فلسطین: متحدہ حکومت پر عدم اتفاق جاری
15 مارچ 2009یورپی یونین کے کلیدی ملکوں کے وزرائے خارجہ مشرق وسطیٰ کے دورے کی پلاننگ کر رہے ہیں اور اِس دوران وہ مصر، اردن اور فلسطینی اتھارٹی کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کر سکتے ہیں۔ سفارت کاروں کے خیال میں یونین کے وزرائے خارجہ مصر پر زور دیں گے کہ وہ فلسطین میں متحدہ حکومت کے قیام کے سلسلے میں اپنی کوششوں کو مزید تقویت دے تا کہ غزہ میں تعمیر نو کے عمل کو شروع کیا جا سکے۔ دوسری طرف فلسطین کے بڑے سیاسی گروپوں میں متحدہ حکومت کے قیام کے سلسلے میں بات چیت تعطل کا شکار ہے۔ حماس کے مطابق تعطل کی وجہ متحدہ حکومت کے سیاسی پروگرام پرعدم اتفاق ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم ایہود اولمیرٹ نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ اُن کی حکومت فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ امن سمجھوتے پر دستخط کے تیار تھی مگر فلسطینی اتھارٹی میں دستخط کا حو صلہ نہیں تھا۔ اولمیرٹ کے خیال میں گزشتہ ایک سال کے دوران پہلی بار بات چیت انتہائی مثبت انداز میں آگے بڑھتے ہوئے دلچسپ مقام پر پہنچ گئی تھی۔ یہ بات چیت سن دو ہزار کی بات چیت سے بھی زیادہ آگے بڑھی تھیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے خیال میں اب تک کسی سمجھوتے پر دستخط نہ ہونے کی وجہ فلسطینی لیڈروں میں حوصلے اور ہمت کی کمی ہے۔ اِس خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی ہفتہ وار کابینہ میٹنگ میں کیا جوامکاناً آخری بھی ہو سکتی ہے۔
سردست اولمیرٹ کے بیان پر فلسطین لیڈروں کی جانب سے کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا گیا البتہ گزشتہ سال نومبر میں محمود عباس نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کسی ایک نکتے پر بارہ ماہ کے دوران سمجھوتے پر نہیں پہنچ پائے ہیں۔
مصر کی ثالثی میں اسرائیلی مغوی فوجی کی رہائی کے مذاکرات سفارت کاروں کے مطابق نازک مرحلے میں داخل ہیں۔ اسرائیلی اخبار Maariv کے مطابق امکاناً دائیں بازو کے لیڈر نیتن یاہو بھی قیدیوں کی رہائی کے سمجھوتے پر دستخط کرسکتے ہیں۔ اِس ڈیل میں کئی سو فلسطینی قیدیوں کو رہائی نصیب ہو سکتی ہے۔
اُدھر اسرائیلی اخبارات کے مطابق لیکوڈ پارٹی کے لیڈر بیجمن نیتن یاہو کادیمہ پارٹی کی سربراہ سپی لیونی کے ساتھ خقفیہ بات چیت میں مصروف ہیں تا کہ وسیع مخلوط حکومت قائم کی جا سکے۔ گزشتہ ماہ کے دوران سپی لیونی ایسی کسی حکومت میں شرکت سے انکاری تھیں۔ اب تازہ ملاقاتوں کے بعد ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ دونوں لیڈروں کے درمیان اختلاف کی وسعت کم ہو رہی ہے۔ کادیمہ پارٹی چاہتی ہے کہ دونوں لیڈر باری باری وزیر اعظم کے منصب پر فائز ہونے کے علاوہ دو ریاستی تصور پر بھی حکومت سازی سے پہلے سمجھوتا کریں۔ نیتن یاہو فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کرتے ہیں۔