’فلسطینی ٹرمپ کی تجاویز قبول کریں یا منہ بند رکھیں‘
شمشیر حیدر
30 اپریل 2018
اسرائیل کے چینل ٹین نیوز نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے گزشتہ ماہ نیویارک میں یہودی اداروں کے سربراہان کے ساتھ ایک ملاقات میں فلسطینی رہنماؤں پر شدید تنقید کی تھی۔
اشتہار
اسرائیل کے چینل ٹین سے وابستہ رپورٹر بارک راوید کی رپورٹ کے مطابق سعودی کراؤن پرنس محمد بن سلمان نے ستائیس مارچ کے روز نیویارک میں یہودی اداروں کے سربراہان سے بند دروازوں کے پیچھے کی گئی ایک ملاقات کے دوران فلسطينی صدر محمود عباس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’اب وقت آ چکا ہے کہ فلسطینی صدر ٹرمپ کی امن سے متعلق تجاویز قبول کریں یا اپنا منہ بند رکھیں‘۔
راوید کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان (جنہیں ایم بی ایس بھی کہا جاتا ہے) کے بیانات کی تصدیق نیویارک سے اسرائیلی وزارت خارجہ کو بھیجی گئی ایک کیبل کے علاوہ تین دیگر ذرائع نے بھی کی تھی۔
ان ذرائع کے مطابق محمد بن سلمان نے یہودی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران کہا، ’’گزشتہ دہائیوں کے دوران فلسطینی رہنماؤں نے یکے بعد دیگرے امن کے کئی مواقع گنوائے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فلسطینی (صدر ٹرمپ کی پیش کردہ) تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے مذاکرات کی میز پر آئیں یا پھر وہ اپنا منہ بند رکھیں اور شکایت کرنا بند کریں۔‘‘
ایم بی ایس سے منصوب اس مبینہ بیان کو اسرائیل کے علاوہ غیر ملکی میڈیا نے بھی شائع کیا ہے۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھی شہزادہ سلمان سے وابستہ اس بیان کے حوالے سے ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔ اسرائیلی اور اسرائیل سے ہمدردی رکھنے والے صارفین اس پیش رفت کی تعریف کر رہے ہیں جب کہ فلسطین اور دیگر مسلم اکثریتی ممالک سے تعلق رکھنے والے صارفین کی جانب سے شدید تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
اسرائیل تک پرواز کے لیے اجازت نہ دینے والے ممالک
سعودی عرب نے اسرائیل کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی باضابطہ اجازت دے دی ہے جس کے بعد بھارت کی فضائی کمپنی ائیر انڈیا کا جہاز تل ابیب پہنچا ۔ تاہم اب بھی کئی ممالک ایسے ہیں جو ایسی اجازت نہیں دیتے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel
پاکستان
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Khan
بنگلہ دیش
تصویر: dapd
افغانستان
تصویر: picture alliance/dpa/S. Sabawoon
ملائشیا
تصویر: Reuters/E. Su
قطر
تصویر: Getty Images/AFP/K. Jaafar
صومالیہ
تصویر: AP
عمان
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Oman News Agency
بحرین
تصویر: Getty Images/AFP/M.Al-Shaikh
ایران
تصویر: picture-alliance/dpa/Parspix/P. Isna
کویت
تصویر: Imago/R. Wölk
لبنان
تصویر: picture-alliance/AP
لبیا
تصویر: dapd
مراکش
تصویر: Reuters
سوڈان
تصویر: picture-alliance/dpa
تیونس
تصویر: AP
الجیریا
تصویر: Alexander Klein/AFP/Getty Images
متحدہ عرب امارات
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/Str
یمن
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Mohammed
برونائی
تصویر: Getty Images/D.Purcell
عراق
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Khalid Mohammed
20 تصاویر1 | 20
سعودی عرب میں آج تیس اپریل کے روز اردن سے تعلق رکھنے والے دو افراد کے خلاف اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں مقدمے کی سماعت شروع کی گئی ہے۔ ان دونوں خبروں کے حوالے سے ایک صارف نے لکھا کہ اسرائیل کو مشرق وسطیٰ کے معاملات میں سعودی عرب پر اب بھی مکمل بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔
اس رپورٹ کے مطابق مذکورہ ملاقات کے دوران محمد بن سلمان نے یہودی تنظیموں کے رہنماؤں کو یہ بھی بتایا کہ فلسطین کا معاملہ سعودی عرب اور اس کے عوام کی ترجیحات میں فی الوقت شامل نہیں ہے کیوں کہ ان کا ملک خطے میں ایرانی اثر و رسوخ جیسے اہم امور سے نمٹنے میں مشغول ہے۔
تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ فلسطین اور اسرائیل کے مابین امن عمل میں کسی واضح پیش رفت کے بغیر سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات شروع نہیں کیے جا سکیں گے۔
رپورٹر نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ محمد بن سلمان کی گفتگو سن کر ان سے ملاقات کرنے والے یہودی تنظیموں کی رہنماؤں کی کیفیت یوں تھی 'جیسے کوئی بیٹھے بیٹھے سچ مچ اپنی کرسی سے گر پڑے‘۔
سعودی عرب میں درجنوں شہزادوں اور سابق وزراء کو بد عنوانی کے الزامات کے تحت حالیہ دنوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔ کیا سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے ممکنہ حریفوں کو کمزور کر کے حکومت پر گرفت مضبوط کر سکیں گے؟
تصویر: picture-alliance/Saudi Press Agency
انسداد بد عنوانی کمیٹی کا قیام
سعودی دارالحکومت ریاض میں انسداد بد عنوانی کی غرض سے شروع کی جانے والی نئی مہم کے دوران اب تک قریب گیارہ سعودی شہزادے، اڑتیس وزراء اور متعدد معروف کاروباری افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں ہفتے کے روز شاہ سلمان کی جنب سے اپنے بیٹے اور ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں بد عنوانی کے سد باب کے لیے ایک کمیٹی کے قیام کے بعد عمل میں لائی گئیں۔
تصویر: picture-alliance/abaca/B. Press
ملکی بہتری یا پھر ممکنہ حریفوں کی زباں بندی؟
نئی تشکیل دی گئی اس کمیٹی کے پاس مختلف طرز کے اختیارات ہیں۔ ان اختیارات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنا، اثاثوں کو منجمد کرنا اور سفر پر پابندی عائد کرنا شامل ہے۔ پرنس سلمان نے حال ہی میں ملک سے بد عنوانی کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Saudi Press Agency
شہزادہ الولید بن طلال کے ستارے گردش میں
الولید کا شمار مشرق وسطی کی امیر ترین شخصیات میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے ٹویٹر، ایپل، روپرٹ مرڈوک، سٹی گروپ، فور سیزن ہوٹلز اور لفٹ سروس میں بھی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ وہ سعودی شہزادوں میں سب سے بے باک تصور کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
سرکاری تصدیق نہیں ہوئی
گرفتار شدہ افراد میں اطلاعات کے مطابق سابق وزیر خزانہ ابراہیم الاصف اور شاہی عدالت کے سابق سربراہ خالد التویجری بھی شامل ہیں۔ تاہم اس بارے میں سعودی حکومت کا کوئی بیان ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی سرکاری سطح پر ان گرفتاریوں کی تصدیق کی گئی ہے۔
تصویر: Getty Images
اتنا بہت کچھ اور اتنا جلدی
دوسری جانب نیشنل گارڈز کی ذمہ داری شہزادہ مِتعب بن عبداللہ سے لے کر خالد بن ایاف کے سپرد کر دی گئی ہے۔ اس پیش رفت کو شاہ سلمان اور ان کے بیٹوں کی جانب سے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی ایک کوشش بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ ادھر لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے بھی اپنے عہدے سے استعفے کا اعلان کر دیا ہے اور وہ ریاض ہی میں موجود ہیں۔