1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطین اسرائیل مذاکرات: کیری کا انتباہ

شامل شمس5 اپریل 2014

امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے اسرائیل اور فلسطینی حکام کو متنبہ کیا ہے کہ مذاکراتی عمل میں اُن کی عدم سنجیدگی کی وجہ سے امریکا اس صورت حال میں اپنے کردار پر نظرثانی کرے گا۔

John Kerry Tel Aviv 01.04.2014
تصویر: Reuters

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے مطابق فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکراتی عمل کے لیے امریکی کوششوں کی ایک حد مقرر ہے۔ اس صورت حال میں جان کیری مزید مشاورت کے لیے دارالحکومت واشنگٹن واپس پہنچ رہے ہیں۔

گزشتہ برس امریکی کوششوں سے شروع ہونے والے فلسطین اسرائیل مذاکراتی عمل کو بچانے کے لیے جان کیری ہنگامی دورے پر اسرائیل پہنچے تھے۔ تاہم اس دوران فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے پندرہ بین الاقوامی تنظیموں میں فلسطین کی شمولیت کی دستاویزات پر دستخط کر دیے۔ دوسری جانب اسرائیل نے بھی 26 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو منسوخ کر دیا تھا۔ ان اقدامات کی وجہ سے کیری کی کوششوں کو زبردست دھچکا لگا۔

جان کیری نے جمعے کے روز مراکش میں اپنا بارہ روزہ یورپی اور مشرق وسطیٰ کے دورہ مکمل کیا ہے۔

عدم سنجیدگی

چند روز قبل فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے بین الاقوامی ادروں کی رکنیت کے لیے درخواست دینے کی اپنی مہم کا دوبارہ آغاز کر دیا تھا۔ مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا تھ کہ ان کا یہ اقدام مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے امریکی کوششوں پر پانی پھیرنےکا سبب بن سکتا ہے۔

محمود عباس کے اس اعلان کے کچھ دیر بعد ہی امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے مشرق وسطیٰ کا اپنا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیا تھا۔ برسلز میں نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے گئے ہوئے کیری نے البتہ کہا تھا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ مشکلات کا شکار اسرائیلی فلسطینی مذاکراتی عمل ناکام ہو گیا ہے۔ کیری کے بقول، ’’ہم اب بھی فریقین کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم ان پر زور دیتے ہیں کہ جب تک یہ عمل جاری ہے، وہ صبر کا مظاہرہ کریں۔‘‘

تاہم اب لگتا ہے کہ خود کیری کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔ اپنے تازہ بیان میں انہوں نے کہا: ’’یہ ایک ایسی کوشش نہیں جس کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہی رہے گا۔ ایسا کبھی نہ تھا۔ اب ہمیں دیکھنا پڑے گا کہ آئندہ کون سے اقدامات اٹھائیں جائیں۔‘‘

کیری وطن واپسی پر اس تمام صورت حال پر صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کے دیگر عہدیداروں سے گفت و شنید کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنیسٹ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ صدر اوباما بھی اس حوالے سے کیری جیسے ہی خیالات رکھتے ہیں اور فلسطین اور اسرائیل دونوں ہی کے عدم تعاون سے نالاں ہیں۔

تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ امن عمل سے امریکی دست برداری خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔ امریکا ویسے ہی شام اور مصر کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کے باعث تنقید کا نشانہ بن رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں