1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی ریاست کا قیام: یورپ یکطرفہ اعلان کے خلاف

15 جون 2011

یورپی پارلیمان کے اسپیکر جیرزی بوزیک کے بقول یورپی یونین اس بات کے سخت خلاف ہے کہ فلسطینی خود مختار انتظامیہ کی طرف سے اس سال ستمبر میں اقوام متحدہ کے ذریعے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم کروانے کی کوشش کی جائے۔

یورپی پارلیمان کے اسپیکر بوزیکتصویر: AP

یورپی یونین فلسطینیوں کی ایک آزاد ریاست کے قیام کے یکطرفہ اعلان کے اس لیے خلاف ہے کہ یونین کی اعلیٰ قیادت کی رائے میں ایسا کرنا غیر سود مند بلکہ خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔ یہی بات یورپی یونین کی پارلیمان کے اسپیکر Jerzy Buzek نے ابھی حال ہی میں رملہ میں فلسطینی وزیر اعظم سلام فیاض کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران اور اس کے بعد بھی کہی۔

پولینڈ سے تعلق رکھنے والے یورپی پارلیمان کے اسپیکر کے بقول یورپی یونین فلسطینیوں کی اپنی ایک خود مختار ریاست کے قیام کی خواہش اور اس پر جلد از جلد عملدرآمد کی کوششوں کی وجوہات کو سمجھتی ہے۔ تاہم ایسا کوئی بھی فیصلہ اسی صورت میں سود مند ہو سکتا ہے، جب ایسا مذاکرات کے ذریعے کیا جائے۔ ساتھ ہی یورپی یونین کی یہ رائے بھی ہے کہ تقریباﹰ تین ماہ بعد ستمبر میں فلسطینی ریاست کے قیام کے اعلان کا منصوبہ مستقبل قریب میں نئی مشکلات کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ پرخطر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

فلسطینی وزیر اعظم سلام فیاضتصویر: AP

یورپی پارلیمان کے اسپیکر نے واضح طور پر کہا کہ یورپ ایک ایسی فلسطینی ریاست کے قیام کا خواہش مند ہے، جو مکمل طور پر خود مختار ہو، مغربی اردن اور غزہ پٹی کے علاقے پر مشتمل ہو اور جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ انہوں نے کہا یہ مشرقی وسطیٰ کے تنازعے کا وہ پائیدار حل ہے، جو یورپی یونین چاہتی ہے، نہ کہ اس بارے میں دوبارہ کوئی نیا اعلان۔

جیرزی بوزیک نے کہا کہ یورپ متحارب فلسطینی گروپوں میں داخلی مصالحت کے عمل کی حمایت کرتا ہے لیکن ساتھ ہی یہ بات بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ اسرائیل کے لیے سب سے اہم بات اس کے ریاستی وجود کا تسلیم کیا جانا اور اس کی سلامتی ہے۔

یورپی پارلیمان کے اسپیکر کے مطابق فلسطینی حکومت اور مستقبل کی آزاد فلسطینی ریاست کو اسرائیل کے بقا کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے ہر قسم کے تشدد کو ترک کرنا ہو گا اور فلسطینیوں کے اسرائیل کے ساتھ اب تک طے پانے والے تمام معاہدوں کا احترام بھی لازمی ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں