1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستمقبوضہ فلسطینی علاقے

’فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ بین الاقوامی انصاف پر حملہ‘

26 فروری 2024

عرب لیگ نے عالمی عدالت انصاف کو بتایا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو بین الاقوامی انصاف پر حملہ قرار دیا ہے۔ پیر کو آئی سی جے میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے حوالے سے متعلق سماعت کا آخری دن تھا۔

Hamas-Israel-Krieg | Israelischer Militäreinsatz im Gazastreifen
تصویر: Israel Defense Forces/REUTERS

عالمی عدالت برائے انصاف (آئی سی جے) میں 22 عرب ریاستوں کے نمائندے عبدالحاکم الرفاعی نے فلسیطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو بین الاقوامی انصاف پر حملہ قرار دیا۔ الرفاعی کا کہنا تھا کہ اگر فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خلاف بین الاقوامی قانون کا نفاذ ناکام ہوا تو اس کا انجام ایک 'نسل کشی‘ کی صورت میں برآمد ہو گا۔

غزہ میں فائر بندی کے لیے دوحہ مذاکرات بحال، مصری میڈیا

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید اموات، پیرس میں مذاکرات جاری

اقوام متحدہ کی استدعا پر سماعت

بین الاقوامی عدالت برائے انصاف نے اقوام متحدہ کی درخواست پر ایک ہفتے قبلفلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے میں عالمی قوانین کے تحت مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا تھا۔ اس سے قبل باون ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ سے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے پر شکایت کی تھی۔

دی ہیگ میں عالمی عدالت میں جاری اس سماعت کے آخری روز عرب ممالک کی تنظیم کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہا، ''فلسطینی علاقوں پر طویل اسرائیلی قبضہ عالمی انصاف سے ٹکرانے کے مترادف ہے۔‘‘

انہوں نے کہا، ''اس قبضے کو ختم کرانے میں ناکامی ہی فلسطینی عوام کے خلافتازہ خوفناک حالات کی صورت میں برآمد ہوئی ہے اور ان کی نسل کشی تک جا سکتی ہے۔‘‘

اس جنگ کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیںتصویر: Said Khatib/AFP/Getty Images

اس سماعت کے دوران زیادہ تر مقررین نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل انیس سو سڑسٹھ میں عرب اسرائیل جنگ کے دوران قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقے واپس کرے۔ تاہم گزشتہ ہفتے امریکہ نے کہا تھا کہ اسرائیل قانونی طور پر پابند نہیں ہے کہ وہ 'حقیقی سکیورٹی ضروریات‘ پر غور کیے بغیر ایسے کسی مطالبے پر عمل کرے۔

ترکی کے نمائندے احمت یلدیز نے عالمی عدالت سے کہا، ''اگر اسے معاملے کو یونہی چھوڑ دیا گیا، تو نہ صرف علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ پیدا ہو گا بلکہ عالمی امن اور سلامتی بھی متاثر ہوں گے۔‘‘

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہاسرائیلی قبضےکی وجہ سے پیدا ہونے والے 'قانونی مسائل‘‘ پر اپنی 'مشاورتی رائے‘‘ دے۔

کہا جا رہا ہے کہ عالمی عدالت رواں برس کے اختتام تک اقوام متحدہ کو اس بابت اپنی مشاورتی رائے دے گی تاہم اسرائیل اس رائے پر عمل درآمد کا پابند نہیں ہو گا۔

اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟

02:23

This browser does not support the video element.

اسرائیل غزہ سے متعلق عالمی عدالت کے فیصلے کو نظرانداز کر رہا ہے، ہیومن رائٹس واچ

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی عدالت برائے انصاف کے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل یقینی بنانے کے فیصلے کو نظرانداز کر رہا ہے۔ گزشتہ ماہ عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ فوری اور کارگر اقدامات کرے جس کے ذریعے غزہ پٹی میںانسانی بنیادوں پر امدادکی فراہمی ممکن ہو۔

ہیومرن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر برائے اسرائیل و فلسطین عمر شاکر نے کہا، ''اسرائیلی حکومت نے عدالتی حکم بالکل نظرانداز کر دیا بلکہ اسرائیل نے وہاں حملوں میں تیزی لائی ہے اور زندگی بچانے والی امداد پر مزید قدغن لگا دی۔‘‘

اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ اسرائیل نے غزہ میں موجود امدادی تنظیم پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سینکڑوں ٹرکوں کو روکے ہوئے ہیں اور امدادی عام افراد تک نہیں پہنچا رہیں۔

ع ت، ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں