھا،’’ہم نے ہمیشہ ہی دو ریاستی حل کی وکالت کی ہے۔ ہم نے ہمیشہ ہی فلسطینی علاقوں کی مدد اور حمایت کی وکالت کی ہے تاکہ امن عمل آگے بڑھ سکے اور معاشی ترقی ہو سکے اور مجھے یقین ہے کہ اس حوالے سے ہماری خارجہ پالیسی مستقبل میں بھی ایسی ہی رہے گی۔‘‘
اس پریس کانفرنس میں انگیلا میرکل نے اسرائیل پر بھی زور دیا کہ وہ اپنی آباد کاری کی پالیسیوں کے حوالے سے تحمل کا مظاہرہ کرے تاکہ مشرق وسطیٰ میں جاری امن مذاکرات خطرے میں نہ پڑیں۔ انگیلا میرکل کا مزید کہنا تھا، ’’ان امن مذاکرات کی حمایت میں فلسطینیوں نے اقوام متحدہ کے مزید اداروں کی رکنیت حاصل کرنے کا عمل روک دیا ہے اور ہم اسرائیل سے بھی اسی طرح کے اقدامات اٹھانے اور نئی بستیوں میں توسیع نہ کرنےکی اپیل کرتے ہیں۔‘‘
جرمن چانسلر کا مزید کہنا تھا، ’’ میں نے (اسرائیلی) وزیر اعظم نیتن یاہو سے بار بار کہا ہے کہ ہمیں مشاورتی عمل خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے۔‘‘
نئی بستیوں کی تعمیر
صدر محمود عباس نے اقتصادی مدد کے حوالے سے جرمنی کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے انتہائی سنجیدہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ مسئلے کا کوئی حل تلاش کیا جا سکے۔
فلسطینی صدر کا شکایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی بستیوں کی تعمیر میں ’کافی زیادہ‘ اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیل کی غیر سرکاری تنظیم ’پیس ناؤ‘ کے مطابق سن 2013ء کی پہلی ششماہی میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
صدر عباس کا کہنا تھا کہ نئی بستیوں کی تعمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلوں کے مطابق غیر قانونی ہے اور اسرائیل کو یہ تعمیرات روکنا ہوں گی۔