1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی سکیورٹی فورسز کی حراست میں سرگرم کارکن کی موت

24 جون 2021

مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کے فوراً بعد انسانی حقوق کا ایک سرگرم فلسطینی کارکن ہلاک ہو گیا۔

Gazastreifen Energieversorgung
تصویر: DW/T. Kraemer

 

جمعرات چوبیس جون کو عبرون سے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا کہ گزشتہ جمعے کو انسانی حقوق کے اس سرگرم فلسطینی کارکن کی فلسطینی سکیورٹی فورسز کی حراست میں موت واقع ہوگئی۔ اس ہلاکت کی اطلاع مقامی گورنر نے دی۔

ہلاک ہونے والے فلسطینی شہری کے اہل خانہ نے کہا کہ اسے زد و کوب کر کے ہلاک کیا گیا۔ مغربی اردن کے جنوبی علاقے عبرون سے فلسطینی اتھارٹی کے ناقد اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم نزار بنات کو گزشتہ جمعے کو علی الصبح چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا تھا۔ اس بارے میں تفصیلات عبرون کے گورنر جبران الباقری نے جاری کیں۔ باقری کے بقول، ''سرکاری دفتر استغاثہ کی طرف سے نزار بنات کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے تھے، جن پر عمل درآمد کرتے ہوئے فلسطینی سکیورٹی فورسز نے اسے جمعے کو صبح سویرےگرفتار کیا تھا۔‘‘ عبرون کے گورنر کے اس بیان کو سرکاری نیوز ایجنسی وفا نے جاری کیا۔ اس فلسطینی ایکٹیوسٹ کی گرفتاری کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

حماس غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے پر راضی

 

اہل خانہ کا الزام

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس۔تصویر: picture alliance/dpa/abaca/I. Rimawi

نزار بنات کے خاندان نے فلسطینی سکیورٹی فورسز پر الزام لگاتے ہوئے کہا، ''بنات کو مارا پیٹا گیا، لکڑی کے ڈنڈوں اور آہنی ٹکڑوں سے اس کے سر پر ضربیں لگائی گئیں۔ اسے جان بوجھ کر قتل کیا گیا ہے۔‘‘ دریں اثناء عبرون کے گورنر الباقری  نے مزید کوئی تفصیلات بتائے بغیر کہام، ''گرفتاری کے بعد بنات کی صحت تیزی سے گر رہی تھی۔ اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد اسے مردہ قرار دے دیا۔‘‘

اسرائیل کی مخالفت کے باوجود فلسطین انٹرپول کا رکن بن گیا

نزار بنات کا ممکنہ قصور

یہ فلسطینی کارکن فیس بک پر کافی فعال تھا اور اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کی جانے والی اپنی ویڈیوز کی وجہ سے پہچانا جاتا تھا۔ ان ویڈیوز میں نزار بنات فلسطینی اتھارٹی کی مبینہ بدعنوانیوں کی مذمت کیا کرتا تھا۔ نزار بنات فلسطینی قانون ساز اسمبلی کے اس الیکشن کے لیے امیدوار بھی تھا، جو مئی میں ہونا تھے مگر جنہیں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے ملتوی کر دیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ نزار بنات کی موت کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تاہم اس بارے میں اے ایف پی نے جب فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز سے استفسار کیا، تو کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا گیا۔

اسرائیل سے براہ راست بات چیت ممکن نہیں، فلسطینی وزیر اعظم

 

مغربی کنارے پر واقع شہر ہبرون میں اسرائیلی فوجی فلسطینی مظاہرین پر بندوقیں تانے ہوئے۔تصویر: picture-alliance/dpa/A. Haslhamoun

یورپی یونین کو تشویش

گزشتہ مئی بھی فلسطینی سکیورٹی فورسز نے نزار بنات کے گھر پر چھاپہ مارا تھا، جس پر یورپی یونین نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ یورپی یونین میں فلسطینیوں کی نمائندگی کرنے والے حلقے فلسطینی اتھارٹی کے زیر نگرانی علاقوں میں 'سیاستدانوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف تشدد کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی سے آزادی رائے اور انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے سرگرم کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے مطالبے کر چکے ہیں۔ نومبر 2020 ء میں یورپی یونین نے اسی حوالے سے باقاعدہ شکایات بھی کی تھیں۔ تب نزار بنات نے فلسطینی اتھارٹی پر تنقید کرتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی تھی، جس کے بعد اسے چار دن حراست میں رکھا گیا تھا۔

فلسطینی اتھارٹی ناکامی کے دہانے پر

اسی دوران گزشتہ منگل کو عبرون میں ہی مقیم انسانی حقوق کے ایک اور سرگرم فلسطینی کارکن عیسیٰ عمرو کو بھی سیاسی نظر بندیوں سے متعلق تنقیدی فیس بک پوسٹس شیئر کرنے کے باعث کچھ دیر کے لیے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس بارے میں عیسیٰ عمرو نے ایک ٹویٹ بھی کی تھی۔

ک م / م م )اے ایف پی، اے پی(

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں