فلسطینی طیبہ بیئر، مسلمانوں کیلیے بھی اور یہودیوں کے لیے بھی
شمشیر حیدر جمال سعد، ڈی ڈبلیو عربی
19 جنوری 2019
ویسٹ بینک شاید ایسی واحد جگہ ہے جہاں مسلمانوں کے لیے ’حلال‘ اور یہودیوں کے لیے ’کوشر‘ بیئر تیار کی جاتی ہے۔ بیئر کشید کرنے کا طریقہ البتہ جرمن معیار کے مطابق ہے۔
اشتہار
فلسطین کی الطیبہ بیئر - تصاویر
فلسطین میں جرمن طریقہ کشید سے تیار کردہ بیئر مسلمانوں اور یہودیوں میں یکساں مقبول ہے۔
تصویر: Libira/Y. Peled
الطیبہ بیئر طیبہ قصبے کے رہائشی ندیم خوری نے شروع کی تھی۔
تصویر: DW/J. Saad
یہ بیئر فلسطین اور اسرائیل میں بھی دستیاب ہے اور کئی یورپی شہروں میں بھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Momani
رملہ کے نواح میں الطیبہ بروری کے ارد گرد کے پہاڑوں پر ہر سُو زیتون کے درخت ہیں۔
ندیم بیئر کشید کرنے کے پورے عمل کی خود نگرانی کرتے ہیں۔
تصویر: DW/J. Saad
خوری کے مطابق سابق فلسطینی صدر یاسر عرفات نے بھی بروری بنانے کے خیال کی حوصلہ افزائی کی تھی۔
تصویر: Getty Images/Keystone
جرمن معیار اور طریقے کے مطابق گولڈن اور ڈارک بیئر کے علاوہ الکحل کے بغیر بیئر بھی بنائی جاتی ہے۔
تصویر: Libira/D. Schechter
اسرائیل کے بندرگاہی شہر حیفہ کی ایک بار میں بھی الطیبہ بیئر دستیاب ہے۔
تصویر: Libira/Y. Peled
7 تصاویر1 | 7
مغربی کنارے یا غرب اردن کے شہر رملہ کے نواح میں الطیبہ بروری کے مالک ندیم خوری نے ڈی ڈبلیو عربی کے نمائدہ جمال سعد سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی تیار کردہ بیئر''لوگوں کو سیاست سے دور رہ کر خوشی اور سکون حاصل کرنے کا موقع‘‘ فراہم کرتی ہے۔
رملہ سے محض بارہ کلو میٹر دور خوبصورت پہاڑوں کے بیچ واقع طیبہ نامی قصبے کی آبادی قریب پندرہ سو نفوس پر مشتمل ہے۔ ندیم کا تعلق بھی اسی گاؤں سے ہے اور انہوں نے شراب کی فیکٹری بھی زیتون کے درختوں سے بھرے انہیں پہاڑوں کے درمیان شروع کر رکھی ہے۔
ایک خواب جو حقیقت بنا
الطیبہ بیئر کمپنی شروع کرنے والے ندیم خوری شراب کی کشید کے عمل کی خود نگرانی کرتے ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ندیم نے بتایا کہ بیئر بنانا انہوں نے پچیس برس قبل امریکا میں سیکھا تھا۔ تب سے ان کا خواب تھا کہ وہ اپنے علاقے میں شراب کی فیکٹری شروع کریں۔
ندیم کے مطابق ان کے خاندان کے علاوہ سابق فلسطینی صدر یاسر عرفات نے بھی ان کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ اب وہ اور ان کا خاندان بیئر بنانے کے علاوہ وائن اور زیتون کا تیل بھی تیار کرتے ہیں اور ایک ہوٹل بھی ان کی ملکیت ہے۔
بیئر کی بوتل میں فلسطین کا مزہ!
الطیبہ بیئر فلسطینی نوجوانوں میں مقبول ہونے کے علاوہ مغربی ممالک میں بھی شہرت حاصل کر چکی ہے۔ یہاں چھ مختلف اقسام کی بیئر تیار کی جاتی ہے۔ جرمن معیار اور طریقے کے مطابق گولڈن اور ڈارک بیئر کے علاوہ الکحل کے بغیر بیئر بھی بنائی جاتی ہے۔
اکتوبر فیسٹول: کیا کریں اور کیا نہ کریں
بائیس اکتوبر عالمی شہرت کے حامل اکتوبر فیسٹیول کے باضابطہ افتتاح کا دن ہے۔ سترہ ایام تک جاری رہنے والے اس خاص میلے میں شریک ہونے کے لیے ساٹھ لاکھ افراد مختلف ملکوں سے آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/M. Siepmann
رقص: ضرور کریں
اکتوبر فیسٹول میں خیموں کے اندر بیئر دستیاب ہے۔ ان خیموں کے اندر بیئر کے ساتھ ساتھ ڈانس میوزک کسی بھی شخص کو ناچنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ لوگ اپنے اپنے بینچوں پر جھومتے اور ہاتھ لہراتے ہیں۔ اس لیے اپنے بینچ پر جھومیے اور لطف لیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Hörhager
خیمے کے اندر کھانا ممنوع ہے
بیئر پینے والے خیمے میں اپنی بیئر سے لطف لیں لیکن خوارک لانا ممنوع ہے۔ اندر بیٹھ کر کھانا کھانے پر آپ کو خیمے سے باہر بھی نکالا جا سکتا ہے۔ خیمے کے باہر بھی بینچ رکھے ہوئے ہیں، وہاں بیٹھ کر اپنے سنیک کا لطف لینا جائز ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/P. Pavot
چکن: ضرور کھائیے، لذیذ ہے
اکتوبر فیسٹول میں بیئر پینے کے علاوہ بھنا ہوا روغنی چکن بھی بہت لذیذ ہوتا ہے۔ بیئر کا مَگ اٹھانے سے قبل ہاتھوں سے چکنائی صرف کر لیں ورنہ وہ پھسل جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.-J. Hildenbrand
جھولوں کی لذت: یہ بھی فن ہے
اکتوبر فیسٹیول میں بے شمار جھولے ہیں۔ ان میں تیز رفتاری سے چلنے والے جھولے یا رولر کوسٹر اور بلندی سے نیچے گرنے والا اسکائی فال خاص طور پر نمایاں ہیں۔ ان میں بیٹھنا بھی میلے کا ایک حصہ خیال کیا جاتا ہے۔ ضروری یہ ہے کہ پہلے جھولے پھر چکن اور بیئر ورنہ دوسری صورت میں معدے سے ہر چیز قے کی صورت میں باہر آ سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/B. Strenske
فلرٹ کریں لیکن۔۔۔
باویریا کے قدیمی اکتوبر فیسٹول کا پہناوا مخصوص انداز کا ہے۔ اس کے پہننے سے سبھی کو احساس ہو گا کہ یہ شخص میلے کے آداب سے شناسا ہے۔ اگر کسی لڑکی نے ’بَو‘ دائیں جانب لگا رکھی ہے تو اُس کا مطلب ہے کہ وہ بوائے فرینڈ رکھتی ہے۔ لڑکی نے ’بَو‘ بائیں جانب لگائی ہو تو آپ فلرٹ کرنے کے لیے قسمت آزما سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/M. Siepmann
بیئر۔ پینا ضروری ہے
اکتوبر فیسٹول کی سب سے بڑی سرگرمی بیئر پینا تصور کی جاتی ہے۔ اس میلے میں بیئر مگ میں پیش کی جاتی ہے۔ اس مگ میں ایک لٹر بیئر ہوتی ہے۔ مگ کو ہینڈل سے پکڑیں وگرنہ یہ گر سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Hase
بیئر زیادہ پینے سے گریز کریں
اکتوبر فیسٹول کے دوران اتنی بیئر پینا مناسب ہے کہ آپ ہلکے نشے کا لطف لیں۔ زیادہ بیئر سے زیادہ نشہ نامناسب ہو سکتا ہے۔ پوری طرح مدہوش ہو کر آپ کسی اور پر گر سکتے ہیں اور بسا اوقات قے بھی شروع ہو جاتی ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/R. Peters
کھلے عام پیشاب، انتہائی نامناسب ہے
بیئر پینے کے بعد پیشاب کی حاجت عموماً ہوتی ہے۔ طہارت خانوں کے سامنے لمبی قطار میں کھڑے ہونے کو برداشت کریں، بجائے اس کہ کھلے عام کسی کونے یا جھاڑی کے پیچھے اپنے آپ کو راحت دیں۔ ایسی صورت میں پکڑے جانے پر ایک سو یورو جرمانہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/R. Kutter
مگ کی چوری، قطعاً نہیں
اکتوبر فیسٹیول کے دوران ہر سال ہزاروں مگ غائب ہو جاتے ہیں۔ میلے میں شریک کئی افراد بیئر مگ کو میلے کا ایک نشان سمجھ کر چھپانے سے بھی گریز نہیں کرتے اور یہ بالکل اچھی بات نہیں۔ ایک بیئر مگ کو چھپانا چوری ہے۔ اس کو خریدا بھی جا سکتا ہے۔ مگ خریدنا ایک بہتر عمل ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
بینچ پر خالی جگہ ہو تو کسی کو بیٹھنے سے مت روکیں
اکتوبر فیسٹیول کا ایک اور آداب یہ ہے کہ بیئر فروخت کرنے والے خیمے کے اندر رکھے بینچ پر جگہ کسی اور کے لیے مت محفوظ کریں۔ جو بھی آئے، اُسے بیٹھنے دیں اور اس عمل کو پسند کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/M. Siepmann
نیم عریاں لڑکی کی تصویر مت بنائیں
اکتوبر فیسٹول میں خواتین کے پہناوے عموماً قدرے پست گریبان کے حامل ہوتے ہیں۔ پارٹی کے دوران رضامندی سے فوٹو بنانا جائز ہے۔ اچانک کسی پست گریبان کی حامل لڑکی کی تصویر بنانے کو انتہائی ناپسند کیا جاتا ہے۔ جو کچھ خیمے میں آپ دیکھ رہیں ہیں، اُس کا لطف لیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert
11 تصاویر1 | 11
ندیم کے مطابق ان کی کمپنی کی تیارہ کردہ ساٹھ فیصد بیئر مغربی کنارے ہی میں فروخت ہوتی ہے جب کہ دس فیصد جرمنی سمیت چودہ ممالک میں برآمد کر دی جاتی ہے۔ باقی تیس فیصد اسرائیل میں فروخت ہوتی ہے۔ ندیم خوری کا کہنا تھا، ’’ہم سن 1994 سے اسرائیل میں بیئر روانہ کر رہے ہیں۔‘‘
ایک جام، امن کے نام
لیونیڈ لیپکین طیبہ قصبے سے 140 کلو میٹر دور اسرائیل کے ساحلی شہر حیفہ میں ایک بار کے مالک ہیں۔ الطیبہ بیئر ان کی بار میں بھی دستیاب ہے۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’بیئر لوگوں کے مابین گفتگو کا ایک ذریعہ ہے۔‘‘ فلسطینی بیئر فروخت کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا، ’’بیئر ہمیں موقع فراہم کرتی ہے کہ ہم ایک دوسرے کے بارے میں زیادہ جانیں۔ پھر ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہماری زندگیاں اور ہمارے مسائل بھی ایک جیسے ہی ہیں۔‘‘
بیئر کی بوتل، جس میں دکھ بھی بھرا ہے
شراب کی تیاری کے لیے پانی بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ الطیبہ کمپنی کو پانی طیبہ قصبے سے تین کلو میٹر دور عین سامیة جھیل سے حاصل کرنا پڑتا ہے۔ یہ جھیل اسرائیل کے قبضے میں ہے۔
ندیم خوری کے مطابق انہیں سب سے زیادہ مشکل پانی کے حصول میں ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’نقل و حرکت پر پابندی اور پانی کی سپلائی کی حد مقرر ہونے کے باعث ہمیں کافی مشکلات پیش آتی ہیں۔ کئی مرتبہ تو ہمیں گدھوں پر پانی لاد کر لانا پڑتا ہے۔ لیکن مشکلات کے باوجود ہم بیئر کی پیداوار جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
ایک اور اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ فلسطینی علاقوں میں نہ تو کوئی بندرگاہ ہے اور نہ ہی ہوائی اڈہ۔ دیگر مصنوعات کی طرح ندیم کو بیئر بھی اسرائیل کے ذریعے برآمد کرنا پڑتی ہے۔ ندیم کے مطابق، ’’اسرائیلی بندرگاہوں کے ذریعے بیئر کی برآمد میں طویل وقت لگتا ہے۔ اسرائیلی حکام پہلے تمام سامان کی جانچ پڑتال کرتے ہیں جس میں اکثر اوقات بہت زیادہ وقت صرف ہوتا ہے۔‘‘
ندیم خوری کا بیٹا امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی سے پڑھ کر وطن لوٹا ہے۔ اب اس نے بھی وائن کی فیکٹری شروع کی ہے۔ یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ کیا بیئر اور وائن فلسطین اور اسرائیل کے مابین امن کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔