فلسطینی مہاجر کیمپ پر اسرائیلی حملہ، کم از کم 71 افراد ہلاک
13 جولائی 2024نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ المواصی کیمپ میں اسرائیل کے '' وحشیانہ حملے‘‘ میں 71 سے زیادہ افراد ہلاک اور 289 زخمی ہو گئے ہیں۔
یہ المواصی کے علاقے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا تازہ ترین واقعہ ہے۔ اسرائیلی حملوں سے فرار ہو کر ہزاروں فلسطینی اس جنوبی علاقے کے مہاجر کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اس جنگ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر عالمی سطح پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے انٹیلیجنس کی بنیاد پر ''ایک ایسے علاقے میں حملہ کیا، جہاں حماس کے دو سینئر دہشت گرد‘‘ شہریوں کے درمیان چھپے ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ہفتے کے روز غزہ پر حملے میں حماس کے عسکری رہنما محمد ضیف اور خان یونس بریگیڈ کے کمانڈر رافا سلما کو نشانہ بنایا ہے۔ تاہم حماس کی جانب سے ابھی تک ان دونوں کمانڈروں کی مبینہ ہلاکت کی کوئی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی ہے۔
اے ایف پی ٹی وی کی طرف سے نشر کردہ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس حملے کی جگہ سے دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں اور کچھ لاشیں سڑک کے کنارے پڑی ہوئی ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس موقعے پر ایک فلسطینی عورت زور زور سے روتے ہوئے کہہ رہی تھی، ''ہم نے کیا کیا ہے؟، ہم نے کیا کیا ہے؟ ہم تو بس ساحل کے قریب بیٹھے تھے۔‘‘
دوسری جانب اردن کے وزارت خارجہ نے المواصی کے علاقے پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اسرائیل نے مئی میں رفح کے علاقے میں فلسطینیوں سے کہا تھا کہ وہ ساحل پر واقع المواصی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قائم کیے گئے ایک مخصوص علاقے میں منتقل ہو جائیں کیونکہ اسرائیلی فوج رفح میں داخل ہونے والی تھی۔
غزہ میں اس جنگ کا آغاز پچھلے سال سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے غزہ میں بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کر دیا تھا۔ اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ میں شہری ڈھانچے کی بڑے پمانے پر تباہی کے پیش نظر اسرائیل کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اب تک کم از کم 38,443 افراد ہلاک اور 87,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی جبکہ قریب 10 ہزار فلسطینی ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق ملبے تلے دبے فلسطینیوں کی تعداد بھی اندازوں سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
دریں اثنا، حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات 11 جولائی کو واشنگٹن میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی سفارت کار مسائل کے باوجود جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی ثالثوں کے ساتھ مل کر'پیش رفت‘ کر رہے ہیں۔ جو بائیڈن نے اس بات پر زور دیا تھا کہ ''اب اس جنگ کو ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے۔‘‘
ا ا / ر ب (اے پی، اے ایف پی)