1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مقتول خاتون صحافی کے جنازے پر اسرائیلی پولیس کا حملہ

14 مئی 2022

فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کو رواں ہفتے گیارہ مئی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ جمعہ 13 مئی کو ان کے جنازے کے جلوس پر اسرائیلی پولیس نے حملہ کر کے اسے درہم برہم کر دیا۔ عالمی برادری نے اس کارروائی کی مذمت کی ہے۔

Beisetzung Shireen Abu Akleh in Jerusalem
تصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images

جمعہ تیرہ مئی کو یروشلم کا قدیمی علاقہ الجزیرہ نیوز ٹیلی وژن چینل سے منسلک سینیئر فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کی نماز جنازہ میں شریک ہزاروں فلسطینیوں سے بھرا ہوا تھا۔ نماز جنازہ میں شریک افراد کو اسرائیلی پولیس کی اچانک کارروائی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ اس کارروائی کے دوران مقتول صحافی کا تابوت بھی گر گیا، جسے انتہائی افسوس ناک بات قرار دیا گیا۔

اسرائیلی فائرنگ میں صحافی شیرین ابوعاقلہ کی ہلاکت کی آزادانہ انکوائری کا مطالبہ

مقامی ریڈ کراس کمیٹی کے مطابق پولیس کے دھاوے سے کم از کم تینتیس افراد زخمی ہوئے۔ اسرائیلی پولیس نے چھ فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کا بھی بتایا ہے۔

مقتول فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے جنازے میں ہزراوں فلسطینیوں نے شرکت کیتصویر: Muammar Awad/Xinhua/IMAGO

شیریں ابو عاقلہ کی الوداعی میموریئل سروس فلسطینی صدر محمود عباس کی رہائش گاہ واقع راملہ میں ادا کی گئی اور سرکاری سطح پر آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد ہی ان کے تابوت کو یروشلم منتقل کیا گیا۔

شیریں ابو عاقلہ کی موت

خاتون صحافی کو فلسطینی علاقے جینین میں اسرائیلی پولیس کے چھاپے کی کوریج کے دوران گولی لگی اور وہ ہلاک ہو گئیں۔ انہیں جب گولی لگی، اس وقت وہ صحافیوں کو تنازعات کے علاقے میں پہنے جانے والی نیلی جیکٹ، جس پر پریس لکھا ہوتا ہے، میں ملبوس تھیں۔

الجزیرہ اور فلسطینی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ خاتون صحافی کو موت اسرائیلی  پولیس کی گولی لگنے سے ہوئی جب کہ اسرائیلی موقف ہے کہ انہیں کسی فلسطینی نے امکانی طور پر ہلاک کیا ہے۔

الجزیرہ کے ساتھ شیریں ابو عاقلہ نے کام سن 1997 میں شروع کیا اور مرتے دم تک اسی ادارے کے ساتھ منسلک رہیںتصویر: Al Jazeera Media Network/AP/picture alliance

شیریں ابو عاقلہ تین جنوری سن 1971 میں یروشلم میں فلسطینی عرب مسیحی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ امریکی شہریت بھی رکھتی تھیں۔ انہوں نے اردن یونیورسٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی میں آرکیٹیکٹ کی تعلیم حاصل کی تھی۔ الجزیرہ کے ساتھ انہوں نے کام سن 1997 میں شروع کیا اور مرتے دم تک اسی ادارے کے ساتھ منسلک رہیں۔ وہ مشرقی یروشلم کی رہائشی تھیں۔

اسرائیلی پولیس کا موقف

اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ جنازے کے شرکا کو کئی مرتبہ متنبہ کیا گیا کہ وہ جلوس میں قوم پرستانہ گیت گانے سے اجتناب کریں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایسے گیت پہلے سے مشتعل افراد کے جذبات بھڑکانے کا سبب بنتے ہیں اور یہی مشتعل مظاہرین مسلسل جنازے کے جلوس کو درہم برہم کرنے کی کوشش میں تھے۔

پولیس کے مطابق جنازے میں شریک مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کرنے کے علاوہ شیشے کی بوتلیں بھی پھینکی تھیں اور اس باعث کارروائی کی گئی۔

مشہور فلسطینی رہنما حنان اشروی کے بقول،'' تابوت برداروں پر بھی اسرائیلی پولیس کی کارروائی اسرائیل کے غیر انسانی رویے کی عکاس ہے۔‘‘

فوٹو جرنلسٹوں نے اسرائیلی پولیس اور جنازے کے شرکا میں تلخ کلامی کو بھی کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کیاتصویر: Gil Cohen-Magen//AFP/Getty Images

یہ امر اہم ہے کہ اسرائیلی ریاست میں فلسطینی پرچم لہرانا ممنوع ہے اور ایسے گروپوں کی سرگرمیوں کو مقامی پولیس کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بین الاقوامی برادری کی مذمت

امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ خاتون صحافی کے جنازے کے جلوس میں اسرائیلی پولیس کی مداخلت قابلِ افسوس ہے۔ بلنکن نے مزید کہا کہ ہر خاندان کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے مرحوم کی آخری رسومات کو محبت اور احترام کے ساتھ ادا کرے۔

الجزیرہ کی صحافی شیریں ابو عاقلہ اسرائیلی فورسز کی فائرنگ میں ہلاک

اس صورتِ حال کو امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں بلائی گئی ایک میٹنگ میں بھی زیر بحث لایا۔ بعد میں ان معاملات پر انہوں نے اردنی حکمران شاہ عبداللہ ثانی کے ساتھ کی گفتگو بھی کی۔

یورپی یونین کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ،''سینٹ جوزف ہسپتال کے پرتشدد مناظر قابلِ افسوس ہیں اور ایسے موقع پر اسرائیلی پولیس کا طاقت و قوت کا غیر ضروری استعمال بھی غیر مناسب تھا۔ فرانسیسی قونصل جنرل نے بھی ہسپتال میں پولیس کے تشدد کو انتہائی افسوسناک قرار دیا۔

فلسطینی عوام میں شیریں ابو عاقلہ کو انتہائی احترام حاصل تھاتصویر: Marwan Naamani/dpa/picture alliance

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے ترجمان نے بتایا کے اسرائیلی پولیس کی کارروائی سے عالمی ادارے کے سربراہ کو صدمہ پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس واقعے کی فوری طور پر شفاف اور غیر جانبدار تفتیش کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ع ح/ ک م (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں