1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی علاقوں میں شہری ہلاکتیں، اقوام متحدہ کی طرف سے مذمت

11 مئی 2023

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے فلسطین میں شہریوں کی ہلاکتوں کو "ناقابل قبول" قرار دیا۔ انہوں نے غزہ سے اسرائیل پر اندھادھند راکٹ داغنے کی بھی مذمت کی۔

Israel Sderot Iron Dome Raketenabwehr Angriffe aus Gaza
تصویر: Ammar Awad/REUTERS

اسرائیلی فوج اور اسلامی جہاد نے جمعرات کے روز بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ میں ایک عمارت پر فضائی حملے کر کے فلسطینی عسکریت  پسند گروپ اسلامی جہاد کے ایک اعلیٰ کمانڈر کو ہلا ک کر دیا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے اسلامی جہاد کے راکٹ لانچنگ یونٹ کے سربراہ علی غالی اور دو دیگر عسکریت پسندوں کو خان یونس میں ایک رہائشی کمپلکس میں نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ غالی نے حالیہ مہینوں میں اسرائیل کے خلاف راکٹ حملوں کی ہدایت دی تھی اور ان میں حصہ لیا تھا۔

غزہ پر اسرائیلی حملے: جہاد اسلامی کے تین کمانڈر اور دس عام فلسطینی شہری ہلاک

اسرائیلی حکام نے بتایا کہ فلسطینی عسکریت پسندوں نے بدھ کے روز اسرائیل پر 400 سے زائد راکٹ داغے لیکن زیادہ تر راکٹ یا تو کھلے علاقوں میں گرے یا انہیں ناکام کردیا گیا۔ جنوبی اسرائیل میں راکٹ حملوں سے چار مکانات کو نقصان پہنچا۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریشتصویر: Fatih Aktas/AA/picture alliance

تحمل سے کام لینے کی اقوام متحدہ سربراہ کی اپیل

غزہ میں فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ لڑائی کے دوران عسکریت پسندوں اور شہریوں سمیت 20 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے شہریوں کی ہلاکتوں کو "ناقابل قبول" قرار دیتے ہوئے انہیں فوراً روکنے کی اپیل کی۔

 اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا کہ انہوں نے تمام فریقین سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

مسجد اقصیٰ تنازع: سلامتی کونسل کا کسی کارروائی سے گریز

گوٹیرش نے غزہ سے اسرائیل پر اندھا دھند راکٹ داغنے، جو کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، کی بھی مذمت کی۔

فرحان حق کا کہنا تھا، "سکریٹری جنرل تمام متعلقہ فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور دشمنی کو روکنے کے لیے کام کریں۔"

اسلامی جہاد کے ترجمان داؤد شہاب نے بتایا کہ مصر نے جنگ بندی کے لیے ثالثی شروع کردی ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے اسرائیلی سرکاری خبر رساں ادارے کے اے این کو بتایا کہ وہ مصر کی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں۔

اسرائیلی حکام نے بتایا کہ فلسطینی عسکریت پسندوں نے بدھ کے روز اسرائیل پر 400 سے زائد راکٹ داغےتصویر: Ammar Awad /REUTERS

تقریباً روزانہ فضائی حملے اور راکٹ فائرنگ

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے منگل سے لے کر اب تک 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں راکٹ لانچنگ کے مقامات شامل ہیں۔ اس نے جب سے غزہ پر تازہ فضائی حملے شروع کیے ہیں اس کے بعد سے اسلامی جہاد کے تین کمانڈر ہلا ک ہو چکے ہیں۔

غزہ میں ممکنہ جنگی جرائم کی انکوائری کرائی جائے، ایمنسٹی

یہ فضائی حملے ایسے وقت کیے گئے ہیں جب غزہ کی پٹی میں اسرائیلی اور عسکریت پسندوں کے درمیان پہلے سے ہی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

 گزشتہ ہفتے اسلامی جہاد کے ایک سینیئر رکن کی اسرائیلی حراست میں بھوک ہڑتال کے دوران موت کے بعد سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ان کی موت کے بعد عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل کی طرف کئی راکٹ داغے جس کے جواب میں اسرائیل نے فضائی حملے کیے۔

بدھ کے روز ایک ٹیلی ویژن خطاب میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسلامی جہاد کو شدید دھچکا لگا ہے لیکن انہوں نے خبر دار کیا کہ مہم "ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "ہم دہشت گردوں اور انہیں بھیجنے والوں سے کہتے ہیں: آپ ہر جگہ ہماری نگاہ میں ہیں۔ آپ چھپ نہیں سکتے اور آپ پر حملہ کرنے کے لیے جگہ اور وقت کا انتخاب ہم کرتے ہیں۔"

اسلامی جہاد، حماس کے مقابلے بہت چھوٹی تنظیم

اسلامی جہاد، ایک ایرانی حمایت یادفتہ عسکریت پسند گروپ ہے، جو غزہ کی پٹی پر کنٹرول رکھنے والے عسکریت پسند گروپ حماس سے کافی چھوٹا ہے۔

ایرانی صدر رئیسی کا پہلی بار غزہ میں فلسطینی ریلی سے خطاب

اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ وہ راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

یورپی یونین، امریکہ اور کئی دیگر ملکو ں نے اسلامی جہاد اور حماس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کررکھا ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں