فلسطینی آج منگل کے روز اپنے ان مرنے والوں کو دفن کر رہے ہیں جو گزشتہ روز غزہ اسرائیل سرحد پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بنے۔ صرف پیر کے روز ہی اسرائیلی 58 فلسطینی ہلاک جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی ہوئے۔
اشتہار
غزہ سرحد پر گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری ہفتہ وار مظاہروں کا انتظام کرنے والی کمیٹی کے سربراہ خالد باتش نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ منگل کا دن جنازوں کا دن ہو گا۔ اس کا مطلب یہ بھی لیا جا رہا ہے کہ آج منگل 15 مئی کو فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیل غزہ سرحد پر مظاہرے نہیں ہوں گے۔
قبل ازیں فسلطینی غزہ اسرائیل سرحد پر گزشتہ چھ ہفتوں سے ہر جمعے کے روز مظاہرے کر رہے تھے۔ ان مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے 80 سے زائد فلسطینی مارے گئے تھے جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی ہوئے تھے۔ پیر کے روز خصوصی طور پر امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کیے جانے کے موقع پر مظاہرے کیے گئے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ سرحد کے قریب فلسطینیوں نے مظاہروں کے سلسلے میں جو ٹینٹ لگائے ہوئے تھے اُن میں سے کچھ کو ہٹا لیا گیا ہے۔
اسرائیل کے خلاف غزہ کے فلسطینیوں کے احتجاج میں شدت
اس علاقے میں تنازعے کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ رواں برس کے دوران غزہ کی سرحد پر اسرائیل اور فلسطینی عوام کے درمیان کشیدگی انتہائی شدید ہو گئی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Cohen
فروری سن 2018: سرحد پر بم
رواں برس سترہ فروری کو اسرائیل کی سرحد پر ایک بارودی ڈیوائس کے پھٹنے سے چار اسرائیلی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کے مختلف مقامات پر فضائی حملے کیے۔
تصویر: Reuters/I. Abu Mustafa
اقوام متحدہ کی امدادی سپلائی
غزہ پٹی کی نصف سے زائد آبادی کا انحصار اقوام متحدہ کے خصوصی امدادی ادارے UNRWA کی جانب سے ضروریات زندگی کے سامان کی فراہمی اور امداد پر ہے۔ اس ادارے نے پچیس فروری کو عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ غزہ میں قحط کی صورت حال پیدا ہونے کا امکان ہے۔ امریکا نے فلسطینی لیڈروں کے اسرائیل سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے دباؤ بڑھانے کی خاطر امداد کو روک رکھا ہے۔ ادارے کے مطابق وہ جولائی تک امداد فراہم کر سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/S. Jarar'Ah
فلسطینی وزیراعظم پر حملہ
فلسطینی علاقے ویسٹ بینک کے الفتح سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم رامی حمداللہ جب تیرہ مارچ کو غزہ پہنچے، تو ان کے قافلے کو ایک بم سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ فلسطینی اتھارٹی نے اس کی ذمہ داری حماس پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم کو مناسب سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہی تھی۔ رامی حمداللہ اس حملے میں محفوظ رہے تھے۔
تصویر: Reuters/I. Abu Mustafa
اسرائیل کی فضائی حملے
غزہ پٹی کی اسرائیلی سرحد پر ایک اور بارودی ڈیوائس ضرور پھٹی لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسرائیل نے اٹھارہ مارچ کو غزہ پٹی پر فضائی حملے کیے اور حماس کی تیار کردہ ایک سرنگ کو تباہ کر دیا۔
تصویر: Reuters/I. A. Mustafa
سرحد پر مظاہرے کرنے کا اعلان
غزہ پٹی کے فلسطینیوں نے اسرائیلی سرحد پر پرامن مظاہرے کرنے کا اعلان کیا۔ اس مظاہرے کا مقصد اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں واپسی بتائی گئی۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کے واپسی کے حق کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
تیس مارچ سن 2018 کو تیس ہزار فلسطینی سن 1976 کے احتجاجی سلسلے کے تحت اسرائیلی سرحد کے قریب مظاہرے کے لیے پہنچے۔ بعض مظاہرین نے سرحد عبور کرنے کی کوشش کی اور یہ کوشش خاصی جان لیوا رہی۔ کم از کم سولہ فلسطینی مظاہرین اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے۔ کئی زخمی بعد میں جانبر نہیں ہو سکے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Hams
سرحد پر مظاہرے کا دوسرا راؤنڈ
چھ اپریل کو ایک مرتبہ پھر فلسطینیوں نے اسرائیلی سرحد پر احتجاج کیا۔ اس احتجاج کے دوران بھی اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کی۔ ایک صحافی کے علاوہ نو فلسطینی ہلاک ہوئے۔
تصویر: Reuters/I. A. Mustafa
انہیں نقصان اٹھانا پڑے گا، نیتن یاہو
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ کے قریب اسرائیلی قصبے سدورت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی پالیسی واضح ہے کہ جو کوئی حملے کی نیت سے آگے بڑھے، اُس پر جوابی وار کیا جائے گا۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ غزہ سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسا کرنے والوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Tibbon
اسرائیل کے خلاف مظاہروں کا تیسرا دور
مظاہروں کے تیسرے دور یعنی 13 اپریل کا آغاز منتظمین کے اس اعلان سے شروع ہوا کہ مظاہرین سرحد کے قریب احتجاج کے مقام پر رکھے اسرائیلی پرچم کے اپنے قدموں تلے روندتے ہوئے گزریں۔
تصویر: Reuters/M. Salem
مظاہرین زخمی
13 اپریل کے مظاہرے کے دوران زخمی ہونے والے ایک شخص کو اٹھانے کے لیے فلسطینی دوڑ رہے ہیں۔ سرحدی محافظوں پر پتھر پھینکنے کے رد عمل میں اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین پر فائرنگ کی۔ 30 مارچ سے اب تک کم از کم 33 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Hams
10 تصاویر1 | 10
آج منگل کو فلسطینی یوم نکبہ کے طور پر منا رہے ہیں۔ نکبہ کا مطلب ہے تباہی۔ فلسطینی آج سے 70 برس قبل اسرائیل کے قیام کو نکبہ قرار دیتے ہیں۔
غزہ کے طبی حکام کے مطابق پیر 14 مئی کو اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 58 تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں سے 57 فسلطینی براہ راست اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بنے جبکہ ایک شیرخوار بچہ آنسو گیس کے سبب انتقال کر گیا۔
فلسطینی صدر محمد عباس نے پیر کے روز ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں تین روز سوگ کا اعلان کیا ہے اور عام ہڑتال کی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب غزہ میں مظاہروں کے دوران بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے موضوع پر آج منگل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہو رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ اجلاس کویت کے درخواست پر بلایا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز یروشلم میں امریکی سفارت خانے کے افتتاح کے موقع پر کیے جانے والے احتجاج کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے کم از کم 58 فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔ زخمی ہونے والے مظاہرین کی تعداد دو ہزار کے لگ بھگ ہے۔ امریکا نے ان پر تشدد واقعات کی ذمہ داری فلسطینی تنظیم حماس پر عائد کی ہے۔
اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے والی لڑکی سوشل میڈیا اسٹار