’فلسطینی امن نہیں چاہتے‘، مٹ رومنی کی خفیہ ویڈیو
19 ستمبر 2012مٹ رومنی کی طرف سے ایسا بیان سامنے آنے پر فلسطینی امن مذاکرات کار صائب عریقات نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مٹ رومنی کا یہ بیان ’ناقابل قبول‘ ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے عریقات کا کہنا تھا کہ ایسا کہنا کہ فلسطینی قیام امن کے لیے سنجیدہ نہیں، بالکل غلط ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کا بیان وہی دے سکتا ہے، جو خود اسرائیلی قبضے کو قائم رکھنا چاہتا ہے۔
ویڈیو کے مطابق مٹ رومنی نے سترہ مئی کو فنڈ ریزنگ کے سلسلے فلوریڈا میں ایک گروپ کے ساتھ ملاقات کے دوران واضح طور پر کہا کہ اگر وہ صدر بن جاتے ہیں تو وہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں کو آگے نہیں بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا چونکہ فلسطینی اسرائیل کے ساتھ امن کے خواہشمند نہیں ہیں، اس لیے مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کو آگے بڑھانا بے سود ہو گا۔ امریکا کے ایک لبرل میگزین ’مدر جونز‘ نے مٹ رومنی کی اس تقریر کے متن کو عام کیا ہے۔
ری پبلکن سیاستدان مٹ رومنی نے مزید کہا، ’’فلسطینی اسرائیل کی تباہی اور اسے صفحہ ہستی سے مٹانے پر مُصر ہیں۔‘‘ ویڈیو کے مطابق مٹ رومنی کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ فلسطینیوں کو امن کے عمل سے کوئی سروکار نہیں ہے اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے تیار کیا گیا موجودہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچنا ناممکن ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ مٹ رومنی نے ماضی میں ہمیشہ ہی امریکی صدر باراک اوباما کی مشرق وسطیٰ کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ رومنی نے متعدد مرتبہ کہا ہے کہ اوباما کو اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر اپنی سوچ میں تبدیلی لانا چاہیے۔
اسی ویڈیو میں مٹ رومنی نے اپنی حریف سیاسی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے ووٹروں کو ایسے ’متاثرین‘ قرار دیا، جو صرف حکومت کے رحم وکرم پر ہیں۔ یوں رومنی کی یہ ویڈیو امریکا کے اندر بھی ان لیے تنقید کا باعث بن چکی ہے۔
منگل کو فوکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مٹ رومنی اپنے اس بیان پر برقرار رہے کہ امریکا میں 47 فیصد ایسے ووٹر ہیں، جو انکم ٹیکس ادا نہیں کرتے اور یہی صدر باراک اوباما کو ووٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ جو حکومت کے رحم وکرم پر ہیں، مجھے ووٹ نہیں دیں گے۔ رومنی کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنی صدراتی مہم کے دوران ایسے لوگوں سے رابطہ نہیں کر رہے ہیں۔
(ab/ah(AFP, Reuters