فلسطینی ریاست کے حوالے سے یورپی اقدامات اسرائیل کے لیے خطرہ، نيتن ياہو
16 دسمبر 2014بينجمن نيتن ياہو نے کہا ہے کہ اسرائيل پر جبری طور پر شرائط عائد کرنے سے متعلق فلسطين اور چند يورپی رياستوں کے حاليہ اقدامات سے علاقائی صورت حال ميں مزيد بدتری پيدا ہو گی اور اِس سے اُن کے ملک اسرائيل کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اسرائيلی وزير اعظم نے يہ بات پير 15 دسمبر کو اطالوی دارالحکومت روم ميں امريکی وزير خارجہ جان کيری کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری کردہ ايک بيان ميں کہی۔ اُن کا مزيد کہنا تھا کہ اِنہی وجوہات کی بنياد پر وہ اِس سمت ميں جاری اقدامات کی سخت مخالفت کريں گے۔
اسرائيلی وزير اعظم نيتن ياہو کا يہ بيان روم ميں جان کيری کے ساتھ قريب تين گھنٹے طويل ملاقات کے بعد سامنے آيا۔ امريکی دفتر خارجہ کے مطابق اِس بات چيت ميں دونوں اعلٰی عہديداران نے اسرائيلی سلامتی سے متعلق امور سميت مشرقی وسطی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ميں تازہ پيش رفت کے بارے میں بھی تبادلہ خيال کيا۔ يہ امر اہم ہے کہ فلسطينی قيادت يہ اعلان کر چکی ہے کہ بدھ 17 دسمبر تک اقوام متحدہ ميں ايک ايسی قرارداد کا مسودہ پيش کر ديا جائے گا، جس کے تحت اسرائيل کو مقبوضہ علاقوں کا قبضہ چھوڑنے کے ليے آئندہ دو برس تک کی مہلت دینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ حال ہی ميں چند يورپی ممالک کی پارلیمانوں میں فلسطين کو بطور رياست تسليم کرنے سے متعلق قرارداوں کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ ميں اِن دنوں سفارت کاری عروج پر ہے اور اسرائيلی و فلسطينی تنازعے کے حل کے ليے چند ممالک کی جانب سے قرارداديں زير غور ہيں۔
اس بارے میں يورپی رہنماؤں کا مؤقف جاننے کے ليے جان کيری اِس وقت يورپ کے کئی ممالک کا دورہ کر رہے ہيں۔ پير کے روز روم ميں نيتن ياہو سے ملاقات کے بعد کيری نے فرانسيسی دارالحکومت پيرس کا رخ کيا، جہاں اُنہوں نے پير اور منگل کی درميانی شب فرانس، برطانيہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ايک عشائيے ميں شرکت کی۔ اطلاعات ہيں کہ اِس ملاقات ميں اُنہوں نے سلامتی کونسل ميں پیش کرنے کے لیے اُس قرارداد کے مسودے پر اپنے ہم منصبوں سے بات چيت کی، جو فرانس کی جانب سے تيار کی جا رہی ہے۔ بعد ازاں کيری برطانوی دارالحکومت لندن کے ليے روانہ ہوئے، جہاں وہ آج بروز منگل 16 دسمبر فلسطينی اعلیٰ مذاکرات کار صائب عريقات اور عرب ليگ کے سيکرٹری جنرل نبيل العربی سے ملاقاتيں کريں گے۔
يہ امر اہم ہے کہ آج منگل کو ہی نبيل العربی سے فرانسيسی وزير خارجہ لاراں فابيوس بھی مليں گے کيونکہ فرانسيسی انتظاميہ اِس کوشش ميں ہے کہ امريکا کی طرف سے دوبارہ ويٹو کيے جانے سے بچنے کے ليے فلسطينی قيادت اُس کی قرارداد کی حمايت کرے، جو مقابلتاﹰ کم سخت ہے اور جس ميں اسرائيلی افواج کے انخلاء کا کوئی وقت مقرر نہيں کيا گيا۔