فلسطینی انتظامیہ کی احمدی نژاد پر شدید تنقید
5 ستمبر 2010فلسطینی انتظامیہ کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے خبر ایجنسی وفا سے بات چیت میں کہا، ’ایرانی صدر، جو خود ایرانی عوام کے نمائندے نہیں ہیں، جو دھاندلیوں اور بے ضابطگیوں کے ذریعے انتخابات جیت کر اقتدار میں آئے ہیں، انہیں یہ حق حاصل نہیں کہ فلسطینیوں، ان کے صدر یا ان کے نمائندوں کے بارے میں کوئی بات کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ فلسطینی انتظامیہ اپنے قومی حقوق اور مفادات کا تحفظ کر رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا، ’سی کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ فلسطینی لبریشن موومنٹ اور اس کے صدر محمود عباس کی جدوجہد اور اس پر اعتبار کے حوالے سے کوئی بات کرے۔‘
گزشتہ روز تہران میں ایک ریلی سے خطاب کے دوران ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے محمود عباس کو ’’اسرائیل کا قیدی‘‘ قرار دیا تھا۔
ایک طویل تعطل کے بعد امریکی ثالثی میں فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیل براہ راست بات چیت پر آمادہ ہوئے ہیں جس کے بعد جمعرات کو پہلی مرتبہ فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
ایرانی صدر نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ محمود عباس کو یہ حق حاصل نہیں کہ فلسطینیوں کے مستقبل کا فیصلہ کریں۔
ایرانی صدر نے کہا، ’یہ کس بارے میں بات چیت کرنا چاہتے ہیں؟ یہ کن کے نمائندہ ہیں؟ یہ کیا بات چیت کریں گے؟ انہیں یہ حق کس نے دیا ہے کہ یہ فلسطینی ریاست کا سکون بیچ دیں۔ فلسطینی اور خطے کے دیگر عوام انہیں فلسطین کے ایک انچ رقبے کو بھی دشمن کے ہاتھوں نہیں بیچنے دیں گے۔‘
ایران، اسرائیل اور فلسطینی انتظامیہ کے درمیان براہ راست مذاکرات کی پرزور مذمت کر رہا ہے اور تہران کا کہنا ہے کہ اس کی حمایت عسکریت پسند تنظیم حماس کے ساتھ ہے۔
دوسری جانب ان مذاکرات کے آغاز کے ساتھ ہی حماس کی جانب سے مغربی کنارے میں دو دہشت گردانہ حملے کئے گئے، جن میں چار افراد ہلاک ہوئے۔
رپورت : عاطف توقیر
ادارت : ندیم گِل