اسرائیل نئی یہودی بستیوں کی تعمیر لازماﹰ روکے، یورپی یونین
18 اکتوبر 2017بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے بدھ اٹھارہ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یونین کے خارجہ امور کے شعبے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل ویسٹ بینک کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہودی آباد کاروں کے لیے جو نئے گھر تعمیر کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، وہ تمام منصوبے فوری طور پر روکے جانا چاہییں۔
فلسطینی وزیر اعظم غزہ پہنچ گئے
اسرائیل کی مخالفت کے باوجود فلسطین انٹرپول کا رکن بن گیا
مصری صدر کی اسرائیلی وزیراعظم سے پہلی عوامی ملاقات
بیان کے مطابق اسرائیل کی یہودی آباد کاری کی سیاست کے تحت کیے جانے والے ایسے فیصلے اور فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کا قیام اور ان میں توسیع فلسطینیوں کے ساتھ مستقبل میں طے پانے والے کسی بھی امن معاہدے کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے دفتر نے کہا ہے، ’’یورپی یونین نے اسرائیل سے کہا ہے اور برسلز کو توقع ہے کہ اسرائیل اس بات پر عمل بھی کرے گا کہ ان تمام فیصلوں پر نظر ثانی کی جانا چاہیے، جو اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین بامقصد امن بات چیت کی بحالی کی کوششوں میں بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہے ہیں۔‘‘
یورپی یونین کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے، ’’بین الاقوامی قانون کے تحت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کی ہر قسم کی سرگرمیاں غیر قانونی ہیں اور ان سے اس دو ریاستی حل کے قابل قبول ہونے کی بھی نفی ہو رہی ہے، جس کے لیے خطے میں دیرپا امن کی خاطر کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘‘
اسرائیل میں الجزیرہ کا دفتر اور نشریات بند کرنے کا فیصلہ
یہودی آباد کاری کے لیے ہم سے زیادہ کسی نے نہیں کیا، نیتن یاہو
اسرائیل اشتعال انگیزی کر رہا ہے، مسلم ملکوں کی تنظیم
یورپی یونین کا عرصے سے موقف ہے کہ اسرائیل نے 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور گولان کی پہاڑیوں سمیت جن علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا، وہ قطعی غیر قانونی ہے اور یہ تمام مقبوضہ علاقے اسرائیل کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں سے باہر ہیں، جو اسرائیلی ریاست کا حصہ ہو ہی نہیں سکتے۔